صحت کے شعبہ میں اصلاحات کے لئے سفارشات تیار،

تمام سفارشات کو مربوط شکل دینے کے لئے ہر گروپ سے 2 ممبر لے کر کور کمیٹی تشکیل دے دی گئی، کورکمیٹی(آج) کو حتمی سفارشات مربوط شکل میں پیش کردے گی، اضافی وسائل فراہم کریں گے‘ خواجہ سلمان رفیق

منگل 25 نومبر 2014 23:34

لاہور ( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء)مشیر وزیراعلی پنجاب برائے صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ صحت کے شعبہ کی ترقی اور ہسپتالوں کی کارکردگی میں مزید اضافہ کے لئے جلد از جلد اصلاحات کا عمل شروع کیا جارہا ہے،عوام کو بہتر سے بہتر طبی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لئے وزیراعلی محمد شہباز شریف کی ہدایت پر ماہرین پر مشتمل جو گروپس تشکیل دئیے گئے ہیں ان کی سفارشات کو ہیلتھ سیکٹر کی ڈویلپمنٹ کے لئے بطور گائیڈ لائنز استعمال میں کیاجائے گا ،حکومت اس مقصد کے لئے اضافی وسائل فراہم کرے گی۔

انہوں نے یہ بات منگل کے روز ایوان وزیراعلی میں ہیلتھ سیکٹر ریفارمز کے لئے سفارشات مرتب کرنے کے لئے وزیراعلی کی ہدایت پر تشکیل دئیے گئے 7 گروپس کی جانب سے اپنے اپنے شعبہ کی تیار کردہ سفارشات کی پریزنٹیشن کے موقع پر کہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سیکرٹری صحت جواد رفیق ملک، اراکین اسمبلی ،طبی ماہرین اور سفارشات تیار کرنے والے گروپوں کے ممبران بھی موجود تھے۔

خواجہ سلمان رفیق نے انتہائی محنت اور 2 دن کی طویل نشستوں کے بعد بہت مفید سفارشات تیار کرنے پر تمام ہیلتھ ایکسپرٹس اور اراکین اسمبلی کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر ہر گروپ نے علیحدہ علیحدہ پریزنٹیشن دی۔ سیکرٹری صحت جواد رفیق ملک نے پیش کردہ سفارشات کو مزید ریفائن کرنے اور ایک مربوط شکل دینے کے لئے تمام گروپوں سے دو دو ممبران لے کر ایک کور کمیٹی تشکیل دی جو 26 نومبر بروز بدھ مذکورہ سفارشات کو حتمی شکل دے کر پیش کر دے گی جس کے فور ابعد ان سفارشات کے بارے چیف سیکرٹری کو بریفنگ دی جائے گی اور بعدازاں وزیراعلی محمد شہباز شریف اس سلسلہ میں اجلاس بلائیں گے۔

خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ حکومت بیماریوں کی روک تھام،بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام ای پی آئی کی کوریج بہتر بنانے ،ای مانیٹرنگ کے نظام کو وسیع کرنے، زچہ بچہ کی شرح اموات کو کنٹرول کرنے، ہیلتھ سینٹرز پر ادویات کی فراہمی اور ڈاکٹروں کی دستیابی یقینی بنانے کے لئے پہلے ہی کام کررہی ہے تاہم ہیلتھ ایکسپرٹس کی طرف سے پیش کردہ سفارشات پر عملدرآمد سے ان اصلاحات میں مزید بہتری آئے گی جس سے نا صرف ہیلتھ مینجمنٹ کا سسٹم بہتر ہو گا بلکہ ہسپتالوں کی ورکنگ میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا جس سے عوام کو علاج معالجہ کی مزید بہتر سہولیات فراہم ہو سکیں گی اور ہیلتھ انڈیکیٹرز کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