الیکشن کمشنر کی تقرری پر ہونے والا تماشا مک مکا کی سیاست کا نتیجہ ہے، ترجمان پاکستان عوامی تحریک،

سپریم کورٹ نے دو بار مہلت دی اور حکومت دونوں بار الیکشن کمیشن کی تقرری میں ناکام رہی

پیر 24 نومبر 2014 21:44

لاہور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان نے کہا ہے کہ الیکشن کمشنر کی تقرری پر ہونے والا تماشا مک مکا کی سیاست کا نتیجہ اورحکومتی نا اہلی ہے۔جو حکومت اتفاق رائے کے ساتھ الیکشن کمشنر کا تقرر نہیں کر سکتی اس کے ہوتے ہوئے الیکشن کمیشن کو آئین کے مطابق چلانا اور شفاف انتخابات کا انعقاد کیونکر ممکن ہے ؟۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے دوبار حکومت کو مہلت دی اور حکومت دونوں بار چیف الیکشن کمشنر کی تقرری میں ناکام رہی جو ملک و قوم اور آئین کے ساتھ مذاق اور عدالت عالیہ کا وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ترجمان نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے قائم مقام الیکشن کمشنر کی خدمات 5دسمبر سے واپس لینا حکومت اور پارلیمنٹ کیلئے ایک سوال ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے مزید کہا کہ وزیر اعظم پاکستان بتائیں کہ سوئس فیڈرل ٹربیونل کی طرف سے 1لاکھ 80ہزار ڈالر کے زیورات کے متعلق 29اکتوبر کو جو فیصلہ سنایا گیا ہے اس کی کیا حقیقت ہے؟کیونکہ میاں نواز شریف نے بطور وزیر اعظم 1997 ء میں اس وقت کے اٹارنی جنرل کی طرف سے سوئس عدالت میں ایک کیس دائر کیا تھا کہ مذکورہ جیولری کے مالک بھٹو فیملی اور آصف علی زرداری ہیں۔

سوئس عدالت کا مبینہ فیصلہ اگر 1997 والے کیس کے نتیجہ میں ہے تو وہ قوم کو بتائیں یہ زیورات لینے وہ کب سوئس حکومت سے رجوع کر رہے ہیں؟ اگر زیورات کے فیصلہ والی مبینہ رپورٹ درست نہیں تو اس بارے میں بھی قوم کوآگاہ کریں ۔