اسلام آباد ہائیکورٹ نے تھانہ شالیمار کے ایس ایچ او سجاد بخاری کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے

بدھ 26 نومبر 2014 13:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 26نومبر 2014ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے تھانہ شالیمار کے ایس ایچ او سجاد بخاری کو 302 قتل کے مقدمہ میں عدالت میں ریکارڈ پیش نہ کرنے‘ عدالتی احکامات کے باوجود عدالت میں پیش نہ ہونے پر وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے‘ عدالت نے بدھ کے روز سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تھانہ شالیمار کے ایس ایچ او سجاد بخاری کے روئیے کیخلاف ایس ایس پی اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو کو ذاتی طور پر طلب کیا۔

بدھ کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں 302 قتل کے مقدمہ میں ملزم طاہر نامی شخص ضمانت کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس نورالحق این قریشی پر مشتمل سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل جبکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان جہانگیر خان جدون عدالت میں پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

جسٹس نورالحق این قریشی نے سماعت کے دوران سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ عدالت نے 302 قتل کے مقدمہ میں تھانہ شالیمار کے ایس ایچ او کو متعدد مرتبہ نوٹس جاری کئے لیکن وہ عدالت میں پیش ہورہے ہیں اور نہ ہی ریکارڈ عدالت میں پیش کیا جارہا ہے۔

عدالت نے ایس ایچ او تھانہ شالیمار سجاد بخاری کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی آپریشن اسلام آباد کو فوری طور پر عدالت میں سجاد بخاری کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔ سماعت کے دوران ایس ایس پی اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کی طرف سے جاری کئے گئے نوٹس موصول نہیں ہوئے جس کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکا۔

جسٹس نورالحق این قریشی نے کہا کہ اگر آپ اپنے دفتر کو ٹھیک نہیں کرسکتے تو عہدے پر رہنے کا آپ کا کوئی حق نہیں بنتا۔ کیا آپ اپنے ماتحت افسران کو ٹھیک نہیں کرسکتے۔ ایس ایس پی نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کی طرف سے جاری کئے گئے نوٹسز دفتر میں موصول ہوئے جبکہ کلرک نے آگاہ نہیں کیا جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ایس ایچ او کا کلرک کار خاص ہوتا ہے۔

ایس ایچ او کی مرضی کے بغیر کوئی کام نہیں کرسکتا لہٰذا پولیس افسران کو اپنا رویہ ٹھیک کرنا چاہئے۔ ایس ایچ او تھانہ شالیمار سجاد بخاری نے عدالت میں اپنے سینئر افسر ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو کے سامنے عدالت سے کی گئی کوتاہی پر معافی طلب کی جس پر عدالت نے جاری کئے گئے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے احکامات واپس لیتے ہوئے معافی تسلیم کرلی اور ایس ایس پی اسلام آباد نے بھی عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ آئندہ اس قسم کا معاملہ عدالت میں نہیں جائے گا۔

متعلقہ عنوان :