ایپکا کی کال پر سرکاری ملازمین اور انجمن مزارعین اوکاڑہ کے اپنے مطالبات کے حق میں پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنے ،

پنجاب اسمبلی کی طرف آنیوالے راستے بند ہونے کیوجہ سے مال روڈ اور اس سے ملحقہ شاہراہوں پر گھنٹوں ٹریفک جام رہی ، انجمن مزارعین نے کامیاب مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کر دیا،مطالبات پورے نہ ہوئے تو 15دسمبر کو دوبارہ دھرنا دیں گے‘ رہنماؤں کی گفتگو، حکومت نے ہمیشہ جھوٹے وعدے کئے ،نوٹیفکیشن جاری ہونے تک احتجاج جاری رہے گا‘ ایپکا عہدیداروں کی گفتگو، تاجر وں کا ہائیکورٹ سے مال روڈ پر احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں پر پابندی کے فیصلے پر عملدرآمد کا مطالبہ

منگل 25 نومبر 2014 20:35

لاہور( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء) آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کی کال پر سرکاری ملازمین اور انجمن مزارعین اوکاڑہ نے اپنے مطالبات کے حق میں پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دئیے ، پنجاب اسمبلی کی طرف آنیوالے راستے بند ہونے کیوجہ سے مال روڈ اور اس سے ملحقہ شاہراہوں پر گھنٹوں ٹریفک جام رہی جسکی وجہ سے گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگی رہیں، تاجر وں نے ہائیکورٹ سے مال روڈ پر احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں پر پابندی کے فیصلے پر عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہروں اور دھرنوں کیخلاف شدید احتجاج کیا۔

تفصیلات کے مطابق آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کی کال پر مختلف محکموں کے سرکاری ملازمین اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی ریلی نکالتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر جمع ہو گئے اور دھرنا دیا ۔

(جاری ہے)

ایپکا کی احتجاجی ریلی اور دھرنے کی وجہ سے نہ صرف مال روڈ بلکہ ملحقہ شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام بری طرح جام رہا جسکی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات درپیش رہیں ۔

ایپکا عہدیداروں کا کہنا تھاکہ حکومت نے ہمارے احتجاج کی صورت میں جتنی بھی کمیٹیاں بنائی وہ صرف ہمیں ٹالنے کے لئے ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے ،سکیل کی اپ گریڈیشن کی جائے ، گروپ انشورنس کے نام پر کاٹی جانے والی رقم کو ریٹائرمنٹ پر پنشن کا حصہ بنایا جائے ‘ تعلیمی انکریمنٹس اور ٹیکنیکل اور نان ٹیکنیکل الاؤنسز کو شامل کیاجائے ۔

انہوں نے کہا کہ ڈی سی او سے مذاکرات ہوئے ہیں لیکن جب تک نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جائے گا ہم دھرنا جاری رکھیں گے۔ اس دوران مظاہرین سینہ کوبی اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے ۔ایپکا کے دھرنے کی وجہ سے ٹریفک پولیس نے پنجاب اسمبلی کی طرف آنے والی شاہراہوں کو بیرئیر لگا کر بند رکھا جسکی وجہ سے بد ترین ٹریفک جام رہی ۔ ایپکا کا صبح دس بجے شروع ہونے جو رات تک جاری رہا۔

علاوہ ازیں انجمن مزارعین اوکاڑہ نے بھی اپنے حقوق کیلئے پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہر ہ او ردھرنا دئیے رکھا ۔ تاہم انجمن مزارعین نے صوبائی حکومت کے نمائندوں سے کامیاب مذاکرات کے بعد اپنا احتجاج عارضی طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا ۔انجمن مزارعین کی جانب سے22اراکین جبکہ صوبائی حکومت کی قیادت حمزہ شہباز شریف،رانا ثنا اللہ ، ایم این اے چوہدری ندیم عباس ربیرہ ،بورڈ آف ریونیو کے سینئر ممبر ،آر پی او ساہیوال اور ڈی پی او اوکاڑہ شریک ہوئے ۔

تفصیلات کے مطابق انجمن مزارعین پنجاب کی کال پر مزارعین رہنماؤں کے خلاف جھوٹے مقدمات کے اندراج اور زمینوں کے مالکانہ حقوق نہ دئیے جانے کے خلاف مزارعین کی ایک بڑی تعداد نے پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنا دیا اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی ۔انجمن مزارعین کے بائیس رکنی وفد نے حمزہ شہباز شریف سمیت دیگر سے مذاکرات کئے اور انہیں اپنے مطالبات پیش کئے ۔

حمزہ شہباز شرییف نے مزارعین رہنماؤں کو مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کروائی کے ان کے مطالبات کو حل کرنے کے لیے متعلقہ13اضلاع کے ڈی سی اوز کو زمینوں کے حوالہ سے رپورٹس مرتب کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں گئیں جبکہ مزارعین کے خلاف مقدمات کے حوالہ سے آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو بھی واضح ہدایت جاری کی جائیں گئیں کہ مزارعین کے خلاف درج مقدمات کی از سر نو تفتیش کی جائے اور جھوٹے مقدمات کو فوری خارج کیا جائے انجمن مزارعین کے رہنماؤں نے صوبائی حکومت کی یقین دہانی کے بعد اسمبلی ہال کے سامنے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اگر صوبائی حکومت نے مطالبات کے حوالہ سے فوری عملدآمد نہ کروایا تو15دسمبر کو ہزاروں مزارعین اپنے اہل خانہ کے ہمراہ دوبارہ پنجاب اسمبلی کا گھیراؤ کرتے ہوئے دھرنا دیں گے اور پھر یہ دھرنا مطالبات کے موقع پر منظوری تک اختتام پذیرنہ ہو گا ۔