اسلام آباد ہائی کورٹ نے 30 نومبر کو تحریک انصاف کو وفاقی دارالحکومت میں جلسہ روکنے بارے درخواست نمٹا دی،

جلسے کی اجازت دینا اور سکیورٹی کے معاملات کو دیکھنا ضلعی انتظامیہ اور حکومت کا کام ہے‘درخواست گزارڈپٹی کمشنر و ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کرے ‘وہاں تحفظات دور نہیں ہوتے تو عدالت عالیہ سے رجوع کیاجائے‘فاضل جج کے ریما رکس

منگل 25 نومبر 2014 21:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے 30 نومبر کے جلسے کو روکنے کیخلاف دائر درخواست نمٹاتے ہوئے حکم دیا ہے کہ درخواست گزار ضلعی انتظامیہ سے رجوع کرے ۔ منگل کو عدالت عالیہ کے جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل بنچ نے اسلام آباد چیمبر آف سمال انڈسٹریز آبپارہ مارکیٹ کے صدر راجہ کامران عباسی کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی ۔

درخواست گزار کے وکیل سردار راشد محمود خان نے عدالت عالیہ میں موقف اختیار کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کا پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی مارچ دھرنا جاری ہے اور انہوں نے دوبارہ ایک بڑا جلسہ کرنے کیلئے پورے ملک میں کال دے رکھی ہے اس سے قبل بھی پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کی جانب سے اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنے دیئے گئے تھے جس سے وفاقی دارالحکومت کے تاجروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا اور اب بھی پی ٹی آئی ایک بہت بڑا جلسہ کررہی ہے جس سے نہ صرف تاجروں کا نقصان ہوگا بلکہ سکیورٹی کے بھی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ پی ٹی آئی کو جلسہ کرنے سے روکا جائیجس پر عدالت نے درخواست گزار کو احکامات جاری کئے کہ وہ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کرے ، جلسے کی اجازت دینا اور سکیورٹی کے معاملات کو دیکھنا ان کا کام ہے ۔

(جاری ہے)

درخواست گزار ڈپٹی کمشنر و ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کرے اگر وہاں درخواست گزار کے تحفظات دور نہیں ہوتے تو اس کے بعد عدالت عالیہ سے رجوع کیاجائے۔