بھارت کی طرف سے سرحد پر چھیڑ چھاڑ خوش آئند نہیں ، اچھے تعلقات چاہتے ہیں مگر امن کو خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے،خواجہ آصف،

امریکن ڈپلومیسی خطے میں ناکام ہو چکی ، امریکی غلط پالیسیوں کے نتائج آج بھی خطہ بھگت رہاہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج اپنے خون سے قربانیوں کی گواہی دے رہی ہے، حوصلہ افزائی نہ کرنے والوں کو نکتہ چینی کا بھی حق نہیں، آپریشن میں کوئی تفریق نہیں کی جا رہی،داعش اسلام کی بدنامی کا باعث بنی ہے ، دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے پاکستان روس سے جدید اسلحہ کرے گا،سارک کانفرنس سے پاک بھارت تلخی کم ہوگی ، افغانستان میں مداخلت کر رہے ہیں نہ ایسا ارادہ ہے، پاکستان روس سے جدید اسلحہ خریدے گا،وزیردفاع کا انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز کے سیمینارسے خطاب اور میڈیا سے گفتگو

منگل 25 نومبر 2014 23:11

بھارت کی طرف سے سرحد پر چھیڑ چھاڑ خوش آئند نہیں ، اچھے تعلقات چاہتے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے سرحد پر جاری چھیڑ چھاڑ خوش آئند نہیں ،بھارت سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں مگر امن کو خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، امریکن ڈپلومیسی خطے میں ناکام ہو چکی ہے ، امریکی غلط پالیسیوں کے نتائج آج بھی یہ خطہ بھگت رہاہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج اپنے خون سے قربانیوں کی گواہی دے رہی ہے، حوصلہ افزائی نہ کرنے والوں کو نکتہ چینی کا بھی حق نہیں، آپریشن ضرب عضب میں کوئی تفریق نہیں کی جا رہی،داعش اسلام کی بدنامی کا باعث بنی ہے ، دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے پاکستان روس سے جدید اسلحہ کرے گا،سارک کانفرنس سے پاک بھارت تلخی کم ہوگی ، افغانستان میں مداخلت کر رہے ہیں نہ ایسا ارادہ ہے، دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے پاکستان روس سے جدید اسلحہ خریدے گا۔

(جاری ہے)

منگل کو یہاں انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز کے سیمینارسے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ خطے میں امن کے قیام کے لیے افغانستان میں امن و استحکام ضروری ہے ، امن اور معیشت ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سرحدوں پر بھارتی چھیڑ چھاڑ کا جو سلسلہ چل رہا ہے۔ وہ کسی طور بھی خطے کے امن کے لئے خوش آئند نہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ سارک کانفرنس سے پاک بھارت تلخی کم ہوگی ، افغانستان میں مداخلت کر رہے ہیں نہ ایسا ارادہ ہے۔

امریکن ڈپلومیسی خطے میں ناکام ہو چکی ہے ، پاکستان کو اپنے قومی مفادات کو ترجیح دینی چاہئے۔ وزیر دفاع نے کہاکہ داعش کو شام کی حکومت کے خلاف بنایا گیا تھا ، داعش بنانے کا مقصد شام کی حکومت کے خلاف لڑنا تھا۔ خواجہ آصف نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب میں کوئی تفریق نہیں کی جا رہی ، یہ کارروائی تشدد کا پرچار کرنے والوں کے خلاف ہے۔وزیردفاع نے کہاکہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن امن کی خواہش کو کمزوری سمجھنا درست نہیں۔

امریکی غلط پالیسیوں کے نتائج آج بھی یہ خطہ بھگت رہاہے۔ روس اور چین مسائل کے حل میں کردار ادا کریں۔خواجہ آصف نے خارجہ کسی لگی لپٹی کے بغیر خارجہ امور پر اپنے خیالات کا اظہا رکیا۔ انہوں نے کہا ہماری امن کی خواہش کو کمزوری سمجھنا بھارت کی غلط فہمی ہے۔ وزیردفاع امریکا پر کھل کر برسے اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج اپنے خون سے قربانیوں کی گواہی دے رہی ہے۔

حوصلہ افزائی نہ کرنے والوں کو نکتہ چینی کا بھی حق نہیں۔وزیر دفاع نے امریکی پالیسیوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ دنیا میں واحد سپر پاور رہ جانے سے بے امنی بڑھی۔ یہ خطہ بھی نہ جانے کب تک نتائج بھگتے گا، چین اور روس کو مسائل کے حل میں کردار ادا کرنا چاہیے۔وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستا ن میں امن کیلئے پاکستان سمیت تمام ممالک کو عدم مداخلت کی پالیسی اپنانا ہوگی۔

وزیردفاع نے کہا کہ ملکی سلامتی مضبوط معیشت سے جڑی ہے اور چین معاشی ترقی میں پاکستان کی مدد کررہاہے۔ 2017 تک منصوبوں کے ثمرات سامنے آنے لگیں گے۔ داعش کا تذکرہ کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ گروہ، شامی حکومت کا تختہ الٹنے کیلئے بنایا گیا او ر اب دنیا دانتوں میں انگلی دبائے ،تماشہ دیکھ رہی ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکا گزشتہ 12 سال سے مشرق وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اور اس کی مداخلت نے عراق اور شام کو تقریبا منتشرکر کے رکھ دیا ہے، داعش کو شام کی حکومت کے خلاف لڑنے کے لئے بنایا گیا تھا لیکن آج داعش جو کچھ کر رہی ہے پوری دنیا دانتوں میں انگلیاں چبا کر اسے دیکھ رہی ہے، یہ لوگ مذہب کا نام استعمال کر کے اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، ہمارا مذہب پیار، امن اور آتشی والا مذہب ہے۔

لیبا بھی امریکی مداخلت کے باعث ریاست کی تعریف پر پوری نہیں اترتا۔ امریکا کی خارجہ پالیسی اس خطے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے اور اس کی ناکامی کے نتائج خطے کی عوام کو بھگتنا پڑ رہے ہیں اور نہ جانے کب تک بھگتنا پڑیں گے۔ مشرقی وسطی میں امریکا کی خارجہ پالیسی کی ناکامی کی سب سے بڑی مثال ان کے وزیر دفاع چک ہیگل کا عہدے سے استعفیٰ دینا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے قومی مفادات کو سب چیزوں پر فوقیت دے کر انہیں آگے بڑھانا چاہیئے، ہماری تمام تر توجہ قومی مقاصد کے لئے ہونی چاہیئے اور میرے نزدیک ہمارے قومی مقاصد ہمسایہ ممالک اور بین الاقوامی برادری سے متصادم نہیں ہیں، جہاں کہیں تصادم ہوا تو ان مقاصد پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔ پاکستان کو افغانستان میں امن اور خطے میں میں خوشحالی کے لئے بھرپور کردار ادا کرنا چاہیئے، ہم نے افغان حکومت کو واضح طور پر کہا ہے کہ ہماری طرف سے قطعی طور پر کوئی مداخلت ہو رہی ہے اور نہ مستقبل میں ہو گی لیکن افغان بھائیوں کو اگر امن کے لئے ہماری ضرورت ہوگی تو ہم ہروقت حاضر ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لئے وزیراعظم نواز شریف نے حکومت سنبھالنے کے بعد کہا کہ ہم برصغیر میں اور سرحدوں کے دونوں اطراف امن اور خوشحالی چاہتے ہیں لیکن پچھلے چند ماہ سے ہماری اس خواہش کو شاید غلط سمجھا گیا ہے اور اس وقت سرحد پر جو سلسلہ چل رہا ہے و ہ برصغیر میں امن کے لئے خوش آئند نہیں ہے، ہم آج بھی امن چاہتے ہیں لیکن ہم امن عزت اور وقار کے ساتھ چاہتے ہیں، اگر کوئی ہماری امن کی خواہش کو کمزوری سے تشبیہ دے تو ان کی غلط فہمی ہو گی، ہمارے جو بھی مسائل ہیں وہ امن اور مذاکرات کے ذریعے سے حل ہو سکتے ہیں اور ہمیں یہی راستہ اپنانا چاہیئے۔

روس اور چین ہمارے خطے کی دو بڑی طاقتیں ہیں انہیں بھی اس خطے کے مسائل حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے، ہمیں اس خطے کے مسائل کا حل اس خطے میں ہی ڈھونڈنا چاہیئے، سمندر پار سے ہمارے مسائل کا حل نہیں آنا چاہیئے۔ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ امریکا کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ خطے کو بھگتنا پڑا، امریکا کی غلط پالیسیوں کے باعث خطے کا امن تباہ ہوا، خطے میں امن خطے س کے لوگوں سے ہی آسکتا ہے، قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ جاری ہے، وزیر دفاع نے اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے روس سے اسلحہ خریدنے کا معاہدے بھی کیا گیا ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ملک میں امن انتہائی ضروری ہے، جب کہ ، خطے میں امن کیلئے افغانستان میں استحکام ضروری ہے، حکومت نے واضح کردیا ہے کہ وہ افغانستان میں کوئی مداخلت نہیں کرے گا، دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کمزور ہوئی،30سال سیپاکستان دہشت گردی کیخلاف قربانیاں دے رہا ہے، جب کہ دوسری جانب قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ جاری ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ وزیراعظم مشرقی سرحد پر امن کے خواہاں ہیں، وزیراعظم سارک کانفرنس میں شرکت کیلئے آج روانہ ہو رہے ہیں، ہم آج بھی پْرامید ہیں کہ بھارت کیساتھ پْرامن تعلقات بحال ہونگے، نواز شریف نے بھارت کیساتھ امن اور مفاہمت کی خواہش کا اظہار کیا ہے، نواز شریف نے مودی حلف برداری تقریب میں امن کیلئے شرکت کی، بھارت ہمارے امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھے۔

ملکی مسائل سے متعلق خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ملک کو توانائی اور انتہا پسندی جیسے دو بڑے بحران کا سامنا ہے، قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کیخلاف جنگ جاری ہے، روس کے ساتھ دفاعی تعاون پر وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ تعلقات بہترہو رہے ہیں، دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے پاکستان روس سے اسلحہ خریدے گا۔ خطے میں امریکی پالیسیاں بری طرح ناکام ہوئیں،امریکا کی ناکام پالیسیوں کا خمیازہ خطے کو بھگتنا پڑ رہا ہے، خطے میں امن خطے سے ہی آسکتا ہے۔داعش سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جواب میں وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ داعش کو شام کی حکومت کے خلاف بنایا گیا، داعش اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہی ہے۔