30سے زائد ممالک کی 55 اسلامی تحریکوں کے قائدین اور نمائندوں کا کشمیریوں کی حق خودارادیت کی حمایت کا اعلان

بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق فراہم کرے، مطالبہ،امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق

منگل 25 نومبر 2014 15:09

لاہور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی زیر صدارت 30سے زائد ممالک سے تعلق رکھنے والے 55 تحریکی قائدین ، علماء کرام اور سکالرز کی عالمی کانفرنس ہوئی ۔کانفرنس سے لیاقت بلوچ،عبدالرشید ترابی،عبدالغفار عزیز ،ترکی سے سعادت پارٹی کے سربراہ مصطفی کمالک ،اردن کی اسلامی تحریک کے سربراہ حمام سعید ،مصرکی اخوان کے سیکرٹری جنرل ابراہم مینر،مالدیپ کے مذہبی امور کے وزیر ،سوڈان سمیت دیگر ممالک کا قائدین نے خطابات کیے اس موقع پر ایک متفقہ علامیہ جاری ہو اہے جس میں لکھا گیاہے، عالم اسلامی کا یہ نمائندہ اجلاس کشمیریوں کی حق خودارادیت کی تحریک کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

اس سلسلے میں سیکورٹی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ کشمیری قوم اپنی آزادی اور خود مختاری کو حاصل کرسکے۔

(جاری ہے)

دنیا کو اس وقت جن گھمبیر مسائل اور چیلنجز کا سامنا ہے ان کی بنیادی وجہ عدل وانصاف کو پس پشت ڈالا جانا ہے ۔ ہر وہ شخص یا گروہ اور ملک جو اپنے ہاتھ میں طاقت رکھتا ہے وہ دوسروں کو کچلنے پر تلا ہوا ہے۔

عالمی اقتصادی نظام اور سائنس اور ٹیکنالوجی پر دسترس رکھنے والی قوتوں نے باقی دنیا کے لیے اپنی مرضی کے قوانین گھڑ رکھے ہیں۔ ہر طرف دہرے معیار برتے جارہے ہیں۔عالم اسلام کا یہ نمائندہ اجلاس کامل غوروخوض کے بعد اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ:۔مسلم معاشروں میں دعوت الی اللہ کاکام حکمت اور بصیرت کے ساتھ پرامن طریقوں سے جاری رکھا جائے گا۔

ہم ہر طرح کے تشدد اور انتہا پسندی سے مکمل لاتعلقی کااعلان کرتے ہوئے اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ عالم اسلامی میں تبدیلی کا عمل صرف پرامن طریقہ سے انتخابات اور ووٹ کی پرچی کے ذریعہ سے ہی ممکن ہے۔ اس سلسلے میں کوئی ظلم اور تشدد ہمارے پرامن رہنے کی پالیسی کو تبدیل نہیں کرسکتا۔عالم اسلام کا یہ نمائندہ اجلاس اس بات کا ایک بار پھر اعلان کرتا ہے کہ مسئلہ فلسطین اُمت کا بنیادی مسئلہ ہے یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ عالمی امن برقرار رکھنے کے دعوے دار فلسطینی عوام کو ان کے بنیادی حقوق دلانے کے لیے ہر طرح کی مکمل حمایت اور بھرپور مدد کریں۔

اس مناسبت سے عالم اسلام کایہ نمائندہ اجلاس اسرائیل کی طرف سے فلسطین میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور مسجد اقصی کی جگہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے عزائم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔یہ اجلاس غزہ سے ظالمانہ اقتصادی پابندیوں کے خاتمہ کا مطالبہ کرتا ہے۔ اور مصری حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ رفح کی گزرگاہ کو اھل غزہ کے لیے کھلا رکھے اور اقتصادی پابندیوں کے مکمل خاتمہ کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔

شرکاء فلسطینی عوام کے حق مزاحمت اور حق خودارادیت کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں جو تمام بین الاقوامی اور عالمی معاہدوں کے عین مطابق ہے۔یہ اجلاس پاکستان کے قبائلی علاقوں پر ڈرون حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔عالم اسلام کا یہ نمائندہ اجلاس مصر میں خونی فوجی انقلاب کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ جس کے نتیجے میں مصری عوام سے ان کا جمہوری حق چھین لیا گیا۔

ان کے منتخب صدر کو زندان میں دھکیل دیا گیا۔ منتخب پارلیمنٹ کو تحلیل کردیا گیا اور عوام کے منظور کردہ دستور کو چھین لیا گیا۔مصری عوام جو ابھی تک پرامن اور جمہوری طریقے سے اپنے چھینے گئے حق کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ہم ان کی عظمتوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے ظلم و بربریت کے مقابلے میں جرات اور بہادری کی لازوال داستان رقم کی ہے۔

