Live Updates

تحریک انصاف کی قیادت کم عرصے میں ارب پتی کیسے بنی، یہ پوچھنا ہر ایک کا حق ہے،جہانگیر ترین نے کروڑوں کے قرض معاف کرائے،90ء کی دہائی میں ان کے پاس کچھ نہیں تھا، مشرف کی آنکھ کا تارا رہے، خیبرپختونخواہ میں کان کنی کے ٹھیکے صرف جہانگیر ترین کو ہی کیوں ملتے ہیں،نواز شریف نے بینکوں کو حکومتی کنٹرول سے آزاد کرایا، عمران خان خالی کرسیوں سے خطاب کرتے ہیں، عمران دوسروں پر انگلیاں اٹھانے سے پہلے اپنی قریبی رفقاء کو ایک نظر دیکھ لیں،عوام کو تحریک انصاف کے جرائم سے آگاہ کرنا ہمارا فرض ہے، تحریک انصاف کے 82 فیصد اراکین قومی و صوبائی اسمبلی باقاعدگی سے ٹیکس ہی نہیں دیتے،

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید اور چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر کی پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس

منگل 25 نومبر 2014 21:28

تحریک انصاف کی قیادت کم عرصے میں ارب پتی کیسے بنی، یہ پوچھنا ہر ایک ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید اور چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت کم عرصے میں ارب پتی کیسے بنی، یہ پوچھنا ہر ایک کا حق ہے،جہانگیر ترین نے کروڑوں کے قرض معاف کرائے،90ء کی دہائی میں ان کے پاس کچھ نہیں تھا، مشرف کی آنکھ کا تارا رہے، خیبرپختونخواہ میں کان کنی کے ٹھیکے صرف جہانگیر ترین کو ہی کیوں ملتے ہیں،نواز شریف نے بینکوں کو حکومتی کنٹرول سے آزاد کرایا، عمران خان خالی کرسیوں سے خطاب کرتے ہیں، عمران خان دوسروں پر انگلیاں اٹھانے سے پہلے اپنی قریبی رفقاء کو ایک نظر دیکھ لیں،عوام کو تحریک انصاف کے جرائم سے آگاہ کرنا ہمارا فرض ہے، تحریک انصاف کے 82 فیصد اراکین قومی و صوبائی اسمبلی باقاعدگی سے ٹیکس ہی نہیں دیتے۔

(جاری ہے)

منگل کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ تیل کی قیمتیں گزشتہ ماہ بھی کم کی تھیں اور اس ماہ بھی اس میں مزید کمی کریں گے‘ حکومتی اقدامات سے میڈیا کو آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ چین کے ساتھ میگا پراجیکٹس کے معاہدے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں اراکین پارلیمنٹ زراعت سے وابستہ ہیں، وہ ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کرتے کیونکہ زراعت پر ٹیکس نہیں ہے، ہم اپنے اراکین قومی اسمبلی سے بھی کہتے ہیں کہ وہ ٹیکس ادا کریں۔

ایف بی آر نے اگر اراکین کو خطوط لکھے ہیں تو یہ احکامات وزارت خزانہ کے کہنے پر ہی جاری کئے گئے ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس نہ دینے کے حوالے سے ہم اپنے اراکین کا دفاع نہیں کرتے‘ عمران خان بھی اس سے گریز کریں۔ اگر عمران خان کے خلاف اس وقت کوئی کارروائی کی جاتی ہے تو میڈیا کہے گا کہ انہوں نے 30 نومبر کے خوف اور جلسہ روکنے کیلئے یہ کارروائی کی۔

پرویز رشید نے کہا کہ جس طرح ٹریفک سگنلز کی خلاف ورزی کی روک تھام کے لئے ہفتہ ء آگاہی منایا جاتا ہے جس کے بعد سگنلز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے، اسی طرح ہم بھی لوگوں کو آگاہ کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر جہانگیر ترین کی کمپنی کا بینکوں سے لئے گئے قرضے پر سود بھی معاف ہوا ہے تو انہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا کیونکہ ان کی کمپنی مسلسل منافع میں چل رہی ہے اور کاروبار پھیلا ہے۔

