آپریشن ضرب عضب میں کوئی تفریق نہیں کی جا رہی ، کارروائی تشدد کا پرچار کرنے والوں کے خلاف ہے،پاکستان افغانستان میں قطعی طور پر کوئی مداخلت نہیں کررہا، افغانستان میں امن اور استحکام کیلئے تمام قوتوں کو مداخلت بند کرنا ہو گی، افغان بھائیوں کو اگر امن کے لئے ہماری ضرورت ہوگی تو ہم ہروقت حاضر ہیں، بھارت کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں، امید ہے تعلقات جلد بحال ہوں گے، اس وقت سرحد پر جو سلسلہ چل رہا ہے و ہ برصغیر میں امن کے لئے خوش آئند نہیں ، اگر کوئی ہماری امن کی خواہش کو کمزوری سے تشبیہ دے تو ان کی غلط فہمی ہو گی، مشرق وسطیٰ میں امریکا کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، امریکی ناکام خارجہ پالیسی کی سزا خطے کو بھگتنا پڑ رہی ہے ، داعش کو شام کی حکومت کے خلاف لڑنے کے لئے بنایا گیا، آج داعش جو کچھ کر رہی ہے پوری دنیا دانتوں میں انگلیاں چبا کر اسے دیکھ رہی ہے،دنیا میں ایک سپر پاور ہونے کی وجہ سے طاقت کا توازن بگڑا

وزیر دفاع خواجہ آصف کی میڈیا سے گفتگو

منگل 25 نومبر 2014 13:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب میں کوئی تفریق نہیں کی جا رہی ، کارروائی تشدد کا پرچار کرنے والوں کے خلاف ہے،پاکستان افغانستان میں قطعی طور پر کوئی مداخلت نہیں کررہا، افغانستان میں امن اور استحکام کیلئے تمام قوتوں کو مداخلت بند کرنا ہو گی، افغان بھائیوں کو اگر امن کے لئے ہماری ضرورت ہوگی تو ہم ہروقت حاضر ہیں، بھارت کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں، امید ہے تعلقات جلد بحال ہوں گے، اس وقت سرحد پر جو سلسلہ چل رہا ہے و ہ برصغیر میں امن کے لئے خوش آئند نہیں ، اگر کوئی ہماری امن کی خواہش کو کمزوری سے تشبیہ دے تو ان کی غلط فہمی ہو گی، مشرق وسطیٰ میں امریکا کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، امریکی ناکام خارجہ پالیسی کی سزا خطے کو بھگتنا پڑ رہی ہے ، داعش کو شام کی حکومت کے خلاف لڑنے کے لئے بنایا گیا، آج داعش جو کچھ کر رہی ہے پوری دنیا دانتوں میں انگلیاں چبا کر اسے دیکھ رہی ہے،دنیا میں ایک سپر پاور ہونے کی وجہ سے طاقت کا توازن بگڑا ۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو یہاں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا گزشتہ 12 سال سے مشرق وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اور اس کی مداخلت نے عراق اور شام کو تقریبا منشرکر کے رکھ دیا ہے، داعش کو شام کی حکومت کے خلاف لڑنے کے لئے بنایا گیا تھا لیکن آج داعش جو کچھ کر رہی ہے پوری دنیا دانتوں میں انگلیاں چبا کر اسے دیکھ رہی ہے، یہ لوگ مذہب کا نام استعمال کر کے اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، ہمارا مذہب کو پیار، امن اور آتشی والا مذہب ہے۔

لیبا بھی امریکی مداخلت کے باعث ریاست کی تعریف پر پوری نہیں اترتا۔ امریکا کی خارجہ پالیسی اس خطے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے اور اس کی ناکامی کے نتائج خطے کی عوام کو بھگتنا پڑ رہے ہیں اور نہ جانے کب تک بھگتنا پڑیں گے۔ مشرقی وسطی میں امریکا کی خارجہ پالیسی کی ناکامی کی سب سے بڑی مثال ان کے وزیر دفاع چک ہیگل کا عہدے سے استعفیٰ دینا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کو اپنے قومی مفادات کو سب چیزوں پر فوقیت دے کر انہیں آگے بڑھانا چاہیئے، ہماری تمام تر توجہ قومی مقاصد کے لئے ہونی چاہیئے اور میرے نزدیک ہمارے قومی مقاصد ہمسایہ ممالک اور بین الاقوامی برادری سے متصادم نہیں ہیں، جہاں کہیں تصادم ہوا تو ان مقاصد پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔ پاکستان کو افغانستان میں امن اور خطے میں میں خوشحالی کے لئے بھرپور کردار ادا کرنا چاہیئے، ہم نے افغان حکومت کو واضح طور پر کہا ہے کہ ہماری طرف سے قطعی طور پر کوئی مداخلت ہو رہی ہے اور نہ مستقبل میں ہو گی لیکن افغان بھائیوں کو اگر امن کے لئے ہماری ضرورت ہوگی تو ہم ہروقت حاضر ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لئے وزیراعظم نواز شریف نے حکومت سنبھالنے کے بعد کہا کہ ہم برصغیر میں اور سرحدوں کے دونوں اطراف امن اور خوشحالی چاہتے ہیں لیکن پچھلے چند ماہ سے ہماری اس خواہش کو شاید غلط سمجھا گیا ہے اور اس وقت سرحد پر جو سلسلہ چل رہا ہے و ہ برصغیر میں امن کے لئے خوش آئند نہیں ہے، ہم آج بھی امن چاہتے ہیں لیکن ہم امن عزت اور وقار کے ساتھ چاہتے ہیں، اگر کوئی ہماری امن کی خواہش کو کمزوری سے تشبیہ دے تو ان کی غلط فہمی ہو گی، ہمارے جو بھی مسائل ہیں وہ امن اور مذاکرات کے ذریعے سے حل ہو سکتے ہیں اور ہمیں یہی راستہ اپنانا چاہیئے۔

روس اور چین ہمارے خطے کی دو بڑی طاقتیں ہیں انہیں بھی اس خطے کے مسائل حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے، ہمیں اس خطے کے مسائل کا حل اس خطے میں ہی ڈھونڈنا چاہیئے، سمندر پار سے ہمارے مسائل کا حل نہیں آنا چاہیئے۔