اجلاس اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور تمام عالمی اور اسلامی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مصری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کو رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔شرکاء اجلاس شام میں جاری نسل کشی اور قتل عام اور خون کی ہولی کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ ظلم و استبداد کا 40 سال سے زائد مسلط رہنے والا نظام نہتے عوام پر ظلم و ستم کے کوہ گراں ڈھاتے ہوئے خون کی ندیاں بہارہا ہے۔

اور تمام بستیوں اور آبادیوں کو صحراوٴں اور بیابانوں میں تبدیل کررہا ہے لاکھوں لوگ قتل ہوچکے ہیں اور بے گھر ہو کر انتہائی کسمپرسی کے ساتھ زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں اور شامی عوام اپنے ملک اور دیس میں اجنبی بنادیے گئے ہیں۔کانفرنس کے شرکاء ان تمام عالمی اور علاقائی تنظیموں کی بے حسی اور دہرے معیار کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں کہ جو مظلوم شامی عوام پر توڑے جانے والے مظالم کو ختم کرنے کے لیے ایک بھی عملی قدم نہیں اٹھا سکے ۔

شامی عوام صرف اپنی آزادی اور بنیادی انسانی حقوق کے لیے کوشاں ہیں۔ کانفرنس کی نگاہ میں شام میں قتل وغارت رکوانے کی اکلوتی سبیل ڈکٹیٹر شپ سے نجات اور سرزمین شام کی وحدت اور شامی عوام کی تحریک اور انقلاب کی پشتیبانی کرنا ہے ۔ شرکاء اجتماع بنگلہ دیش میں نام نہاد حکومتی ٹولے کے ہاتھوں اپوزیشن اور بالخصوص جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے خلاف کیے جانے والے ان وحشیانہ اور ظالمانہ اقدامات کی پرزور مذمت کرتا ہے جن کی مذمت تمام باضمیر اور عالمی انسانی حقوق کے ادارے کرچکے ہیں۔

جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے یہ رہنما اپنی قوم کی مخلصانہ خدمت سرانجام دے رہے ہیں اور ایک نام نہاد ٹربیونل کے ذریعے انکے خلاف ظالمانہ فیصلے عدل انصاف اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے مترادف ہے تمام انسانی حقوق کے ادارے اور تنظیمیں ان فیصلوں کو مسترد کرچکے ہیں۔ یہ اجلاس تمام عالمی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کو رکوانے کے لیے فوری اقدامات کریں اور بنگلہ دیش کی حکومت کو ان مظالم سے باز رکھیں۔

یہ ظالمانہ نام نہاد عدالتی احکام انصاف کے بنیادی اصولوں سے بھی متصادم ہیں۔ حقوق انسانی کی عالمی تنظیموں نے بھی ان ظالمانہ عدالتی احکام کو مسترد کیا ہے۔ یہ کانفرنس تمام انصاف پسند اقوام عالم سے پر زور اپیل کرتا ہے کہ وہ بنگلہ دیشی حکومت کو اس ظلم وستم سے روکتے ہوئے تمام جماعتوں کو کام کرنے کی آزادی دے کر انہیں ملک کی خدمت کا موقع فراہم کرے ۔

شرکاء کانفرنس برما کے اراکانی مسلمانوں کے خلاف ڈھائے جانے والے وحشیانہ مظالم کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں۔یہ کانفرنس نہتے اور مظلوم مسلمانوں کو شہریت سے محروم کرنے اور انہیں جبری جلا وطن کرنے کو غیر انسانی سلوک سمجھتے ہیں۔ یہ کانفرنس بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ان انسانیت سوز مظالم کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

یہ کانفرنس دوسرے ممالک میں ہر قسم کی بیرونی مداخلت خصوصاً افغانستان، عراق ، یمن اور صومالیہ میں استعماری ایجنڈے کو مسترد کرتی ہے ۔ انسداد دہشت گردی کے نام پر ظالمانہ کاروائیوں سے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ یہ جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف ہوگا اور پوری دنیا دہشت گردی ، انتہا پسندی اور انتقام کی آگ کا شکار ہوجائے گی۔شرکائے کانفرنس عرب حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بے گناہوں اور سیاسی حریفوں کے خلاف بے بنیاد الزامات کا سلسلہ بند کریں اور اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرتے ہوئے انہیں ملک کی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کریں۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو انسانیت کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