پشاور ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت ، 26لاپتہ افراد سے متعلق انتظامیہ نے سائٹ بورڈ کی رپورٹ جمع کرادی

منگل 25 نومبر 2014 17:43

پشاور ( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء ) پشاور ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران 26لاپتہ افراد سے متعلق انتظامیہ نے سائٹ بورڈ کی رپورٹ جمع کرادی۔ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس یونس تہیم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی -سماعت کے دوران لکی مروت انٹرمنٹ سنٹر کے انچارج بھی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قیصر علی شاہ اور ڈپٹی اٹارنی جنرل منظور خلیل بھی عدالت میں موجود تھے تھانہ خزانہ سے دو سال قبل لاپتہ ہونیوالے شہری خالد کے کیس میں ان کے والد عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ ان کا بیٹا ریلیز ہوچکا ہے جسکی بناء پر اس کا کیس ختم کردیا گیاایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قیصر علی شاہ نے مختلف انٹرمنٹ سنٹرز سے متعلق اور سائٹ بورڈ کی رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ چھبیس مختلف افراد اس وقت مختلف انٹرمنٹ سنٹرز میں موجود ہیں اس موقع پر کمشنر بنوں کے ریڈر محمد عمران عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے لاپتہ ہونیوالے شہری کے متعلق جوابات دئیے جس پر چیف جسٹس نے ان سے ان کا عہدہ اور نام پوچھ لیا جس پر بتایا گیا کہ متعلقہ شخص بنوں کمشنر کا ریڈر ہے جس پر عدالت عالیہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گریڈ سترہ سے کم کوئی بندہ نہ آئے ورنہ دوسری صورت میں ہم انہیں خود بلاسکتے ہیں-اور سائٹ بورڈ کی رپورٹ کے روشنی میں چیف جسٹس نے متعدد افراد کے کیسز ڈسپوزاپ کردئیے کیسز کے دوران متعدد لاپتہ افراد کے والدین نے شکایت کی کہ قید میں رکھے گئے ان کے بچوں کی صحت ٹھیک نہیں اور انہیں کھانے پینے کیلئے اشیاء بھی صحیح نہیں دی جارہی جبکہ انٹرمنٹ سنٹر لکی مروت میں انہیں قیدیوں سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ان قیدیوں سے ملاقات کیلئے کیا طریقہ کار ہے جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ انٹرمنٹ سنٹر لکی مروت میں چار سو قیدی ہیں اور ہفتے میں بارہ ملاقاتیں کروائی جاتی ہیں دو رکنی بنچ کو بتایا گیا کہ اور سائٹ بورڈ کے ممبران مصروف ہوتے ہیں اور کئی مہینے بعد میٹنگ ہوتی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ یہ کیاکام کرتے ہیں اور ان کی مصروفیت کیا ہوتی ہیں انہوں نے لاپتہ افراد کے سلسلے میں اور سائٹ بورڈ کی میٹنگ مہینے میں دو مرتبہ کرنے کے سے متعلق احکامات بھی دئیے چیف جسٹس نے انٹرمنٹ سنٹر میں قید شہریوں کے والدین کو کہا کہ وہ درخواستیں دیں جبکہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو احکامات دئیے کہ جب بھی قیدیوں کے رشتہ دار درخواست دیں انہیں ملاقات کرنے دیا جائے-لاپتہ افراد کے کیسز میں 34 افراد کے کیسز ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل پشاور ہائیکورٹ کے پاس ریفرکردئیے گئے۔

(جاری ہے)