بیٹے کی شہادت پر فخر ہے وہ ایک سیاسی رہنما تھا ،شہید میر جلیل ریکی کی والدہ کا تیسری برسی کے موقع پر پیغام

پیر 24 نومبر 2014 21:05

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء) شہید میر جلیل ریکی کی والدہ نے اپنے بیٹے کی تیسری برسی کے موقع پر اپنے جاری کردہ پیغام میں کہا ہے کہ مجھے اپنے بیٹے کی شہادت پر فخر ہے ۔ میرا بیٹا ایک سیاسی رہنما تھا اور جس وقت میرے بیٹے کو اغواء کیا گیا وہ بی آر پی کا مرکزی سیکرٹری اطلاعات تھا ۔ عرصہ چھ سال قبل 13فروری 2009ء بروز جمعہ ، سریاب روڈ کیچی بیگ میں واقع گھر سے ایجنسی اورسیکورٹی فورسزکے اہلکار اٹھا کر لے گئے اور تین سال تک میرا لخت جگر ان کی قیدوبند اور ٹارچرسیلوں میں اذیتیں سہتا رہا لیکن اپنے موقف(آزاد بلوچستان) سے کبھی دستبردار نہیں ہوا۔

جب چمالنگ میں آرمی کے 40فوجی BLAکے ہاتھوں مارے گئے تو رد عمل میں ایجنسیوں نے میرے بیٹے کو 22نومبر 2011ء کو شہید کر کے اس کی مسخ شدہ لاش مند بلو میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے پھینک دی ، کیونکہ فورسزبلوچ مزاحمت کاروں کا مقابلہ نہیں کر سکتی تو بدلے میں نہتے بلوچ نوجوانوں اور آزادی پسند رہنماؤں کو شہید کر کے ان کی لاشیں ویرانوں میں پھینک دیتی ہے ۔

(جاری ہے)

خفیہ اداروں نے میرے بیٹے کو شہید کر کے ہم سے جدا تو ضرور کر دیا لیکن وہ آج بھی بلوچ قوم کے دلوں میں زندہ ہے اور تا قیامت زندہ رہے گالیکن جن لوگوں نے میرے بیٹے کو شہید کیا ، میں ہر نماز میں جھولی پھیلا کر تاحیات ان کے لئے بددعائیں کرتی رہونگی کیونکہ میرے بیٹے کو بناء کسی جرم کے ناحق شہید کیا گیا اسے تین سال تک تمام گھر والوں سے دور خفیہ ٹارچرسیلوں میں پابند سلاسل رکھا گیا اور بالآخر اس مرد مجاہد کی لاش کی بے حرمتی کرتے ہوئے ویرانے میں پھینک دیا گیا جو کہ غیر انسانی اور یزیدیت کا ثبوت ہے ۔

میرے لئے تمام بلوچ بیٹے جو پہاڑوں میں برسرپیکار ہیں اور جو لاپتہ ہیں وہ سب شہید میر جلیل ریکی کا درجہ رکھتے ہیں ۔ میں اپنے ان تمام بیٹوں کی کامیابی کیلئے ہمیشہ دعا گو رہتی ہوں۔ آج میرے دل میں خفیہ اداروں کیلئے شدید ترین نفرت ہے ۔ میری تمام ہمدردیاں اور دعائیں شہید اور لاپتہ بلوچوں کے خاندانوں اور ان کی ماؤں کے ساتھ ہیں اور یہی میری اور ان تمام بلوچوں کی اصل جیت ہے ۔

میرے بیٹے کو شہید کرنے والے بھول گئے کہ اسے شہادت کا عظیم مقام ملا اور وہ بلوچ معاشرے ، دنیا اور آخرت میں سرخرو ہوا۔ وہ آخری وقت تک نہ بکا اور نہ ہی کسی کے آگے جھکا کیونکہ اس کی رگوں میں غیرت مند بلوچ ماں باپ کا خون دوڑ رہا تھا ۔ خفیہ ٹارچرسیلوں سے آزاد ہو کر آنے والوں نے میرے بیٹے کی جرات و بہادری کی تعریف کرتے ہوئے ان کا پیغام مجھے پہنچایا کہ میں بہت جلد شہید یا غازی بن کر لوٹوں گا اور میرے شہید بیٹے نے مادر وطن کا حق ادا کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔

لیکن وہ آج بھی میرے خوابوں میں آکر کہتا ہے کہ اے پیاری ماں میرے قاتلوں کو کبھی معاف نہ کرناانہوں نے مجھے بہت اذیتیں دے دے کر شہید کیا ہے ۔ تو جواب میں اپنے لخت جگر سے کہتی ہوں کہ میں تمہارے قاتلوں کو تاقیامت معاف نہیں کروں گی اور روز محشر کے دن میرا ہاتھ ان کے گریبانوں پر ہوگا ۔ اللہ پاک میرے بیٹے شہید میر جلیل ریکی کے درجات بلند فرمائے اور اُسے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے ۔

متعلقہ عنوان :