ایس جی ایس کیس ،پیپلز پارٹی کی قبضے میں لئے گئے زیورات بینظیر بھٹو یا سابق صدر زرداری کے وارثوں کی ملکیت ہونے کی تردید کر دی،یہ خیال کہ یہ زیورات شہید بینظیر بھٹو کے قانونی وارثوں کی ملکیت ہیں، قطعی طور پر غلط ہیں، 19ستمبر 2005ء کو شہید بینظیر بھٹو سوئس تحقیقاتی مجسٹریٹ کے سامنے جینوا میں خود پیش ہوئی تھیں، زیورات کی خریداری سے انکار کیا تھا ،

سابق صدر آصف علی زر داری کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر کابیان

پیر 24 نومبر 2014 21:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء) پیپلز پارٹی نے سوئزرلینڈ میں ایس جی ایس کیس کے سلسلے میں قبضے میں لئے گئے زیورات شہید بینظیر بھٹو یا سابق صدر آصف علی زرداری کے وارثوں کی ملکیت ہونے کی تردید کر دی۔ پیر کو سابق صدر آصف علی زر داری کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اپنے تردیدی بیان میں کہا کہ یہ خیال کہ یہ زیورات شہید بینظیر بھٹو کے قانونی وارثوں کی ملکیت ہیں، قطعی طور پر غلط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے سوئزرلینڈ کے ٹربیونل کا حالیہ نام نہاد فیصلہ ابھی تک نہیں دیکھا جس کی بنیاد پر ایسا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے یاد دلایا کہ 19ستمبر 2005ء کو شہید محترمہ بینظیر بھٹو سوئس تحقیقاتی مجسٹریٹ کے سامنے جینوا میں خود پیش ہوئی تھیں اور واضح طور پر انہوں نے ان زیورات کی خریداری سے انکار کیا تھا اور اس بات سے بھی انکار کیا تھا کہ جس سوئس کمپنی کے یہ زیورات مبینہ طور پر ملکیت تھے وہ ان کی مالک نہیں تھیں، نہ ہی وہ کسی منی لانڈرنگ میں ملوث تھیں۔

(جاری ہے)

سوئزرلینڈ کے مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے بعد جینوا میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے ایک پریس کانفرنس کی تھی جس میں انہوں نے ان زیورات کی ملکیت سے صاف طور پر انکار کیا تھا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے یہ یاد دلایا کہ زیورات کی جس دکان سے یہ زیورات خریدے گئے تھے اس کے مالک نے بھی یہ بیان سوئس مجسٹریٹ کے سامنے دیا تھا کہ وہ محترمہ بینظیر بھٹو کو نہیں جانتا اور نہ اس نے محترمہ بینظیر بھٹو کو یہ زیورات فروخت کئے تھے۔

یہ تمام باتیں ریکارڈ پر ہیں اور اس وقت کے اخبارات میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت نیب کا یہ دعویٰ تھا کہ یہ زیورات محترمہ بینظیر بھٹو کے سیف سے قبضے میں لئے گئے تھے جبکہ یہ بات مجسٹریٹ کے سامنے ثابت ہوگئی کہ محترمہ کا جینوا میں کوئی سیف سرے سے موجود ہی نہیں تھا اور یہ زیورات جینوا میں جوہری سے حاصل کئے گئے تھے۔ اس بات کا بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ جنز شلیگل میلچ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا ایجنٹ تھا لیکن جنز شلیگل میلچ نے خود اپنے بیان میں اس بات کوغلط ثابت کر دیا تھا۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی پریس کانفرنس میں ادا کئے ہوئے الفاظ یاد دلائے کہ پاکستان کے عوام دلوں میں وہ محفوظ ہیں کیونکہ عوام جانتے ہیں کہ انہیں عوام کے جمہوری حق کے لئے بہادری سے کھڑے ہونے پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے یاد دلایا کہ یہ وہی کیس ہے جس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے دی گئی سزاؤں کو کالعدم قرار دے دیا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ ٹرائل جج کے خلاف اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اس فیصلے کے ریکارڈ میں تعصب صاف عیاں ہے اور اس کے بعد ٹرائل بینچ کے دو ججوں کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