Live Updates

حکومت کو واضح کر دیا30نومبر کو جمہوری رویہ اپنا یا تو ہمارا جلسہ بھی پر امن ہوگا ،شاہ محمود قریشی،

30نومبر کو جلسہ ہے دھرنا نہیں ،احتجاج پر امن ہوگا ،جنوبی سینٹرل اور پورے پنجاب میں جتنے بھی بڑے جلسے کئے سب پر امن تھے کہیں توڑ پھوڑ نہیں ہوئی،وائس چیئرمین پی ٹی آئی کا پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 24 نومبر 2014 21:04

حکومت کو واضح کر دیا30نومبر کو جمہوری رویہ اپنا یا تو ہمارا جلسہ بھی ..

ملتان (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم نے جمہوریت کی دعویدار جمہوری حکومت کو واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ اگر 30نومبر کو اس نے جمہوری رویہ اپنا یا تو ہمارا بھی جلسہ پر امن ہوگا کیونکہ ہم جمہوری لوگ ہیں‘ یہ بات انہوں نے سوموار کی شب ایک مقامی گیسٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ 30نومبر کو ہمارا جلسہ ہے دھرنا نہیں اور یہ ہمارا احتجاج پر امن ہوگا انہوں نے کہا کہ ہم نے جنوبی پنجاب، سینٹرل پنجاب اور پورے پنجاب میں جتنے بھی بڑے بڑے جلسے کئے ہیں وہ سب پر امن تھے کہیں توڑ پھوڑ نہیں ہوئی۔

حالانکہ گوجرانوالہ میں ہمارے جلسہ کے موقع پر ہمارے اشتہاری بورڈوں کو خراب کیا گیا اور ہمارے کارکنوں کو اشتعال دلانے کی کوشش کی گئی مگر ہم پر امن رہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہماری سوچ دھرنا عوام اور حکومت کے سامنے ہیں اب یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ 30نومبر کا ماحول پر امن رکھے ہمارا موقف یہی ہے کہ پر امن احتجاج ہمارا حق ہے ‘ اس پر ہمیں کوئی نہیں روک سکتا اور ہم نے رکنا بھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پر امن نقطہ نظر پیش کرے اور اس موقع پر کوئی رکاوٹیں کھڑی نہ کرے۔ اگر حکومت نے رکاوٹیں کھڑی کیں، کنٹینر لگائے تو اس کا فائدہ حکومت کو نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اور حکومت خود کو جمہوری کہتے ہیں تو انہیں جمہوری احتجاج کے خلاف جمہوری انداز اپنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 30تاریخ کو عمران خان اپنا نقطہ نظر پیش کریں گے اور اس کے بعد اگلے مرحلے کا اعلان کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز گوجرانوالہ میں ہم نے اپنے جلسے میں ان تمام سیاسی جماعتوں کو عوام کو وکلاء کو ‘ کسانوں کو ‘ صحافیوں کو ‘ دانشوروں کو شرکت کی دعوت دی ہے کہ ملک میں شفاف الیکشن اور الیکشن کمیشن چاہتے ہیں تاکہ آئندہ ملک میں انتخابات پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان طبقوں کو بھی دعوت دی ہے جن کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے جن میں کاشتکار شامل ہیں جنوبی پنجاب میں کسانوں کو ان کی کپاس کا معقول معاوضہ نہیں مل رہا جبکہ سنٹرل پنجاب میں کاشتکاروں کو مونجی کی فصل کا معاوضہ بھی نہیں مل رہا۔

انہوں نے کہا کہ مروڑ میں پنجاب پولیس نے پر امن احتجاج کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہے اور گھروں میں گھس کر عورتوں کی بے حرمتی کی جس میں دو بچیاں جاں بحق ہوئیں اور ان کے جنازے بھی پڑھنے نہیں دیئے گئے یہ پنجاب حکومت کی بربریت ہے۔ میں اس واقعے کی مذمت کرتا ہوں اور ڈیڑھ سو گرفتار کسانوں کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکی اور چینی سفیر کے علاوہ کچھ روز قبل یورپی یونین کے سفیروں نے بھی عمران خان سے ملاقات کی تھی کیونکہ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملکوں کو پاکستان کے بارے میں حقائق سے آگاہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ امریکی لیڈر شپ سمجھتی ہے کہ حکومت دھرنے معیشت اور جمہوریت کے بارے میں اپنا جو موقف انہیں پیش کررہی ہے وہ درست نہیں ہے اسی لئے انہوں نے عمران خان سے ملاقات کی ہے ۔ جس میں عمران خان نے حکومت کا اصل چہرہ انہیں دکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دھرنا جاری رہے گا اور ہمارا موقف یہ ہے کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ 2013 ء کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی الیکشن شفاف نہیں ہوئے جبکہ حکومت کا موقف ہے کہ یہ انتخابات شفاف تھے اس پر ہم سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا قیام چاہتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ وہ 45 دن میں اپنی فائنڈنگ دے۔

