میرے دور وزارت میں محکمہ تعلیم میں کی گئی بھرتیاں اگر جعلی ثابت ہو جائیں تو میں زندگی بھر کے لئے سیاست چھوڑ دوں گا ،پیر مظہر الحق ،

تعلیم نثار کھوڑوکرسی پر بیٹھ کر مجھ پر کیچڑ نہ اچھالیں اگر اس حوالے سے میں نے بھی بیان دینا شروع کیا تو پنڈوراباکس کھل جائے گا، میں نے اپنے د ور میں سندھ میں 7 ہزار سے زائد بند اسکول کھلوائے لیکن اب وہ بھی بند ہو گئے،سابق وزیر تعلیم کی صحافیوں سے بات چیت

پیر 24 نومبر 2014 21:37

کراچی(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء) سابق صوبائی وزیر تعلیم پیر مظہر الحق نے کہا ہے کہ میں نے اپنے دور وزارت میں کوئی جعلی آرڈر نہیں نکالا،قانون داں ہوں اور قانون کے دائرے میں رہ کر سارے کام کرتا ہوں،میری دور وزارت میں محکمہ تعلیم میں کی گئی بھرتیاں اگر جعلی ثابت ہو جائیں تو میں زندگی بھر کے لئے سیاست چھوڑ دوں گا ، موجودہ صوبائی وزیر تعلیم نثار کھوڑوکرسی پر بیٹھ کر مجھ پر کیچڑ نہ اچھالیں ،میں پارٹی پالیسی کا پابند ہوں اگر اس حوالے سے میں نے بھی بیان دینا شروع کیا تو پنڈوراباکس کھل جائے گا، وزیر تعلیم کو بیان دینے کا بڑا شوق ہے اگر وہ کچھ کرنا چاہتے ہیں تو میں نے محکمہ تعلیم میں جو قوانین بنائے تھے ان پر عمل کرواکر دکھائیں،میں نے اپنے د ور میں سندھ میں 7 ہزار سے زائد بند اسکول کھلوائے لیکن اب پتہ چلا ہے کہ وہ بھی بند ہو گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

پیر کو یہاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیر تعلیم اور پیپلز پارٹی کے رہنما پیر مظہر الحق نے کہا کہ بیان دینے کا مجھے بھی شوق ہے لیکن نثار کھوڑو اور میں نے ایک ساتھ کام کیا ہے اس لئے میں کوئی حد پار کرنے کی کوشش نہیں کروں گا ۔انہوں نے موجودہ صوبائی وزیرتعلیم نثار کھوڑواور سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہوکی جانب سے گزشتہ دور میں محکمہ تعلیم میں جعلی آرڈر جاری ہونے کے بیان کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا جا رہا ہے جس میں کوئی صداقت نہیں اگر اس معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تو بھی سامنا کرنے کو تیار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے میرٹ پرامیدواروں کو نوکریاں دی تھیں اور میرے دور میں بھرتی ہونیوالے دوبارہ کمیشن کا امتحان پاس کرکے وفاقی حکومت میں سیکریٹری تک بن گئے ہیں جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ میں نے نااہل اور کسی سفارشی کو نوکری نہیں دی ۔پیر مظہر الحق نے مزید کہا کہ میں نے سندھ میں کئی یونیورسٹی کے کیمپس کھلوائے اور نئی یونیورسٹیاں بنوائی ہاں یہ بات ٹھیک ہے کہ صرف حیدرآباد ،لطیف آباد میں یونیورسٹی نہیں بنائی کیونکہ میں سمجھتا تھا کہ اس یونیورسٹی میں کوئی اور نہیں جاسکتا تھا صرف ہمارے دوست متحدہ قومی موومنٹ والے جا سکتے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں میڈ یا کے کچھ لوگوں نے مل کرٹیچرز کے جعلی آرڈز نکلوائے، وزیر تعلیم اورسیکریٹری تعلیم کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جعلی آرڈر والوں کو الگ کرکے قانونی آرڈر ملنے والوں کو محکمہ میں نوکریوں پر لگوائیں ،انہوں نے کہا کہ کرپشن صرف محکمہ تعلیم میں نہیں ہرجگہ ہے ، لیکن محکمہ تعلیم کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کی تعلیم کی تباہی کے ذمہ دار صرف سیاسی لیڈر شپ نہیں ہے میں نے وزارت کا قلمدان جب سنبھالا توسندھ میں 7 ہزار سے زائد اسکول بند تھے میں نے 4 ہزار اسکولز کھلوائے جبکہ اب پتا چلا ہے کہ 7 ہزار اسکول دوبارہ بند ہوچکے ہیں ، انہوں نے کہاکہ جب سے میں نے ٹیچرز صحافیوں کے خلاف آواز اٹھائی اس وقت سے صحافی میرے پیچھے پڑ گئے ہیں ایسے صحافیوں کے خلاف ڈسٹرکٹ افسران بھی کوئی ایکشن نہیں لے رہے ۔

#

متعلقہ عنوان :