سینیٹ کی قائمہ کمیٹی مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نے حج کے سرکاری انتظامات کو خوش آئندہ اور انتظامات کو اطمینان بخش قرار دیدیا،

جن جن پرائیوٹ حج ٹورآپریٹرز کے خلاف سنگین شکایات ہیں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، حج درخواستیں جمع کرنے والے بینکوں کیخلاف ہر سال شکایات آتی ہیں

پیر 24 نومبر 2014 20:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء ) سینیٹ قائمہ کمیٹی مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے چیئرمین سینیٹر حافظ حمد اللہ نے اس سال حج کے سرکاری انتظامات کو خوش آئندہ قرار دیا اور انتظامات کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری حج پیکیج میں حج سکیم کی رقم کم اور حجاج کیلئے سہولیات زیادہ پرائیوٹ ٹور آپریٹرز سرکاری حج سیکم سے تین چار گناہ زائد رقم وصول کر کے کم سہولیات دیتے ہیں جن جن پرائیوٹ حج ٹورآپریٹرز کے خلاف سنگین شکایات ہیں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حج درخواستیں جمع کرنے والے بینکوں کے خلاف ہر سال شکایات آتی ہیں بینکوں کے نظام میں اصلاح اور بہتری کی اشد ضرورت ہے کوٹ رادھا کشن قصور میں مسیح جوڑے کے قتل کے افسوناک واقعہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں جاہلانہ تصور کی کوئی گنجائش نہیں فرمان باری تعالیٰ ہے کہ کسی کو مارنا قتل کرنا ایسے ہی ہے جیسے پور ی انسانیت کا قتل قصور میں میاں بیوی کے علاوہ ما ں کے پیٹ میں موجود بچے کے تین قتل کر دیئے گے یہ فیل غیر انسانی غیر اسلامی اور غیر قانونی تھا ہجوم کو عدالت لگا کر مسیح جورٹے کو زندہ بھٹے میں ڈالنا حیوانیت اور وحشیانہ عمل ہے واقعہ سے پاکستان اور اسلام دونوں کی بدنامی ہوئی چیئرمین کمیٹی حافظ عبداللہ نے کہا کہ مسیح جوڑے کے قتل کے مجرموں میں مسجد کے مولوی کو بھی شامل کیا جائے اصل مجرم وہ مولوی ہے جس نے عوام کو اشتعال دلایا کسی کو سزا کا حق صرف قانون ، عدالت اور ریاست کا ہے سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر حکومت پنجاب مکمل تعاون کرے تاکہ عبرتناک سزا سے جاہلانہ واقعات کا سلسلہ بند ہو سکے قائد ایوان سینیٹ راجہ ظفر الحق نے بینکوں کے کردار پر تحفظات کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ حج درخواستیں جمع کرنے والے بینکوں کے سربراہان کو حکومت پابند کرے کہ حاجیوں کی شکایات کا فوری ازالہ کرنے کیلئے بینک مانیٹرنگ کا نظام رائج کریں اور مزید کہا کہ مانیٹرنگ نہ ہونے کی وجہ پرائیوٹ ٹور آپریٹرز نے حج کو بھی سیاحتی پیکج بنادیا ہے حج میں تفریق نا ممکن ہے امیر اورغریب کے حج کے تصور کا خاتمہ کیا جائے اور پاکستان کے حاجی بھی ایران ، انڈونیشیاء ، ملائیشیا کی طرح اکھٹے حج کریں اور اپنے تحفظات کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ جن بینکوں کی برانچوں کا عملہ لوگوں سے پہلے ہی ملاہوا تھا اُن لوگوں کو اولیت دی گئی اور بروقت درخواست اور حج کی رقم جمع کرانے والے کا کوٹہ نہ دیا گیا سینیٹر باز محمد خان نے کہا کہ پہلے آئیے پہلے پائیے کا اُصول فاٹا پر نافذ نہیں کیا جانا چاہے فاٹا حالت جنگ میں ہے شمالی اور جنوبی وزیر ستان میں کسی بھی بینک کی شاخ موجود نہیں جس کی قائد ایوان سینیٹ راجہ محمد ظفر الحق ، صالح شاہ ، اور حاجی خان نے تائد کی وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ اس سال حاجیوں کی شکایات نہ ہونے کے برابر تھیں کھانا رہائش علاج اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات مفت فراہم کی گئیں سرکاری حج پیکج 2 لاکھ 70 ہزار روپے جبکہ پرائیوٹ حج سیکم کا پیکج 4 سے 12 لاکھ تک تھا 6 قومی بینکوں کو حج درخواستیں جع کرنے کی اجازت تھی حج مشن کی باقاعدہ مانیٹرنگ کی ٹیم موجود تھی جس کے سربراہ ممبر قومی اسمبلی حاجی اکرم انصاری اور ممبران سینیٹر مولا بخش