جہاد کودہشت گردی سمجھنے والے دراصل عالمی استعمار کے ایجنٹ ہیں،مولانا فضل الرحمن خلیل ،

امت کو جہاد کی اہمیت و فرضیت سے آگا ہی،عالمی سطح پر جہاد اور دہشت گردی میں فرق واضح کیا جائے،ملکی مسائل سے نجات اور تحفظ جہادسے ہی ممکن ہے، علمائے کرام کے وفودسے ملاقات ،تنظیمی عہدیداروں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

منگل 25 نومبر 2014 20:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء) انصار الامہ پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہاہے کہ مسلمانوں کے حقوق اور غلبہ اسلام کی جدوجہد کودہشت گردی سمجھنے والے درحقیقت اسلامی تعلیمات سے ناواقف اورعالمی استعمار کے ایجنٹ ہیں،جہاد فی سبیل اللہ کی فضیلت قرآن مجید میں بار بار بتائی گئی ہے جبکہ اللہ کی راہ میں شہید ہونے والوں کو مردہ کہنے سے بھی منع کیا گیاہے،عالمی سطح پر جہاد فی سبیل اللہ کو دہشت گردی سے جوڑ کر مسلمانوں کے بنیادی مذہبی فریضہ کو متنازعہ بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں جن میں بدقسمتی سے نام نہاد مسلم رہنماء بھی برابر کاساتھ دے رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز انصارالامہ پاکستان کے تنظیمی عہدیداروں کے اجلاس اور ملک بھر سے آنے والے علمائے کرام کے وفود سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہاکہ جہاد فی سبیل اللہ امت مسلمہ کا بنیادی فریضہ ہے اورقرآن مجیدمیں جہاد اورقتال فی سبیل اللہ کی بار بار فضیلت او ر احکامات نازل ہوئے ہیں حتیٰ کہ اللہ کی راہ میں شہید ہونے والوں کو سب سے افضل اور زندہ قرار دیا گیاہے لیکن حالیہ ایام میں عالمی سامراجی قوتیں جہاد کو دہشت گردی سے تعبیر کرتے ہوئے امت مسلمہ کے اس اہم مذہبی فریضہ کو متنازعہ بنانے کی کوشش کررہی ہیں، بدقسمتی تو یہ ہے خود کو مسلمانوں کے نمائندہ کہلانے والے نام نہادمذہبی رہنماء بھی اسی سازش کا حصہ بن کر اغیار کی بولی بول رہے ہیں جو دراصل اسلامی تعلیمات سے ناواقفیت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ جہاد فی سبیل اللہ کی مخالفت کرنے والے اسلام کے نمائندے نہیں بلکہ عالمی استعمار کے ایجنٹ ہیں جو مسلمانوں کی قوت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جذبہ جہادکی بدولت وطن عزیز پاکستان کاقیام عمل میں آیا ہے ،جہاد سے ہی اسلام کاپرچم دنیا بھر میں لہرایا گیا ،صحابہ کرام  کا جذبہ جہاد ہی تھا جس نے کیسر و قصریٰ جیسی اس وقت کی سپر پاورز کوزمین بوس کیا اور ماضی قریب میں دیکھا جائے تو جذبہ جہاد کی بدولت ہی روس جیسے طاقت کے نشے میں بدمست ملک کو شکست فاش سے دوچارہونا پڑا۔

امت کو جہاد کی دینی اہمیت اور فرضیت سے آگا ہ کرنے اورعالمی سطح پر جہاد اور دہشت گردی میں فرق واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ نوجوانوں میں یہ جذبہ بیدار کرنے سے پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت میں مدد ملے گی۔

متعلقہ عنوان :