سپریم کورٹ کی جانب سے سرگودھا ٹیچنگ ہسپتال میں 24 بچوں کی اموات پر از خود نوٹس لیتے ہوئے 48 گھنٹے میں حکام رپورٹ طلب

بدھ 26 نومبر 2014 16:03

سرگودھا (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26نومبر 2014ء) سپریم کورٹ کی جانب سے سرگودھا ٹیچنگ ہسپتال میں 24 بچوں کی اموات پر از خود نوٹس لیتے ہوئے 48 گھنٹے میں حکام رپورٹ اور سیکرٹری ہیلتھ کو پیش دیا گیا تھا جس پر سیکرٹری ہیلتھ پنجاب جواد رفیق آج سپریم کورٹ میں ٹیچنگ ہسپتال سرگودھا کے نرسری وارڈ میں جانبحق ہونیوالے نومولود بچوں کی رپورٹ پیش کرینگے باخبر ذرائع کے مطابق اب تک ہونیوالی مختلف انکوائریوں کی رپورٹس کیساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی جانب سے بنائی جانیوالی ایک اعلیٰ سطحی 4 رکنی کمیٹی تشکیل جس کے کنوینر ڈائریکٹر ہیلتھ اینڈ سروسزہیڈکوارٹر لاہور ڈاکٹر محمد جمیل تھے ممبران میں سروسز ہسپتال لاہو رکے پروفیسر ڈاکٹر ہمایوں اقبال ‘ ڈپٹی سیکرٹری ٹیکنیکل محکمہ صحت پنجاب ڈاکٹر محسن محمود سرور اور سیکشن آفیسر محکمہ صحت مظہر محمود شامل تھے نے جو رپورٹ پیش کی ہے اس کو مد نظر رکھتے ہوئے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کی جائیگی یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سرگودھا ٹچینگ ہسپتال میں سہولیات کا فقدان ہے اب تک ہلاکتوں کا کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ہدایت پر سیکرٹری ہیلتھ پنجاب نے سابق ایم ایس سرگودھا ڈاکٹر محمد اقبال سمیع کو معطل کردیا تھا اب تک مختلف بنائی جانیوالی 21 تفتیشی ٹیمیں اموات پر اپنی اپنی رپورٹس اپنے محکموں کو دے چکی ہیں یادرہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان ناصر الملک نے از خود نوٹس لیا تھا ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر صحت خواجہ سلیمان رفیق‘ سیکرٹری ہیلتھ جواد رفیق اور قانونی ماہرین آج پیش کی جانیوالی رپورٹ پر کئی گھنٹے تک صلاح مشورے کرتے رہے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سرگودھا ٹیچنگ ہسپتال میں جہاں بچے جانبحق ہوئے ہیں وہاں پر ایک این جی او آکسیجن اور ادویات فراہم کرتی ہے پنجاب حکومت نے 50 بچوں پر ایک نرس اور دو ڈاکٹر تعینات کئے ہوئے ہیں سیکرٹری ہیلتھ نے ڈی سی او سرگودھا‘ ای ڈی او ہیلتھ سرگودھا اور ایم ایس سے جانبحق ہونیوالے بچوں کا ڈیٹا طلب کیا تھا ذرائع کے مطابق بھجوائے جانیوالے ڈیٹا میں 21 بچوں کی اموات کا ذکر کیا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :