میرے خلاف غداری کے الزامات ’سیاست زدہ‘ ہیں، بدلہ لیا جارہا ہے،پرویز مشرف،

پاکستان میں مغربی جمہوریت نافذ نہیں کی جا سکتی ،اس نظام کو مقامی ماحول کے مطابق بنانا ہوگا، ایک مرتبہ اہم دہشت گرد گروہ کے شواہد دکھائے گئے تو ہم نے ڈرون حملوں کی اجازت دی برطانوی نشریاتی ادارہ کے پروگرام ’ہارڈ ٹاک‘ میں بات چیت

منگل 25 نومبر 2014 20:22

میرے خلاف غداری کے الزامات ’سیاست زدہ‘ ہیں، بدلہ لیا جارہا ہے،پرویز ..

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء) سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ان کے خلاف غداری کے الزامات ’سیاست زدہ‘ ہیں اور یہ کارروائی ان سے بدلہ لینے کی نیت سے کی جا رہی ہے مگر جیت حق اور انصاف کی ہوگی۔ پاکستان میں مغربی جمہوریت نافذ نہیں کی جا سکتی اور اس نظام کو مقامی ماحول کے مطابق بنانا ہوگا۔ایک مرتبہ اہم دہشت گرد گروہ کے شواہد دکھائے گئے تو ہم نے ڈرون حملوں کی اجازت دی تھی۔

برطانوی نشریاتی ادارہ کے پروگرام ’ہارڈ ٹاک‘ میں بات کرتے ہوئے انھوں نے غداری کے سنگین مقدمے کے بارے میں سوال پر کہا کہ ’یہ الزامات تراشے گئے ہیں اور یہ پوری طرح سیاست زدہ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہاں بدلے کی کارروائی جاری ہے اور مجھے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

مجھے پورا یقین ہے کہ بالآخر حق و انصاف کی جیت ہوگی۔سابق فوجی صدر نے کہا کہ وہ پاکستان واپسی کے وقت جانتے تھے کہ انھیں اس صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے انہوں نے کہا کہ مجھے ایک فیصلہ کرنا تھا کہ اگر میں پاکستان آنا چاہتا ہوں تو مجھے ان الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا بصورت دیگر میں کبھی پاکستان واپس نہ آتا۔

پاکستان میں جمہوریت کے بارے میں پرویز مشرف نے کہاکہ آپ اپنی قسم کی جمہوریت ہر جگہ تھوپنا چاہتے ہیں اور یہ قابل عمل نہیں ہے کیونکہ ہر ملک کے اپنے مسائل ہیں اور اپنے حالات ہیں اور ہر ملک کو اپنے حالات کے مطابق چلنا چاہیے۔میں بذات خود جمہوریت میں بہت یقین رکھتا ہوں لیکن میرے خیال میں یہاں پاکستان میں آپ کے لندن یا امریکہ کے جیسی جمہوریت نافذ نہیں کی جا سکتی۔

پرویز مشرف نے کہا کہ ہمیں جمہوری ہونا چاہیے۔ ہم جمہوریت میں یقین رکھتے ہیں لیکن ہمیں اسے پاکستانی ماحول کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔پاکستان میں امریکہ کو ڈرون حملوں کی اجازت دینے کے سوال پر سابق صدر نے تسلیم کیا کہ انھوں نے ایک حملے کی اجازت دی تھی۔انہوں نے کہا کہ ایک بار میں نے کہا تھا۔ جبکہ میرے زمانے میں تقریباً 9 ڈرون حملے ہوئے تھے۔

میں صرف ایک مرتبہ کی بات کہہ رہا ہوں کہ وقت بڑا کم تھا اور ہمیں ایک اہم دہشت گرد گروپ کے شواہد دکھائے گئے تھے تو پھر ہم نے حملے کی اجازت دی تھی۔بھارت اور پاکستان کے تعلقات پر پوچھے جانے والے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ بھارت کے مخالف نہیں لیکن صرف پاکستان کے مفاد میں یقین رکھتے ہیں۔انھوں نے کہاکہکوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ اس کی بے عزتی ہو، اس کی تذلیل ہو، اس کو تیوریاں دکھائی جائیں اور پھر بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں۔ فرق صرف اتنا ہی ہے۔پرویز مشرف نے کہا کہ ’(پاکستان میں) کوئی بھی یہ نہیں چاہے گا۔ آپ آئیں اور پاکستان کی کسی بھی گلی میں کسی سے بھی پوچھ لیں۔ کوئی بھی اسے پسند نہیں کرے گا۔ وہ ہمارے اس رویے سے متنفر ہیں۔ نہ وہ جھکنے کے لیے تیار ہیں نہ ہم۔