اس وقت اوگرا غیر فعال ہے وجہ ممبران کی تعنیاتی کا نہ ہونا ہے،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم میں انکشا ف،

گیس اسکیموں پر پابندی ختم ہونے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا،سیکریٹری پیٹرولیم، اوگرا کا کام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین کرنا ہے قیمتوں میں کمی یا اضافہ حکومت کا کام ہے،چیرمین اوگرا

منگل 25 نومبر 2014 22:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم میں انکشا ف کیا گیا کہ اس وقت اوگرا غیر فعال ہے جسکی وجہ ممبران کی تعنیاتی کا نہ ہونا ہے، رواں برس دو بلاکس سے تیل اور گیس دریافت ہوئی، بلوچستان میں تیل و گیس کے چوبیس اور پنجاب میں پندرہ بلاکس ہیں، تیل اور گیس کے سندھ میں بارہ اور خیبر پختونخوا میں دس بلاکس ہیں،گیس اسکیموں پر پابندی ختم ہونے کی غلط خبر میڈیا میں آئی ہیں،او جی ڈی سی ایل کے پاس تیل و گیس کے تریسٹھ بلاکس ہیں، چھ پر کام کا آغاز ہوگیا ہے۔

قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس چوہدری بلال احمد ورک کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا، سیکریٹری پیٹرولیم عابد سعید نے وضاحت کی کہ گیس اسکیموں پر پابندی ختم ہونے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، میڈیا میں غلط خبر آئی، گزشتہ اجلاس میں ایسی کوئی بات نہیں کی، صرف پہلے سے جاری گیس اسکیموں پر بات ہوئی تھی، انہوں نے بتایا کہ سندھ سے ستر اور بلوچستان سے انیس فیصد گیس پیدا ہورہی ہے، گیس کی مد میں فنڈ کا بڑا حصہ سندھ حکومت کو جاتا ہے، گیس ڈیولپمنٹ سرچارج اور رائلٹی بھی صوبوں کو ملتی ہے، وفاق کا گیس ڈیولپمنٹ سرچارج اور رائلٹی سے کوئی تعلق نہیں، ایم ڈی او جی ڈی سی ایل، محمد رفیع نے بریفنگ میں بتایا کہ رواں برس دو بلاکس سے تیل اور گیس دریافت ہوئی، بلوچستان میں تیل و گیس کے چوبیس اور پنجاب میں پندرہ بلاکس ہیں، تیل اور گیس کے سندھ میں بارہ اور خیبر پختونخوا میں دس بلاکس ہیں۔

(جاری ہے)

چیئرمین اوگرا سعید احمد خان نے کمیٹی کو بتایا کہ اوگرا کا کام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین کرنا ہے قیمتوں میں کمی یا اضافہ حکومت کا کام ہے اس وقت اوگرا ڈس فنگشنل ہے کیونکہ اوگرا کے دو ممبران کی تعیناتی ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