چنیوٹ ،افریقہ کے ملک ٹوگو سے واپس آنیوالے ذوالفقار کی موت کئی سوالات چھوڑ گئی،

اہل علاقہ اور نمازہ جنازہ میں شریک لوگ اس بارے چہ مگوئیاں کرتے نظر آئے

منگل 25 نومبر 2014 23:29

چنیوٹ (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء) افریقہ کے ملک ٹوگو سے واپس آنیوالے ذوالفقار کی موت کئی سوالات چھوڑ گئی اہل علاقہ اور نمازہ جنازہ میں شریک لوگ اس بارے میں چہ مگوئیاں کرتے نظر آئے لوگوں کی اکثریت کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کو آگاہ کرنے کی بجائے معاملے کو چھپا رہی ہے لوگوں کا کہنا تھا کہ ذوالفقار کی بیماری کے بعد جب اس کے خون کے سمپل اسلام آباد بھجوائے گئے تو اس کے بعد ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پنجاب اور ڈائریکٹر سی ڈی سی چنیوٹ ذوالفقار کے گھر کیوں آئے اور اس معاملے کو اتنا خفیہ کیوں رکھا گیا کہ اپنے ادارے تک کو یہ کہا گیا کہ میڈیا پر یہ خبر نشر نہ ہواور اس کے اہل خانہ کو بھی میڈیا کے سامنے کسی بھی قسم کا بیان فوٹو اور مووی بنانے سے کیوں روکا گیا۔

اگر ذوالفقار کو ڈینگی بخار تھا تو پھر اسے فیصل آباد الائیڈہسپتال کے ڈینگی وارڈ سے دوسرے کمرے میں کیوں شفٹ کیا گیا اور ہسپتال کے اس حصے کو سیل کیوں رکھا گیا کہ میڈیا نمائندگان وہاں تک نہ پہنچیں اور میڈیا نمائندگان کو فوٹیج تک نہیں بنانے دی گئی ۔

(جاری ہے)

ذوالفقار ساؤتھ
افریقہ سے آیا تھا جہاں یہ بیماری عام تھی اور ذوالفقار بیماری کی وجہ سے ہی پاکستان آیا ایمگریشن والوں نے اسے قطرینہ پریڈکے تحت اس کا اپنے پاس کیوں نہ رکھا اور اس کے مکمل ٹیسٹ کیوں نہیں کرائے گئے ۔

ڈینگی بخار کی وجہ سے ملک میں اب تک سینکٹروں اموات ہوچکی ہیں کیاان تمام اموات یا مریضوں پر اسی طرح ڈی جی ہیلتھ اور دیگر ادارے پہنچتے ہیں ۔ڈینگی بخارکے سینکڑوں مریض ملک میں موجود ہیں کیاوہاں عالمی ادارے صحت کی ٹیمیں وہاں پہنچی ہیں کیااس مریض کے دیگر لواحقین کے خون کے نمونے اسی طرح حاصل کیے گئے ہیں ۔ڈینگی بخار کی وجہ سے اب سینکڑوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں کیاان کو تدفین کے وقت اسی طرح پلاسٹک بیگ میں اور مکمل کیمکل لگا کر پولیس کی نگرانی میں دفن کیا جاتا ہے ۔

ڈینگی بخار کی وجہ سے اب تک سینکڑوں اموات ہوچکی ہیں کیاان مریضوں کی ڈیڈباڈیاں ورثاء کے حوالے نہیں کی جاتیں اور وہ دو سے تین گھنٹے تک اپنے پاس نہیں رکھتے ۔ کراچی میں بھیڑوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی تو مکمل بھیڑوں کے ٹیسٹ کرائے گئے لیکن ایک انسان سے انسان کو پھیلانے والی بیماریوں کے ٹیسٹ کیوں نہیں ہوئے کیا یہ اپنی کوتاہی چھپانے کے مترداف نہیں ہے یہ وہ سوالات تھے جن کے بارے میں عوام آگاہی حاصل کرنا چاہتی ہے لیکن محکمہ ہیلتھ چنیوٹ اور عالمی ادارہ صحت کی ٹیمیں جواب دینے سے گریزاں ہے

متعلقہ عنوان :