پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرا ت کیلئے تیار ہے پہل بھارت کو کر نا ہوگی وزیر اعظم نواز شریف ،

پاک بھارت کشیدگی کے باعث سارک خاطر خواہ ترقی نہیں کر سکی سارک کو یورپی یونین کی طرز پر معاشی ترقی اور تجارت کا فورم بنانا چاہتے ہیں حکومت خطے میں امن اور استحکام چاہتی ہے، بہتر سکیورٹی اور معاشی تعاون کے اقدام سے خطے کو خوشحال بنایا جاسکتا ہے بیان گفتگو ، نیپال کے دارالحکومت میں وزیر اعظم کا شاندار استقبال دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے استقبالہ تقریب کا انعقاد کیا گیا، وزیراعظم نوازشریف (آج) کانفرنس سے خطاب کریں گے سارک ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں ہونگی

منگل 25 نومبر 2014 20:31

اسلام آباد/کھٹمنڈو(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرا ت کیلئے تیار ہے  پہل بھارت کو کر نا ہوگی  پاک بھارت کشیدگی کے باعث سارک خاطر خواہ ترقی نہیں کر سکی سارک کو یورپی یونین کی طرز پر معاشی ترقی اور تجارت کا فورم بنانا چاہتے ہیں حکومت خطے میں امن اور استحکام چاہتی ہے، بہتر سکیورٹی اور معاشی تعاون کے اقدام سے خطے کو خوشحال بنایا جاسکتا ہے  منگل وزیر اعظم نواز شریف سارک کانفرنس میں شرکت کیلئے کھٹمنڈو پہنچے تو نیپال کے نائب وزیراعظم نے وزیراعظم نوازشریف کا استقبال کیا اس موقع پر ان کے اعزاز میں استقبالیہ بھی دیا گیا جس میں دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔

وزیراعظم کے ہمراہ ان کے معاون خصوصی عرفان صدیقی اور طارق  خاتون اول بیگم کلثو م نواز بھی موجود تھیں نیپال روانگی کے موقع پر طیارے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں تاہم اس کیلئے پہل بھارت کو کر نا ہوگی وزیر اعظم نے کہاکہ بھارت نے خارجہ سیکرٹری مذاکرات کو منسوخ کر دیا تھا کسی ایک وزیراعظم کو بات چیت ختم کرنے کا اختیار نہیں تھا،مذاکرات دونوں وزرائے اعظم نے بحال کیے تاہم ایک نے ختم کردیئے لہٰذا بھارت کی جانب سے مذاکرات ختم کرنے کے یکطرفہ فیصلے سے مایوسی ہوئی ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باعث سارک خاطر خواہ ترقی نہیں کر سکی وزیر اعظم نے کہاکہ یورپی یونین اور دنیا کی دوسری علاقائی تنظیمیں زبردست ترقی کر چکی ہیں تاہم سارک کو 30سال ہو چکے ہیں تاہم کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہیں ہوسکیوزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ مذاکرات شروع نہ کرنے کا بھارتی وزیراعظم سے پوچھا جائے کیونکہ مذاکرات کی بحالی کے لیے بال اب بھارت کے کورٹ میں ہے جبکہ پاک بھارت تنازعات سارک کے موثر ہونے میں رکاوٹ ہیں اور ان کو ختم کیے بغیر سارک فورم کو موثر نہیں بنایا جاسکتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان باہمی عزت و احترام کی بنیاد پر مذاکرات چاہتا ہے اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی نے کہاکہ نواز شریف کی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات ہو سکتی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف (آج)26 نومبر کو اہم کانفرنس سے خطاب کریں گے اور 27 نومبر کو وہ سارک ممالک کے سربراہان مملکت سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں بھی کریں گے جس میں دہشت گردی کے خاتمے اور تجارت کے فروغ سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

سارک سربراہ کانفرنس کے موقع پر وزیراعظم نوازشریف کی اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے ملاقات کو خارج از امکان ظاہر کیا گیا تاہم اس دوران وفود کی سطح پر مذاکرات کیے جائیں گے۔نیپال روانگی سے قبل اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ حکومت خطے میں امن اور استحکام چاہتی ہے، بہتر سکیورٹی اور معاشی تعاون کے اقدام سے خطے کو خوشحال بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارک کو یورپی یونین کی طرز پر معاشی ترقی اور تجارت کا فورم بنانا چاہتے ہیں کیونکہ سارک کا خطہ امن اور اقتصادی تعاون کی فضا میں ترقی کرسکتا ہے۔ انہوں نے یورپی یونین کی طرز پر سارک کو اقتصادی بلاک بنانے پر زور دیا۔