سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب پولیس کو (ن) لیگی ایم پی اے کے چشتیاں کے رہائشی اسٹامپ فروش کو اپنے ڈیرہ میں برہنہ کرکے تھپڑ مارنے ، کئی گھنٹے حبسِ بے جا میں رکھنے کی تحقیقات کرنے کا حکم دیدیا

بدھ 26 نومبر 2014 17:29

چشتیاں (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 26نومبر 2014ء) سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب پولیس کو (ن) لیگ کے ایم پی اے احسان الحق باجوہ کی جانب سے نورپورہ چشتیاں کے رہائشی اسٹامپ فروش قیصر امین بھٹی کو اپنے ڈیرہ میں برہنہ کرکے تھپڑ مارنے اورکئی گھنٹے حبسِ بے جا میں بند رکھنے کی تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا ۔ قیصر امین بھٹی نے چیف جسٹس آف پاکستان کو اپنی تحریری درخواست میں الزام لگایا تھا کہ 15جون کو دبئی کے تاجر محمد سلیم گوندل جس کے ساتھ چشتیاں کے صوبائی حلقہ پی پی 281سے رکن صوبائی اسمبلی احسان الحق باجوہ نے چار کروڑ روپے کا فراڈ کیا ہے کا پیغام دینے کیلئے ایم پی اے کے ڈیرہ پر گیا تو اس نے طیش میں آکر تھپڑ مارے اور اپنے گن مینوں کو حکم دیا کہ اس کو کمرے میں لے جاکر خوب خاطر تواضع کرو چنانچہ ایم پی اے کے گن مینوں نے بندوق کے زور پر کمرہ میں بند کردیا اور برہنہ کرکے تھپڑ مارتے رہے ۔

(جاری ہے)

بعدازاں دھکے دے کر اسے ڈیرہ سے نکال دیا اور دھمکی دی کہ آئندہ ایسا کوئی پیغام لائے تو جان سے ماردیں گے ۔ درخواست میں مزید کہا کہ اس نے ایم پی اے مذکورہ کی غنڈہ گردی کے خلاف تھانہ سٹی کے ایس ایچ او کو درخواست دی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور ایم پی اے کے آدمی دھمکیاں دے رہے ہیں کہ تمہیں اغواء کرکے قتل کردیں گے ۔چنانچہ ایم پی اے اور اس کے دیگر دو افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے ۔ آئی جی پنجاب نے ضلع و تحصیل پولیس افسران کو فوری کارروائی کی ہدایت کی ہے ۔