نئے چیف الیکشن کمشنرکی تقرری کے لئے بالواسطہ طور پر 11دن کی مہلت؟

چیف جسٹس نے جسٹس انور ظہیر جمالی کو قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کے عہدہ سے واپس بلانے کا حکم جاری کر دیا، اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو بھی باقاعدہ آگاہ کردیا گیا ہے،سپریم کورٹ کا اعلان، نئے چیف الیکشن کمشنرکی تقرری نہ ہونے پر الیکشن کمیشن میں آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے،قانونی ماہرین

پیر 24 نومبر 2014 21:17

نئے چیف الیکشن کمشنرکی تقرری کے لئے بالواسطہ طور پر 11دن کی مہلت؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء) چیف جسٹس ناصر الملک نے حکومت کو نئے چیف الیکشن کمشنرکی تقرری کے لئے بالواسطہ طور پر 11دن کی مہلت دیتے ہوئے پانچ دسمبر سے قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس انور ظہیر جمالی کی خدمات واپس لینے کا حکم جاری کردیا۔ اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو بھی باقاعدہ آگاہ کردیا گیا ہے تاہم اس وقت تک نئے چیف الیکشن کمشنرکی تقرری نہ ہونے پر الیکشن کمیشن میں آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔

پیر کو سپریم کورٹ سے جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے پیر کے روز صبح کے وقت قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی خدمات کی واپسی کے حوالے سے جو فیصلہ دینا تھا وہ دے دیا ہے اور جسٹس انور ظہیر جمالی پانچ دسمبر سے قائم مقام چیف الیکشن کمشن نہیں ہوں گے۔

(جاری ہے)

آئینی ماہرین کہتے ہیں کہ اگر قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی خدمات واپس ہوگئیں اور حکومت نے بھی مستقل چیف الیکشن کمشنر تعینات نہ کیا تو اس سے آئینی بحران پیدا ہوجائے گا کیونکہ چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ ایک آئینی عہدہ ہے جسے ایک روز کیلئے بھی خالی نہیں چھوڑا جاسکتا۔

گزشتہ روز مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ناصر الملک نے وفاقی حکومت پر واضح کردیا تھا کہ مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی میں حکومت کو مزید مہلت نہیں دی جائے گی اور سپریم کورٹ اپنا جج بھی واپس بلا لے گی۔ اسی بات کو پورا کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس انور ظہیر جمالی کی خدمات پانچ دسمبر سے واپس لینے کیلئے حتمی حکم جاری کردیا گیاہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے چوبیس نومبر سے قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی خدمات واپس نہیں لیں کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو بھکر اور ملک کے دیگر علاقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات متاثر ہوسکتے تھے اور ان کیلئے نہ صرف نئی تاریخوں کا اعلان کرنا پڑتا بلکہ ممکن تھا کہ الیکشن کمیشن کیلئے مشکلات پیش آسکتی تھیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی واپسی کے بعد آئینی بحران شدت اختیار کرے گا اس لئے آئینی ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی جلد از جلد کی جائے۔

سپریم کورٹ گزشتہ روز کی سماعت میں اس بات کا عندیہ بھی دے چکی ہے کہ اگر مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی نہ ہوئی تو عدالت وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کو نوٹس جاری کرے گی۔