Live Updates

حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان تصادم ہوا تو نقصان صرف جمہوریت کا ہو گا،رحمن ملک ،

سیاسی جرگہ آئندہ دو روز میں رابطوں کا آغاز کرے گا ، حکومت اور پی ٹی آئی سے رابطہ کرکے جوڈیشل کمیشن کے طریقہ کار اور دیگر امور سے متعلق بات چیت کی جائیگی،صحافیوں سے بات چیت

منگل 25 نومبر 2014 18:47

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء ) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ 30 نومبر کو اگر حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان تصادم ہوا تو نقصان صرف جمہوریت کا ہو گا ۔ حکومت اور عمران خان تصادم سے بچنے کے لیے درمیانی راستہ نکالیں ۔ سیاسی جرگہ حکومت اور تحریک انصاف کی قیادت کے درمیان بات چیت کرانے کے لیے آئندہ دو روز میں رابطوں کا آغاز کرے گا ۔

حکومت اور پی ٹی آئی سے رابطہ کرکے جوڈیشل کمیشن کے طریقہ کار اور دیگر امور سے متعلق بات چیت کی جائے گی اور کوشش کی جائے گی کہ سیاسی بحران کو بات چیت کے ذریعہ حل کیا جا سکے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن جلد قائم ہونا چاہئے ۔ کمیشن میں معاونت کے لیے آئی ایس آئی اور ایم آئی شمولیت کوئی ایشو نہیں ہے ۔

حکومت جوڈیشل کمیشن بنا سکتی ہے ۔ خواجہ شریف کے مسئلے پر بنائے گئے کمیشن کی مثال اس حوالے سے موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے سے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے ۔ طاہر القادری نے دھرنا ختم کرکے دانشمندی کا ثبوت دیا ۔ عمران خان بھی معاملات کو حل کرنے کے لیے لچک کا مظاہرہ کریں ۔ منور حسن کے بیان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر رحمان ملک نے کہا کہ منور حسن کا بیان جماعت اسلامی کی پالیسی نہیں ۔

سراج الحق نے منور حسن کے بیان کی وضاحت کر دی ہے ۔ ایم کیو ایم سے تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان جھگڑے کی وجہ کا اگر تعین کر لیا جائے تو یہ مسئلہ خود با خود حل ہو جائے گا ۔ دونوں جماعتوں کو صوبے کے وسیع تر مفاد میں مسائل کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کب ہوں گے ، اس کا مجھے پتہ نہیں ۔

اس حوالے سے منظور وسان سے سوال کیا جائے ۔ وزیر اعظم کے دورہ نیپال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو سارک کانفرنس میں کشمیر اور داعش کے معاملے پر بات کرنی چاہئے ۔ جنوبی ایشیا کے لیے داعش سب سے بڑا خطرہ ہے کیونکہ داعش اور القاعدہ کے درمیان گٹھ جوڑ موجود ہے ۔ایک سوال پر رحمان ملک نے کہا کہ انتخابات 2013ء میں دھاندلی کے حوالے سے اگر کمیشن ہمیں بلائے گا تو پیپلز پارٹی بھی دھاندلی کے ثبوت کمیشن میں پیش کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت انتشار بازی کا نہیں ۔ ملک کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ۔ مسائل کا حل صرف بات چیت کے ذریعہ نکل سکتا ہے ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات