بنگلہ دیش،1971کے جنگی جرائم میں ملوث10 مجرموں نے اپیل کا حق حاصل کرلیا،سپریم کورٹ نے 7مذہبی رہنماوں اور اور تین دیگر افراد کو سزائے موت کے خلاف اپیل کا حق دیدیا

منگل 25 نومبر 2014 20:24

بنگلہ دیش،1971کے جنگی جرائم میں ملوث10 مجرموں نے اپیل کا حق حاصل کرلیا،سپریم ..

ڈھاکہ(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء) بنگلہ دیش میں مبینہ جنگی جرائم کے الزام میں موت کی سزا پانے والے 10 شہریوں کو نے اپیل کا حق حاصل کر لیا ،میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلی قانونی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے سزائے موت پانے والوں کو اپیل کا حق دے دیا گیا ہے۔واضح رہے بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت میں 1971 کی جنگ کے حوالے سے ایک متنازع ٹربیونل نے مختلف سیاسی ومذہبی رہنماوں کو موت کی سزا سنائی جن میں ملک کی سب سے بڑی مذہبی پارٹی جماعت اسلامی کو سب سے زائد نشانہ بنایا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے 7مذہبی رہنماوں اور اور تین دیگر افراد کو سزائے موت کے خلاف اپیل کا حق دیا ہے۔دوسری جانب استغاثہ کا کہنا تھا کہ ان افراد کو اپیل حق حاصل نہیں ہے کیونکہ ان افراد کو خصوصی جنگی ٹربیونل نے سزا سنائی ۔

(جاری ہے)

اٹارنی جنرل محبوب عالم نے میڈیا کو بتایا کہ ان تمام افراد کو سزا کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے۔یاد رہے کہ جنگی جرائم کے حوالے سے بنائے گئے ٹربیونل نے گزشتہ برس بھی جماعت اسلامی کے ایک رہنما کو پھانسی کی سزا سنائی تھی جس پر عملدرآمد بھی کیا جا چکا ہے اور عبدالقادر ملا کو 11 دسمبر 2013 کو پھانسی دے دی گئی تھی۔

شیخ حسینہ واجد کی سیکولر حکومت نے 2010 میں مذکورہ ٹریبونل تشکیل دیا تھا جو کہ اب تک 14 افراد کو پھانسی کی سزا سنا چکا ہے۔جماعت اسلامی کے 11 کارکنان کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ان میں جماعت اسلامی کے 5 اعلی حکام بھی شامل ہیں۔شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا دعوی ہے کہ مذکورہ ٹربیونل 1971 کی پاکستان کے خلاف جنگ دوران متاثر ہونے والے افراد کے زخم مندمل کرنے کے لیے بنایا گیا ہے جبکہ متاثرہ جماعتوں کا کہنا ہے کہ ٹریبونل سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے تشکیل دیا گیا۔

جماعت اسلامی کے رہنماوں اور کارکنوں کو موت کی سزا سنائے جانے کے بعد بنگلہ دیش بھر میں شدید احتجاج کیا گیا تھا۔وکیل صفائی تاج الاسلام کے مطابق سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ موت کی سزا پانے والے افراد تحریری سزا جاری ہونے کے 15 دن میں اپیل کا حق رکھتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :