تین سابق وزراء اعلیٰ کی جانب سے اپنے ایک سیاسی پروگرام میں پیپلز پارٹی کی حکومتی کارکردگی پر بغیر کسی واضح ثبوت کے بلا جواز کڑی تنقید کی گئی ہے، ترجمان وزیراعلیٰ سندھ

منگل 25 نومبر 2014 21:21

کراچی(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء) وزیراعلی سندھ کے ترجمان نے کہا کہ تین سابق وزراء اعلیٰ کی جانب سے اپنے ایک سیاسی پروگرام میں پیپلز پارٹی کی حکومتی کارکردگی پر بغیر کسی واضح ثبوت کے بلا جواز کڑی تنقید کی گئی، ترجمان نے مزید کہا کہ تینوں سابق وزرا ء اعلی پیپلز پارٹی کے دور میں امن امان کی صورتحال پر تنقید کرتے ہوئے یہ بھول گئے تھے کہ انکے اپنے ادوار میں امن امان کی کتنی بھیانک صورتحال تھی،لیاقت علی جتوئی کے دور میں اغوا برائے تاوان وارداتوں میں اس حد تک اضافہ ہوا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ایم پی اے بھی اغوا ہوگئے تھے، اس کے علاوہ ملک کی مشہور شخصیت حکیم محمد سعید کا بھی قتل ہوا تھا،لیاقت جتوئی کی حکومت کی کارکردگی اتنی خراب تھی کہ انکے ہی وزیراعظم نے ان کی حکومت کو ختم کردیا تھا،ترجمان نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لیاقت علی جتوئی نے کہا ہے کہ دادو میں 7۔

(جاری ہے)

ہزار 500۔اسکول بند ہیں۔جبکہ دادو میں اسکولوں کی کل تعداد 2221ہے، جن میں سے کچھ عرصہ پہلے 71۔اسکول بند تھے اور اب ان میں سے 38۔اسکول کھول دیئے گئے ہیں اور مزید 33۔اسکولوں کا کھلوانا باقی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ارباب رحیم کے دور میں شکارپور۔ لاڑکانہ روڈ سے جج اغوا ہوئے تھے اور بھاری تاوان ادا کرنے کے بعد انکو رہائی ملی تھی۔ارباب غلام رحیم کے دور میں امن امان کی صورتحال بہت ہی زیادہ ابترتھی، انہوں نے اپنے دور میں سیاسی انتقام کی حد کردی تھی یہاں تک کہ جام ساقی جیسے باکردار سیاسی کارکن کو گرفتار کرکے ان پر دھماکہ خیز مواد گھر سے برآمد ہونے کا الزام لگادیا۔

اب اس قسم کے لوگ پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہیں جو حیرت کی بات ہے۔ترجمان نے سید غوث علی شاہ کے دور کے حوالے سے کہا کہ غوث علی شاہ کا دور بھی امن امان کی صورتحال کے حوالے سے بہت ہی خراب تھا، سکھر جیل ان ہی کے دور میں ٹوٹا جہاں سے پھانسی کے سزا یافتہ ڈاکں بھی فرار ہوگئے تھے۔قصبہ کالونی اور سہراب گوٹھ جیسے سانحات ان ہی کے دور میں ہوئے جبکہ بشری زیدی کیس بھی ان ہی کے دور میں ہوا جس سے لسانی فسادات کو ہوا ملی۔ترجمان نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں سب اچھا ہونے کی بات ہم نے کبھی نہیں کی، لیکن ہم بغیر کسی امتیاز کے پورے صوبے کے لوگوں کی دل و جان سے خدمت کر رہے ہیں،کراچی میں ٹارگیٹیڈ آپریشن کے بعد امن امان کی صورتحال کافی بہتر ہوگئی ہے۔

متعلقہ عنوان :