تھر میں ہلاکتوں پر سندھ ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع، وفاقی ، صوبائی حکومت سے جواب طلب

بدھ 26 نومبر 2014 12:08

تھر میں ہلاکتوں پر سندھ ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع، وفاقی ، صوبائی حکومت ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26نومبر 2014ء) تھر میں پینے کا صاف پانی ضائع ہوگیا ، لوگوں کو نہیں دیا گیا ۔ اب تک دو سو بہتر بچے جاں بحق ہو چکے ہیں ، سیشن جج عمر کوٹ نے سندھ ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع کرا دی۔ عدالت عظمٰی نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے چار دسمبر تک تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ۔ سندھ ہائیکورٹ میں تھر کی صورتحال پر ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی ۔

عدالتی حکم پر سیشن جج عمر کوٹ نے بھی اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی جس کے مطابق جنوری سے اب تک 272 بچے جاں بحق ہوئے ۔ کھپرو میں من پسند ڈیلرز کو ٹھیکے دئیے گئے ۔ پینے کا صاف پانی ضائع ہو گیا ، لوگوں کو نہیں دیا گیا ۔ 300 گندم کی بوریوں میں مٹی ملی ہوئی تھیں ۔ ضلع تھرپارکر کے ہسپتالوں بعد از مدت ادویات رکھی ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

کراچی کے چیف سیکرٹری نے اپنی رپورٹ میں240 بچوں کے مرنے کا اعتراف کیا ہے ۔

سیشن جج مٹھی نے بھی رپورٹ عدالت میں پیش کی جس کے مطابق اب تک 154 بچے جاں بحق ہو چکے ہیں ۔ جاں بحق بچوں میں اکثریت کی عمر 5 سال سے کم ہیں ۔ 28 میں سے 18 بنیادی مراکز صحت غیرفعال ہو چکے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق تھر میں ڈاکٹروں کی 271 سے زائد آسامیاں خالی ہیں جبکہ تھر کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ، صوبائی حکومت کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے چار دسمبر تک تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے ، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آئندہ سماعت تک رپورٹ جمع نہ کرائی گئی تو عدالت فیصلہ سنا دے گی۔

متعلقہ عنوان :