لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی پولیس افسران کے خلاف درج پہلی ایف آئی آر کے خلاف دائر درخواست

پر پراسیکیوٹرجنرل پنجاب ،آئی جی پنجاب اور پنجاب حکومت کو نٹسز جاری کرتے ہوئے 3دسمبر کو جواب طلب کرلیا

بدھ 26 نومبر 2014 19:15

لاہور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 26نومبر 2014ء) لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی پولیس افسران کے خلاف درج پہلی ایف آئی آر کے خلاف دائر درخواست پر پراسیکیوٹرجنرل پنجاب ،آئی جی پنجاب اور پنجاب حکومت کو نٹسز جاری کرتے ہوئے 3دسمبر کو جواب طلب کرلیا۔لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس عبدالسمیع اور جسٹس صداقت علی خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔

(جاری ہے)

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے نامزد ملزم اور سابق ایس ایچ او عامر سلیم کے وکیل نے موٴقف اختیار کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی درج پہلی ایف آئی آر میں تمام پولیس افسران کو نامزد کیا گیالیکن اس ایف آئی آر پر کوئی کارروائی شروع نہیں ہوسکی جبکہ دوسری ایف آئی آر لواحقین کی مدعیت میں درج کی گئی جس کی تفتیش کیلئے کارروائی شروع ہوچکی ہے۔ایک ایف آئی آر کی موجودگی میں دوسری ایف آئی آر قانونی طور پر مو ٴثر نہیں رہ سکتی۔لہذا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی پہلی ایف آئی آر کو غیر مو ٴثر قرار دی اجائے۔عدالت نے درخواست پرپراسیکیوٹرجنرل پنجاب ،آئی جی پنجاب اور پنجاب حکومت کو نٹسز جاری کرتے ہوئے 3دسمبر کو جواب طلب کرلیاہے۔

متعلقہ عنوان :