محکمہ تعلیم جون 2014تک مکمل ہونے جیسی اپنی ترقیاتی اسکیموں کی ترجیحاتی لسٹ بنائیں اور محکمہ ورکس کے حوالے کریں، سید قائم علی شاہ

منگل 25 نومبر 2014 22:14

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے محکمہ تعلیم سے کہا ہے کہ وہ جون 2014تک مکمل ہونے جیسی اپنی ترقیاتی اسکیموں کی ترجیحاتی لسٹ بنائیں اور محکمہ ورکس کے حوالے کریں اور صوبائی محکمہ ورکس اینڈ سروسز سے کہا کہ وہ ترقیاتی کاموں کی رفتار کو تیز کریں اور پیش کی گئی ترقیاتی اسکیموں کو ہر حال میں وقت کے اندر مکمل کریں، جس کیلئے انہیں مکمل فنڈ مہیا گئے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پی پی کی حکومت شہید بینظیر بھٹو کے ویژن کے تحت محکمہ تعلیم کو اپنی پانچ ترجیحات میں درجہ اول پر رکھا ہوا ہے جس کیلئے 110بلین روپے صرف ملازموں کی تنخواہ اور 10بلین روپے ان کی اے ڈی پی اسکیموں کیلئے مختص کئے گئے ہیں اور اس قدر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری میں اضافے کا مقصد محکمہ تعلیم کی کارکردگی اور تعلیم کے معیار میں مزید اضافہ کرنا اور مقابلے کیلئے گلوبل چیلنجز سے نبرد آزما ہونا ہے ۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں محکمہ تعلیم سے منگل کے روز اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں سینئر صوبائی وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو،ایڈیشنل چیف سیکریٹری تعلیم فضل الله پیچوہو،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم ریحان بلوچ تمیزالدین کھیڑو اور تعلیم کے شعبہ کے مختلف ترقیاتی شعبوں کے ایگزیکیوٹو افسران، ڈویزنل ڈائریکٹرز تعلیم اور دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت کے ساتھ ساتھ ورلڈ بینک، یو ایس ایڈ اور یورپین یونین بھی تلیم کے شعبہ کی ترقی میں بڑی دلچسپی لے رہے ہیں اور انہوں نے اس سلسلے میں بڑے پیمانے سرمایہ کاری بھی کی ہوئی ہے۔ انہوں نے تعلیم کے شعبہ میں سندھ حکومت کی کامیابیوں کے پیش نظر یو ایس ایڈ پانچ سالہ 2012تا 2018ء منصوبہ کے تحت 120 اسکول تعمیر کئے جا رہے ہیں۔

جس پر لاگت کا تخمینہ 165ملین امریکی ڈالرز ہے، جس میں سندھ حکومت کا حصہ 10-ملین ڈالرز ہوگا، اسی طرح سندھ حکومت اور غیر ملکی سرمایہ کاری سے تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے ٹیچنگ کمیونٹی کو تربیت فراہم کی جارہی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اسکولوں کی مالکی اور مؤثر مانیٹرنگ میکینزم سے تعلیم کے معیار کو مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔ پی پی کو ورثے میں ملے بند اسکولوں کو دوبارہ کھولنے اور فعال بنانے پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بند اسکولوں کے حوالے سے ترجیح بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ اسکولوں کو کھولا اور فعال بنایا جا سکے، انہوں نے ایس ایس سی/ ایچ ایس سی اسکولوں اور دستیاب کالیجز کا سروے کرنے کی ہدایت کی اور تجویز دی کہ ایچ ایس سی اسکولوں کو اس طرح ترقی دی جائے جس سے ہر ایک تعلقہ میں ایک ڈگری کالیج کی سہولت میسر ہو سکے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے یونیورسٹیز میں ترقیاتی کاموں کی صورتحال سے متعلق معلومات حاصل کرتے ہوئے کہا کہ وہاں پر کبھی کام کی رفتار کو تیز کیا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت مختص کردہ 10بلین روپے میں سے اب تک 2- بلین روپے سے زیادہ محکمہ تعلیم کو پہلی سہ ماہی میں جاری کئے جا چکے ہیں اور یقین دلایا کہ اے ڈی پی کی دوسری سہہ ماہی کی قسط بھی ایک/دو ہفتوں کے اندر جاری کردیئے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ پی پی حکومت شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے چھوڑے ہوئے 5- ترجیحات پر عمل پیرا ہے اور ہم نے محکمہ تعلیم کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کیا ہوا ہے جس کا مقصد معاشرے کے تمام تر طبقات کو جدید اور معیاری تعلیم کی فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سرکاری سطح پر تعلیم کے شعبہ میں گرانقدر کامیابیاں حاصل کیں ہیں جس کا ثبوت آئی بی اے سکھر کی کارکردگی کی صورت میں سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے اور امید ظاہر کی کہ تمام تر اہداف حاصل کرلئے جائیں گے۔ سینئر صوبائی وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ سندھ میں 50,000اسکولز ہیں جس میں 4- ملین طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں جبکہ اساتذہ کی تعداد ڈیڑھ لاکھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اساتذہ کی کارکردگی کو مانیٹر کرنے کیلئے ایک اہم پروگرام پر کام کر رہے ہیں جس سے محنتی اور قابل اساتذہ کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری اساتذہ کی تربیتی پروگرامرہ کے علاوہ بھی محکمہ تعلیم غیر ملکی فنڈ سے اساتذہ کی صلاحیتوں میں اضافے کے دوسرے شارٹ کورسز بھی کروا رہا ہے،انفراسٹریکچر ڈولپمینٹ کے منصوبوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے وزیراعلیٰ سندھ سے اتفاق کرتے ہوئے ان جاری منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی جو رواں مالی سال میں مکمل ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انکے محکمہ کے افسران محکمہ منصوبابندی و ترقیات اور ورکس اینڈ سروسز کی مدد سے سہولیات کو بروئے کار لاتے ہوئے ان ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے شیڈول مرتب کریں گے۔اس موقع پر سیکریٹری تعلیم فضل الله پیچوھو نے اجلاس کو محکمہ کے ترقیاتی کاموں کے بارے میں بتایا، انہوں نے اساتذہ کی تربیتی پروگرامز کے بارے میں بھی اجلاس کو آگاہی دی اور صوبے کے تمام علاقوں کو تعلیمی نیک ورک میں لانے سے متعلق تجاویز پیش کیں۔

سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز قاضی شاہد پرویز نے کہا کہ ترقیات فنڈز کی پہلی قسط موصول ہونے کے بعد پیمرا رولز تحت ٹینڈر جاری کرنے میں ایک ماہ سے زائد وقت لگ جاتا ہے، جس کی وجہ سے پہلی سہہ ماہی میں ترقیاتی کام تاخیر کا شکار ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ محکمہ تعلیم میں ایک ہی ترقیاتی اسکیم میں 300سے 400یونٹ شامل ہوتے ہیں جس کیلئے فنڈ بہت کم جاری ہوتے ہیں جس کا مجموعی کارکردگی پر منفی اثر پڑتا ہے،بحرحال انہوں نے اجلاس کو یقین دہانی کروائی کے وزیراعلیٰ سندھ اور سینئر صوبائی وزیر کی طرف سے طئے کئے گئے ٹارگیٹس کو ہر حال میں وقت کے اندر تکمیل کیا جائے گا۔

یو ایس ایڈ پروگرام کے پروجیکٹ ڈائریکٹر تمیز الدین کھیڑو نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یو ایس ایڈ کے تحت 120اسکولوں کی تعمیر کے علاوہ اسکولوں کو اپ گریڈ کرنے، ایک ہی چاردیواری اندر زیادہ اسکولوں کو ایک اسکول میں جمع کرنے، پرائمری کے دوران گریڈز میں بہتری، کمیونٹی موبیلائیزیشن اور نگرانی جیسے منصوبے بھی ہاتھ میں اٹھائے گئے ہیں تاکہ صوبے میں پروجیکٹ کے مقامات پر پرائمری اور سیکنڈری میں طلبہ کی داخلا بڑھائی جا سکے۔

متعلقہ عنوان :