اگر انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے تو وزیراعظم اسمبلی توڑیں اور نئے انتخابات کرائیں اور دھاندلی نہیں ہوئی تو حکومت اپنا کام جاری رکھے۔ ہمارے اور حکومت کے مابین جوڈیشل کمیشن کے قیام پر مذاکرات میں اتفاق رائے ہوگیا تھا مگر اب حکومت کہتی ہے کہ ہم پی ٹی آئی سے مذاکرات 30نومبر کے بعد کریں گے۔ ہم کہتے ہیں کہ حکومت اس تاریخ کو ماحول پر امن رکھے ہم پھر مذاکرات کرلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات پر آگئے ہیں کہ وزیراعظم اپنے عہدے پر قائم رہیں اور ہمارا دھرنا بھی جاری رہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم سسٹم کی تبدیلی کی بات نہیں کررہے بلکہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ موجودہ الیکشن کمیشن متنازعہ ہوچکا ہے اس میں اصلاحات کی بھی ضرورت ہے تاکہ بھارت کی طرح یہاں بھی آئندہ انتخابات کی ہار جیت سب تسلیم کریں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں عبدالله عبدالله کو مطمئن کیا گیا انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کا حصہ ہیں ہم پارلیمنٹ پر حملہ کیوں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 30تاریخ کو ہم ایک موقف پیش کریں گے اگر حکومت نے تیس تاریخ تک اپنا موقف پیش کردیا تو ہم اپنا لائحہ عمل ترتیب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن ایسا ہو جو نتیجہ خیز ہو اور فعال ہو۔

انہوں نے کہا کہ اب حکومت صحافیوں پر بھی تشدد کررہی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ تیس تاریخ کو کوئی پرتشدد ماحول پیدا نہ ہو اور احتجاج پر امن رہے۔ انہوں نے نئے چیف الیکشن کمشنر کے قیام کے حوالے سے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر قائد اختلاف اور قائد ایوان کی مشاورت سے فیصلہ ہوتا ہے اور چیف الیکشن کمیشن وہ ہونا چاہیے جس پر دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد ہو۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس رانا بھگوان داس پر تمام سیاسی جماعتوں کے مابین اتفاق رائے ہوگیا تھا مگر انہوں نے معذرت کرلی انہوں نے کہا کہ حکومت نے آج نئے الیکشن کمشنر کے قیام کیلئے سپریم کورٹ سے مہلت مانگی تھی جو اس نے مسترد کردی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی خواہش ہے کہ چیف الیکشن کمشنر غیر متنازعہ اور سب کیلئے قابل قبول ہو اور وہ مشکلات کے باوجود شفاف انتخابات کراسکے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ الیکشن کمیشن متنازعہ ہوچکا ہے اس لئے الیکشن کمیشن کی تشکیل نو ضروری ہے انہوں نے کہا کہ میرے اور قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے مابین ہمارا س بات پر اتفاق ہوچکا ہے انہوں نے کہا کہ بھارت کا کچھ عرصہ قبل جارحانہ رویہ تھا اور انہوں نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی جس کی وجہ سے ہمارے بہت سے لوگ زخمی اور شہید ہوئے جس پر پاک افواج نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔

مگر ہماری حکومت اور وزارت خارجہ کوئی موثر جواب بھارت کو نہ دے سکی۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف راحیل شریف نے اپنے امریکی دورے میں امریکیوں کو بھارت کی جانب سے سرحد پر کارروائیوں اور اس سے مغربی سرحد پر پاک فوج کی کارروائی کو متاثر ہونے بارے بھرپور انداز میں آگاہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر بھارت اس ریجن کی بات کرتا ہے اور دہشت گردی کی بات کرتا ہے تو پھر اس کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ میں بڑے بڑے لوگوں کے نام آئے ہیں اور پی ٹی اے مطمئن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ملتان ضلعی انتظامیہ کی مس منیجمنٹ کا نتیجہ تھا میں نے یہ نہیں کہا کہ ملتان کی ضلعی انتظامیہ نے جان بوجھ کر کروایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مشرف کے فیصلے کے حوالے سے پہلے دن ہی کہہ دیا تھا کہ آئین توڑنے والوں کے خلاف ایکشن ہونا چاہیے اور ہمارا اب بھی یہی موقف ہے مگر حکومت نے جو کورٹ بنایا تھا حکومت نے اس کو ایک شخصیت تک محدود رکھا تھا مگر حکومت نے جو کورٹ بنایا تھا اس نے فیصلہ دیا تھا کہ اس وقت پرویز مشرف اکیلے نہیں تھے بلکہ شوکت عزیز ‘ زاہد حامد اور سابق چیف جسٹس ڈوگر بھی شامل تھے سنا ہے کہ وہ اپیلیں دائر کررہے ہیں لیکن یہ مسئلہ کھٹائی میں پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ کا جلسہ بھٹو فیملی کے علاوہ ہمارا جلسہ تاریخی تھا اور ہمارے اس جلسے نے وہاں جمود توڑا ہے ہم سندھ کے عوام اور لاڑکانہ کے عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات