مستقبل میں پانی کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کرسکتا ہے،گورنر سندھ

بدھ 26 نومبر 2014 20:07

کراچی(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 26نومبر 2014ء) گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ مستقبل میں پانی کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کرسکتا ہے اس مسئلے پر قومی سوچ اپناناہوگی متنازعہ امور کو ایک طرف رکھ کر آگے بڑھنا ہوگا ہمیں سوچنا ہوگا کہ کس طرح مستقبل میں پانی کے ممکنہ بحران سے بچا جا سکتا ہے دنیا میں ایسا کوئی کام نہیں جو نہ ہو سکے وژن اور کام کرنے کا جذبہ ہو نا چاہئے ،وقت کا تقاضہ ہے کہ صوبوں کو چھوٹے چھوٹے ڈیم بنانا ہونگے جن منصوبوں کو اتفاق رائے کے بعد منظور کیا جاچکا ہے انھیں فوری مکمل کرنا ہوگا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاؤس میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آبادکے نیشنل سیکیورٹی ورک شاپ16 کے شرکاء سے گفتگو اور ان کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

گورنر سندھ نے کہا کہ میٹروپولیٹن شہر کراچی ملک و صوبے کا اقتصادی و صنعتی حب ہے جو کل ملکی ریونیو کا 70 فیصد سے زائد فراہم کرتا ہے اس شہر میں ملک کے ہر علاقے سے لوگ آکر آباد ہوئے ہیں اسی لئے کراچی شہر کو منی پاکستان بھی کہا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ یہا ں امن و امان کے مسئلے سے ہر پاکستانی متاثر ہو تا ہے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر سے نمٹنے کیلئے حکومت نے مختلف مرحلے پر مختلف ایکشن لئے انتخابات سے قبل صوبے اور خاص طور شہر کراچی میں سنگین خطرات تھے خصوصاً ملک کی تین بڑی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی ، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی دہشت گردوں کا ہدف تھیں چونکہ انتخابات میں عوام کی زیادہ سرگرمیاں ہوتی ہیں اس لئے کسی بھی واقعہ میں زیادہ جانی نقصانات کا خدشہ تھا وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک آپریشن لانچ کیا گیا سنگین خطرات کے باوجود اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ انتخابات کا پرامن انعقادممکن ہوا انتخابات ختم ہونے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان علاقوں کو فوکس رکھا ہو ا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چند برس قبل اندرون سندھ سمیت شہر کراچی میں اغواء برائے تاوان ، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں مقامی جرائم پیشہ عناصر ملوث تھے جو کالعدم جماعتوں سے رابطے میں تھے پھر شہر کی اہم مارکیٹوں میں گینگ وار کی سرگرمیاں بھی بہت زیادہ تھیں جن کی سرگرمیوں سے 300 سے زائد مارکیٹیں بہت زیادہ متاثر ہوئیں حالات سے تاجر مایوس ہوچکے تھے اس پر ہم نے مکمل پلاننگ اور معلو مات سے بلا تفریق و دباؤ بھرپور ایکشن لیا پھر ستمبر میں وزیر اعظم خود تشریف لائے اور امن و امان پر اجلاس ہوئے جس کے بعد وفاقی حکومت کی حمایت سے بھی ایکشن ہوئے جو آج بھی جاری ہیں جس کا نتیجہ ہے کہ آج لوگ خود کو محفوظ سمجھتے ہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے مفید ثابت ہورہے ہیں حکومتی ایکشن سے شہر میں بھتہ خوری کی وارتوں میں 60 فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی ہے اغواء برائے تاوان کے پہلے 28 ،29 مقدمات زیر التواء رہتے تھے جس پر بھی کام کیا گیا اب کئی ماہ سے یہ فیگر دو سے تین رہ گئی ہے اس جرائم میں ملوث کئی افراد مارے اور پکڑے بھی گئے ہیں اغواء برائے تاوان اور بھتہ خوری میں مقامی گروپ ملوث ہیں آج بھی ان وارداتوں کے پیچھے کالعدم جماعتوں کے لوگ ہی نکلتے ہیں جو قبائلی علاقوں سے ان گروپس سے رابطے میں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے کراچی کے ہر واقعے کو ٹارگٹ کلنگ ظاہر کیا جاتا ہے گذشتہ چار سے پانچ مہینے میں 1495 افراد کی کلنگ ہوئی جس میں 143 ٹارگٹ کلنگ کے واقعات تھے باقی سب ڈکیتی مزاحمت ، ذاتی دشمنی سمیت دیگر واقعات میں ہلاک ہوئے ۔ ایک سوال کے جواب میں گورنر نے کہا کہ اکتوبر 2011 ء کے بعد کراچی میں کسی بھی قسم کی فرقہ واریت نہیں ہوئی صورتحال مکمل تبدیل ہوچکی ہے کیونکہ حکومت ہر اہم مذہبی ایام سے قبل علماء کرام سے مشاورت کرتی ہے کہ کس طرح ان ایام کو سنبھالا Handle) ) جائے ہم نے Problems کو Solution میں تبدیل کردیا ہے ۔

ایک سوال پر ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا کہ مضبوط مقامی حکومت سے مسائل کا حل کافی حد تک ممکن ہے ہر سیاسی جماعت بھی یہی چاہتی ہے کہ عوام کو Grass Root Level تک فائدہ حاصل ہو ۔ ایک اور سوال پر گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی سمیت ملک بھرمیں توانائی کا مسئلہ تھا کراچی میں ہم نے ایک مخصوص حکمت عملی کے تحت اس پر قابو پایا ہے اس ضمن میں ہم نے پہلے انڈسٹریل زون کو اہمیت دی کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ انڈسٹریز کے بند ہونے سے بے روزگاری میں اضافہ ہوگا جو کسی بھی معاشرے میں انتہائی تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے اس لئے انڈسٹریز کو بلا تعطل بجلی فراہم کی جارہی ہے دوسرا یہ اقدام کیا گیا کہ رات 11 بجے سے صبح 8 بجے تک شہر بھر میں بجلی فراہمی کو یقینی بنایاجارہا ہے کیونکہ بے ہنگم لو ڈشیڈنگ سے عوام پریشان تھے بعد ازاں رہائشی علاقوں کو تقسیم کیا گیا جہاں ریوینیو 80 سے 90 فیصد حاصل ہو رہا ہے ان علاقوں کو لو ڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا گیااسی طرح دیگر علاقوں کی درجہ بندی کی گئی اور آج صورت حال یہ ہے کہ لوگ بجلی کے بل ادا کررہے ہیں اور بجلی کی چوری میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے جبکہ سسٹم بھی Improve ہوا ہے ۔

نیشنل سیکیورٹی ورک شاپ کے شرکاء نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبا د خان کی کا ر کردگی کو بے حد سراہتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو اسی وژن کے ساتھ کام کرنا ہوگا برس ہا برس سے زیر التواء بے پناہ مسائل کوحل کرنا بلا شبہ قابل فخرہے یہ ایک اچھی لیڈر شپ کے بغیر ممکن نہیں۔

متعلقہ عنوان :