سپریم کورٹ آف پاکستان نے مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے حکومت کو مزید وقت دینے سے انکارکردیا ،

عدالت عظمیٰ کا جسٹس انور اظہر جمالی کی خدمات پانچ دسمبر سے واپس لینے کا حکم

پیر 24 نومبر 2014 22:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے حکومت کو مزید وقت دینے سے انکار کرتے ہوئے جسٹس انور اظہر جمالی کی خدمات پانچ دسمبر سے واپس لینے کا حکم دیدیا جبکہ چیف جسٹس ناصر الملک نے واضح کیا ہے کہ معاملہ لٹکایا جا رہا ہے  وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کو نوٹس جاری کرینگے۔

پیر چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے موقف اختیار کیا کہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر چیف الیکشن کمشنر کیلئے ایک نام پر متفق تھے ایک سیاسی جماعت نے جلسے میں نام پر اعتراض اٹھایا جس کے بعد متعلقہ شخصیت نے عہدہ قبول کرنے سے معذرت کر لی اٹارنی جنرل نے کہا کہ تمام جماعتوں کے اتفاق رائے کیلئے مخلصانہ کوشش کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

اس پر جسٹس گلزار نے استفسار کیا کہ آپ ان مخلصانہ کوششوں کا ریکارڈ پیش کر سکتے ہیں ، آپ کو ایک گھنٹے کا بھی مزید وقت نہیں دے سکتے۔ اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے کہا کہ قائد حزب اختلاف بیمار اور ملک سے باہر ہیں۔ ایک دو دن میں خورشید شاہ کی واپسی پر معاملہ طے کر لیا جائے گا جس پر چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر سے فون پر بھی بات ہو سکتی ہے، ان کی موجودگی ضروری نہیں، بہت مواقع دیئے مزید تاخیر نہیں کر سکتے ۔

قائد حزب اختلاف واپس آئیں گے تو وزیر اعظم دورے پر چلے جائیں گے ، چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا معاملہ لٹکایا جا رہا ہے اْنھوں نے کہا کہ بادی النظر میں ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ حکومت عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے ۔ عدالت عظمیٰ نے مزید وقت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یکم دسمبر کو بلدیاتی الیکشن کیس میں یہ معاملہ بھی زیر بحث آئے گا۔

عدالت نے کہاکہ وزیراعظم نواز شریف اور اور قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کو نوٹس جاری کریں گے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ آج ہی سپریم کورٹ کے جج جسٹس انور ظہیر جمالی کی بطور قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا حکم واپس لے لیا جائے گا۔کیس کی سماعت یکم دسمبر تک ملتوی کر دی گئی عدالت نے متنبہ کردیا کہ یکم دسمبر کو بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس میں یہ معاملہ پھر زیر بحث آئے گا بعد ازاں سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت 5 دسمبر تک مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کرے بصورت دیگر سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی حتمی تاریخ پر چیف جسٹس کے احکامات موثر ہوجائیں گے اور جسٹس انور ظہیر جمالی کی خدمات الیکشن کمیشن سے لے کر واپس سپریم کورٹ منتقل ہوجائیں گی جبکہ چیف جسٹس کے اس فیصلے سے الیکشن کمیشن کو بھی باضابطہ طور پر آگاہ کردیا گیا ہے۔

اس سے قبل چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس موقع پر اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے موقف اختیار کیا کہ اپوزیشن لیڈر بیمار ہیں اورملک سے باہر ہیں جبکہ حکومت چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لئے مخلصانہ کوششیں کررہی ہے اور چاہتی ہے کہ اس عہدے کے لئے تمام جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے قائم کیا جائے، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لئے مزید وقت دیا جائے جس پر جسٹس گلزار نے ریمارکس میں کہا کہ قائد حزب اختلاف سے فون پر بھی بات ہوسکتی تھی، آپ کے پاس اس حوالے سے کوئی ریکارڈ ہوگا وہ عدالت میں پیش کردیں۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ نہ ہو کہ اپوزیشن لیڈر واپس آئیں تو وزیراعظم دورے پر باہر چلے جائیں، اگر چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر تقرری نہ کی گئی تو وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈر دونوں کو نوٹسز جاری کریں گے۔ عدالت نے قراردیا کہ قائم مقام چیف الیکشن کمشنرجسٹس انور ظہیر جمالی اضافی خدمات پیش کر رہے ہیں، عدالت نے مختصر سماعت کے بعد یکم دسمبر تک کے لئے سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ سابق چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کے استعفے کے بعد گزشتہ ایک سال سے چیف الیکشن کمشنر کا آئینی عہدہ خالی ہے جس پر قائم مقام چیف الیکشن کمشنرکا تقرر کیا گیا تھا تاہم اب سپریم کورٹ کی مہلت کے بعد حکومت کے پاس مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے 11 دن کا وقت ہے جس میں چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کو لازم قرار دیا گیا ۔