انہیں تو بینکوں کو مزید اضافی ادائیگیاں کرنا چاہئے تھیں۔ پرویز رشید نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو معلوم ہونا چاہئے کہ عمران خان قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں‘ نواز شریف نے بینکوں کو حکومتوں کے کنٹرول سے نکالنے کا جو اقدام اٹھایا، اب حکومتیں نہ تو قرضے دلوا سکتی ہیں اور نہ معاف کروا سکتی ہیں، یہ انقلابی قدم ہے۔ نجکاری کمیشن کے چیئرمین و وزیر مملکت محمد زبیر نے کہا ہے کہ عمران خان ہمیں بار بار کچھ نہ کچھ کہنے کا موقع دیتے ہیں‘ وہ روزانہ کنٹینر پر کھڑے ہو کر تمام توپوں کا رخ ہماری طرف کر دیتے ہیں، بے قاعدگیوں کے محض الزامات ہیں، ہماری قیادت کی سمت درست ہے‘ انہیں اپنے دائیں بائیں کھڑے لوگوں کو بھی کرپشن اور بے قاعدگیوں کے حوالے سے دیکھنا چاہئے‘ جہانگیر ترین پی ٹی آئی کے ہی نہیں پاکستان کے امیر ترین آدمی ہیں‘ محمد نواز شریف کے خاندان نے 1935ء میں کاروبار شروع کیا تھا۔

جہانگیر ترین کے پاس 1990ء میں کچھ نہیں تھا، 1999ء میں وہ سرکاری ملازم تھے‘ آج وہ اپنی ملوں سے 60 ہزار ٹن چینی پیدا کرتے ہیں۔ 15 ارب کی لاگت سے انہوں نے دو آئی پی پیز قائم کیں جن سے وہ بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ پرویز مشرف کی وہ آنکھ کا تارا تھے، اسی دور میں انہوں نے بطور اہم ترین وزیر اپنی دولت کو بڑھانا شروع کیا۔

2004ء میں حبیب بینک کی رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین کی کمپنی نے سپیریئر ٹیکسٹائل ملز کا قرضہ معاف کرایا۔

10 اکتوبر 2002ء کو الیکشن ہوئے‘15 اکتوبر 2002ء کو اسٹیٹ بینک نے نوٹیفیکیشن جاری کیا جس کے ذریعے مشرف کا ساتھ دینے والوں کے قرضے معاف کئے گئے۔ چوہدری برادران بھی اس میں شامل تھے۔ یہ سرکلر ایسے وقت میں جاری کیا گیا جب حبیب بینک لمیٹڈ کی نجکاری ہونے جا رہی تھی۔ قرضے معاف کر کے اس کی بیلنس شیٹ کو بھی بہتر کرنا تھا۔ عمران خان روزانہ قرضوں کی معافی کا بھاشن دیتے ہیں، وہ اپنے ارد گرد بھی دیکھ لیا کریں۔

انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کی شوگر ملیں 1990ء میں 4 ہزار ٹن چینی پیدا کرتی تھیں جو اب 60 ہزار ٹن تک پہنچ چکی ہے۔ جہانگیر ترین نے نیشنل رورل سپورٹ پروگرام کے لئے باہر سے ملنے والے فنڈز اپنی شوگر ملوں کی اپ گریڈیشن کیلئے استعمال کئے۔ پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ کے تحت کوئی بھی کمپنی سیاسی سرگرمیوں کے لئے فنڈنگ نہیں کر سکتی، فرد واحد ہی ایسا کر سکتا ہے تاہم عمران خان کے زیر استعمال جہاز کے خرچے کے حوالے سے جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی اس کی ادائیگی کرتی ہے، انہیں بتانا چاہئے کہ کیا وہ حکومت کو اس پر ٹیکس بھی دیتے ہیں، جہانگیر ترین اب تک یوٹیلٹی بلز، سیلز اور دیگر ٹیکسوں کی مد میں گزشتہ چار ماہ کے دوران اربوں روپے ادا کر چکے ہیں، عمران خان کو ان سے بھی پوچھنا چاہئے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے میٹر تک کٹوا دیئے ہیں، انہیں جہانگیر ترین سے بھی باز پرس کرنی چاہئے۔ جہانگیر ترین پارٹی کے دوسرے اہم ترین عہدے پر فائز ہیں تو وہ کیا وہ کاروبار نہیں کرتے۔ اگر پی ٹی آئی کی حکومت آتی ہے تو عمران خان قوم کو بتائیں کہ وہ اپنی کابینہ میں جہانگیر ترین کو شامل نہیں کریں گے۔ اگر جہانگیر ترین حکومت میں شامل ہوتے ہیں تو وہ اپنا کاروبار چھوڑ دیں گے؟۔

ایک سوال کے جواب میں محمد زبیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 82 فیصد ایم این ایز اور ایم پی ایز ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرواتے، اس میں کے پی کے وزیر اعلیٰ بھی شامل ہیں۔ عمران خان نے خود بھی 90ء کی دہائی میں کبھی ٹیکس نہیں جمع کروایا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب وہ دوسروں پر انگلی اٹھاتے ہیں تو انہیں اپنے ساتھیوں کا ریکارڈ بھی چیک کرلینا چاہئے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات