سندھ ہائی کورٹ کا لاپتہ افراد کیس میں شہریوں کے لاپتہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار

منگل 25 نومبر 2014 16:47

کراچی(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں شہریوں کے لاپتہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے ‘ جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ عوامی شکایات کا ازالہ ضروری ہے ‘کراچی آپریشن کے دوران حساس اداروں کیخلاف بھی بہت شکایات موصول ہو رہی ہیں‘کیا یہ ریاست کی ذمہ داری نہیں ہے کہ لوگوں کے ساتھ نہ انصافی نہ ہو؟‘کسی بھی قسم کا واقعہ ہو تو ذمہ داری پولیس پر عائد ہوتی ہے‘عدالت کی لاپتہ نبیل احمد سے متعلق مقدمے کا تفتیشی عمل مزید تیز کرنے اور 2ہفتوں میں پولیس اور رینجرز کو آپس میں مشاورت کرکے لاپتہ افراد کا معاملہ حل کرنے کی ہدایت ‘سماعت 18دسمبر تک ملتوی کردی۔

منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں سابق صوبائی وزیر بلوچستان کشکول علی ایڈووکیٹ کے بیٹے نبیل احمد کے لاپتہ ہونے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کے دوران لاپتہ افراد سے متعلقشکایات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔جس پر ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو نے کراچی پولیس کی جانب سے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے شہریوں کے لاپتہ ہونے کی ذمہ داری ریاست پر ڈال دی۔

غلام قادر تھیبو کا کہنا تھا کہ 'شہریوں کے لاپتہ ہونے کی ذمہ دار ریاست ہے۔جسٹس احمد علی شیخ نے استفسار کیا کہ کیا یہ ریاست کی ذمہ داری نہیں ہے کہ لوگوں کے ساتھ نہ انصافی نہ ہو، کراچی آپریشن کا انچارج کون ہے؟۔غلام قادر تھیبو نے جواب دیا کہ کراچی آپریشن کا ذمہ دار میں ہوں لیکن صرف پولیس کا۔ میرے دائرے کار میں رینجرز اور دیگر ادارے نہیں ہیں۔

جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کسی بھی قسم کا واقعہ ہو تو ذمہ داری پولیس پر عائد ہوتی ہے۔عدالت نے کہا کہ عوامی شکایات کا ازالہ ضروری ہے اور کراچی آپریشن کے دوران حساس اداروں کے خلاف بھی بہت شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ عدالت نے لاپتہ نبیل احمد سے متعلق مقدمے کا تفتیشی عمل مزید تیز کرنے اور دو ہفتوں میں پولیس اور رینجرز کو آپس میں مشاورت کرکے لاپتہ افراد کا معاملہ حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 18دسمبر تک ملتوی کردی…(رانا)

متعلقہ عنوان :