30نومبر کو حالات خراب ہوئے تو اس سے حکومت نہیں ملک کمزور ہوگا ، موجودہ حالات میں عمران ، نواز سمیت تمام جماعتوں میں مفاہمت وقت کی ضرورت ہے ، تھر ، کراچی کے حالات پر توجہ نہ دی گئی تو ملک میں انارکی پھیلے گی، پاکستان اتنا خطرہ داعش نہیں جتنا نااتفافی ، جہالت اور مذہبی تصادم سے ہے ، داعش اور دیگردہشت گردتنظیموں کے پاکستان اور جنوبی پنجاب کے کسی دینی ادارے میں ٹھکانے یا تربیتی مراکز ثابت کرنے والوں کو چیلنج دیتا ہوں اگرایسا ہوا تو ہم وہ ادارے خود گرا دیں گے

پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر محمود ،اشرفی کی جامعہ انوار العلوم علماء کنونشن سے قبل میڈیا سے گفتگو

منگل 25 نومبر 2014 21:43

ملتان ( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء ) پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ 30نومبر کو حالات خراب ہوئے تو اس سے حکومت نہیں ملک کمزور ہوگا ، موجودہ حالات میں عمران ، نواز سمیت تمام جماعتوں میں مفاہمت وقت کی ضرورت ہے ، تھر ، کراچی کے حالات پر توجہ نہ دی گئی تو ملک میں انارکی پھیلے گی، پاکستان اتنا خطرہ داعش نہیں جتنا نااتفافی ، جہالت اور مذہبی تصادم سے ہے ، داعش اور دیگردہشت گردتنظیموں کے پاکستان اور جنوبی پنجاب کے کسی دینی ادارے میں ٹھکانے یا تربیتی مراکز ثابت کرنے والوں کو چیلنج دیتا ہوں اگرایسا ہوا تو ہم وہ ادارے خود گرا دیں گے۔

وہ منگل کو یہاں جامعہ انوار العلوم القائم وہاڑی روڈ پر علماء کنونشن سے قبل میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان جن حالات کی طرف جا رہا ہے یہ وقت مفاہمت کا ہے اس لئے عمران خان ، نواز شریف اور باقی جماعتیں مفاہمت کا راستہ اختیار کریں ۔ انہوں نے کہا وہ آئندہ بلدیاتی اور عام انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے ۔

ملک کے مختلف حصوں میں داعش کے حوالے سے جو وال چاکنگ ہوئی ہے اس سے دینی اور مذہبی جماعتوں کا کوئی واسطہ نہیں وزیرداخلہ کی یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے لیکن وہ اس بات کی بھی وضاحت کریں کہ اسلام آباد کے دھرنے میں حزب اللہ کے جو جھنڈے دیکھے گئے وہ کہاں سے آئے اور ان کا ذمہ دار کون ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تھر میں بچے بھوک سے ہلاک ہو رہے ہیں کراچی میں ڈاکٹر،وکلاء قتل کئے جارہے ہیں اس طرف توجہ دی جائے ورنہ ملک میں انارکی جنم لے گی تھر میں ہلاکتوں کی ذمہ دار سندھ اور وفاقی حکومت دونوں ہیں اس لئے انہیں جھنجھوڑا جائے۔

انہوں نے کہا اس وقت کا مسئلہ صرف دھرنے یا استعفیٰ نہیں ہے 30نومبر کو حالات خراب ہوئے تو اس سے نواز حکومت نہیں بلکہ پاکستان کمزور ہوگا اس وقت نواز حکومت کو کوئی خطرہ نہیں اگر انہوں نے خود اپنے لئے کوئی خطرہ پیدا نہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مڈٹرم یا کسی دوسرے الیکشن کا کوئی ماحول نہیں ہے لاء اینڈ آرڈر حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ 30نومبر کو لاہور میں پیغام اسلاف کانفرنس کا انعقاد کر رہے ہیں کیونکہ محراب اور منبر بڑی قوت ہیں اگر یہ متحد ہو جائیں تو انہیں کوئی شکست نہیں دے سکتا۔

انہوں نے کہا کہ وہ آئین اور پارلیمنٹ کو تسلیم کرتے ہیں اس لئے تمام جدوجہد آئین اور قانون کے دائرے میں ہونی چاہیئے ۔ انہوں نے کہ چیف جسٹس دھاندلی کے مسئلہ پر کمیشن بنائیں انتخابی اصلاحات کی طرف توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا پاکستان کے تمام مذاہب ناموس رسالت قانون پر متفق ہیں اور کوئی بھی اس کے خاتمے کے حق میں نہیں ہے تاہم جو لوگ اپنے مفادات کے لئے اس قانون کا غلط استعمال کرتے ہیں ان کا محاسبہ ہونا چاہیئے ۔

انہوں نے کہا کالعدم تنظیموں پر پابندی اٹھانے کا حکم عدالتوں نے دیا ہے اس لئے اس کو تسلیم کیا جاناچاہیئے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا وہ چیلنج دیتے ہیں کہ جنوبی پنجاب یا پاکستان کے کسی دینی ادارے میں داعش یا کسی دہشت گرد تنظیم کے ٹھکانے ہوں تو ہم خود انہیں گرا دیں گے نہ کہیں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے نہ ہی تربیت ۔ انہوں نے کہا کہ داعش اور حزب اللہ کی پاکستان کو ضرورت نہیں ہے اگر ان کا کوئی وجود ہے تو حکومت اس بارے میں بتائے۔