مشیر خارجہ سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لیے نیپال پہنچ گئے

پاک بھارت وزرائے اعظم کی غیررسمی بات چیت کا انحصار بھارت پر ہے ،سرتاج عزیز

منگل 25 نومبر 2014 12:11

کٹھمنڈو( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء ) مشیر خارجہ سرتاج عزیز سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لیے نیپال پہنچ گئے، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پاک بھارت غیر رسمی بات چیت کا انحصار بھارت پر ہے۔کٹھمنڈو پہنچنے پر میڈیا سے بات چیت میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ سارک کانفرنس کے موقع پر پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کا فی الحال کوئی منصوبہ نہیں ہے،تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ملنے کی درخواست کی تو وہ مل لیں گے۔

دریں اثنا ء وائس آف امریکہ سے گفتگو کر تے ہو ئیمشیر خارجہ نے کہاہے کہ پاک امریکہ سٹریٹجک اور اقتصادی تعلقات بہتری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اْنہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان اگلے سال کے اوائل میں متوقع ہے۔

(جاری ہے)

اْنہوں نے کہا کہ پاکستان 'افغانستان کے ساتھ اچھے سیاسی ، اقتصادی اور سیکیورٹی تعلقات چاہتاہے۔مشیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی کا پاکستان کا حالیہ دورہ بہت کامیاب اور توقعات سے بڑھ کر تھا۔

اْنہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے سرحد پر سیکیورٹی کے معاملے کیلئے ایک لائحہ عمل پر اتفاق کیاہے۔ اْنہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوچکاہے۔ایک سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کی مشرقی سرحد پرکشیدگی سے شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف جاری کارروائی متاثر ہوئی ہے ،ادھر وزیر اعظم نواز شریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے سارک کانفرنس کے دوران پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کو خارج ازامکان قرار دے دیا۔

طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے اور تجارتی اور معاشی سمیت مختلف شعبوں میں مضبوط تعلقات کا خواہشمند ہے لیکن مسئلہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ہمیشہ سے مرکزی نکتہ رہا ہے اوربھارت سے تعلقات معمول پر لانے کے لئے کشمیر کا مسئلہ حل ہونا ضروری ہے جب کہ گزشتہ روز بھارتی دفتر خرجہ کے ترجمان نے سارک کانفرنس کے دوران پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کو خارج ازامکان قرار نہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کانفرنس کے دوران دونوں وزرائے اعظم کی رسمی ملاقات ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ نئی دہلی میں متعین پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کی کشمیری حریت پسندرہنماوٴں سے ملاقات کو جواز بنا کر بھارت نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ معطل کردیا تھا جس کے بعد سے جنگی جنون میں مبتلا بھارت لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باوٴنڈی پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے فائرنگ اورگولا باری کا سلسلہ جاری رکھے ہوا ہے جس کے نتیجے میں فوجی جوانوں سمیت متعدد شہری جاں بحق اورزخمی ہوچکے ہیں جب کہ متاثرہ علاقے سے شہری نقل مکانی تک پر مجبور ہیں

متعلقہ عنوان :