ڈھرکی میں پسند کی شادی کیلئے اسلام قبول کرنے والی 11سالہ انجلی کا والدین سے ملنے سے انکار،

بیٹی نابالغ ہے اور اسے اغوا کر کے جبری مذہب تبدیل کیا گیا،ہمیں دھمکی دی گئی ہے کہ معاملہ ادھر ہی ختم کر دو،والدین

پیر 24 نومبر 2014 21:53

ڈھرکی میں پسند کی شادی کیلئے اسلام قبول کرنے والی 11سالہ انجلی کا والدین ..

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء) ڈھرکی میں پسند کی شادی کیلئے ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرنے والی 11سالہ انجلی میگھواڑ نے عدالت میں والدین سے ملنے سے انکار کر دیا،کم سن نو مسلم انجلی کے والدین نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی بیٹی نابالغ ہے اور اسے اغوا کر کے جبری مذہب تبدیل کیا گیا ہے ،ہمیں دھمکی دی گئی ہے کہ معاملہ ادھر ہی ختم کر دو ۔

برطانوی نشریاتی رابطہ کی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں پیر کو انجلی کی مبینہ جبری مذہب کی تبدیلی اور نکاح کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے انجلی اور ریاض سیال کو عدالت میں پیش کیا۔انجلی کے والد کندن میگھواڑ کا کہنا تھا کہ انھیں لڑکی سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے اور وہ ملاقات کے لیے دارالامان کا بیسود چکر لگاتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کی تصدیق دارالامان کی وکیل نے بھی کی اور بتایا کہ لڑکی والدین سے ملنا نہیں چاہتی اور وہ اس کی مرضی کے بغیر ملاقات نہیں کر سکتے۔جسٹس احمد علی نے حکام کو ہدایت کی کہ اگر لڑکی والدین سے ملنا چاہے تو اس کی ملاقات کا انتظام کیا جائے۔ انھوں نے مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی اور انجلی کو دارالامان اور لڑکے ریاض سیال کو پولیس کی تحویل میں ہی رکھنے کا حکم جاری کیا۔

بھرچونڈی پیر خاندان کی جانب سے ریاض سیال کو سابق رکن قومی اسمبلی مجیب پیرزادہ کی خدمات فراہم کی گئی ہیں۔ تاہم انھوں نے میڈیا سے بات کرنے سے معذرت کی۔ڈھرکی کے بھرچونڈی کے پیر خاندان کا کہنا ہے کہ انجلی نے ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کر لیا ہے جس کے بعد انجلی کا ریاض سیال نامی شخص سے نکاح کر دیا گیا تھا۔انجلی کے والد کندن میگھواڑ کا دعویٰ ہے کہ ان کی بیٹی نابالغ ہے اور اسے اغوا کر کے جبری مذہب تبدیل کیا گیا ہے اور انھیں دھمکی دی گئی ہے کہ معاملہ ادھر ہی ختم کر دو۔

متعلقہ عنوان :