چانڈیو اور ممبر قومی اسمبلی شگفتہ جمانی ممبر تھے حجاج کو تین وقت کا کھانا رہائش اور علاج کی سہولیات حج کیلئے جمع کرائی گی رقم سے دی گئی پرائیوٹ 20 کمپنیوں کے خلاف شکایات پر 1034 حجاج کو 2 کروڑ 3 لاکھ واپس کرایا گیا حج پالیسی می حجاج محافظ فنڈ قائم کیا گیا تھا فوت ہونے والے حاجی کی امدادی رقم تین لاکھ سے بڑھا کر پانچ لاکھ کی گئی پی آئی اے کے ذریعے 25504 سعودی ایئر لائن سے 24697 اور شاہین ایئر سے 6419 حجاج نے سفر کیا حجاج کو 23 سے 25 ہزار کی واپسی کی گئی کمیٹی کے اجلاس میں سعودی عرب میں موجو د حاجیوں کے انٹرویوز پر مشتمل ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں حجاج کرم نے حج انتظامات پر اطمینا ن کا اظہا رکیا سینئر سیکرٹری وزارت قانون الیاس خان نے ہوم ڈیپارٹمٹ کی طرف سے کوٹ رادھا کرشن قصور میں مسیح جوڑے سجاد مسیح اور شمع کے قتل کے المناک واقعے کے حوالے آگاہ کیا کہ دونوں میاں بیوی حاجی محمد یوسف کے بھٹہ پر مزدوری کرتے تھے سجاد مسیح کے مرحوم والد علاقے کی روحانی مذہبی شخصیت تھے صائمہ عرف شمع نے مرحوم کے صندوق سے قرآن پاک انجیل اور دوسری مذہبی کتابوں کے اوراق اور کپڑے پر لکھے گئے اسلامی کلمات کو جلایا اور رکھ گھر کے سامنے رکھے کوڑے دان میں پھنکی کچھ دیہاتیوں کو معلوم ہوا ہے کہ قرآن پاک کے اوراق بھی جلائے گئے ہیں گاؤں کی مسجد سے امام مسجدکے لاؤڈ سپیکر کے ذریعے اعلان کے بعد چار ملحقہ گاؤ ں میں بھی اشتعال پھیلا اور 700 سو کے قریب لوگوں کا ہجوم اکھٹا ہوگیا بھٹہ مالک کے منشی صفدر علی کو مقدس اوراق جلانے کا پہلے سے علم تھا لیکن اُس نے یہ بات ہجوم کے اکھٹا ہونے کے بعد بتائی بھٹہ انتظامیہ نے حفظ ماتقدم کے طور پر میاں بیوی کو دفتر میں بند کر تالا لگا دیا تھا ایک سب انسپکٹر اور چھ پولیس اہلکار موقع پر پہنچے لیکن ہجوم نے تالا توڑ کر میاں بیوی کو باہر نکال کر تشدد کا نشانہ بنایا اور جلتے ہوئے بھٹہ میں زندہ پھنک دیا ڈی سی او ، اور آر پی او قصور و شیخوپورہ بھی موقع پر پہنچے وفاقی وزیر کا مران مائیکل اور صوبائی وزیر طاہر سندھو نے علاقے کا دورہ کیا انسداد دہشت گردی کی دفعات کی لگا کر 60 ملزموں کے خلاف مقدمہ درج کر دیا گیا ہے اور 50 افراد گرفتار ہیں سینیٹر با ز محمد خان نے سوال کیا کہ حیرانگی کی بات ہے کہ واقعہ 2 تاریخ کو مشہور ہوا پولیس اور گاؤں دونو ں کو پتہ نہیں تھا حالانکہ پولیس پہلے سے آگاہ ہوتی ہے پولیس نے مکمل غفلت کا مظاہر ہ کیا 3 اور 4 تاریخ کے واقعات کو نہ روکنے کی ذ مہ دار بھی پولیس ہے واقعہ سے دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی قائد ایوان سینٹ راجہ ظفر الحق نے تجویز کیا اکثریت کا رویہ صر ف سزا سے حل نہیں ہوگا بین المہذاہب ہم آہنگی کیلئے ضلعی سطح پر کمیٹیاں قائم کی جائیں جس میں تمام اقلتیوں کے انتظامیہ کے ساتھ نمائندے موجود ہوں تاکہ معاملہ کی باریک بینی سے تحقیق کر لی جایا کر اور کہا کہ اسلام کی حقیقی تعلیمات کی آگاہی مہم شروع کرنے کی اشد ضرورت ہے 60 ،70 سالہ پرانے انگیریزی قوانین میں اصلاح کی جائے اگر 2 تاریخ کو علاقہ کی پولیس میاں بیوی کو سرکاری تحویل میں لے لیتی تو واقعہ کی گنجائش نہ رہتی میاں بیوی کے جل جانے کے بعد 4 تاریخ کو پولیس نے رپورٹ درج کی راجہ ظفر الحق نے کہا کہ توہین مذہب نہ کرنے والے شخص کے حلف کو تسلیم کیا جانا چاہے اور جلے مقصد اوراق کی بھی تحقیق کی جایا کرے کمیٹی کے اجلا س میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر حافظ حمد اللہ نے امریکہ کے ہونے والے 9/11 اور راجہ ظفر الحق نے داعش کے حوالے سے خصوصی ذکر کیا راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ابتداء میں رکاوٹ پیدا نہ کرنے سے معاملہ سنگین ہو جاتا ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان نے بیرونی مسلط کردہ جنگ میں فوج ، پولیس ، سیکورٹی اور پارلیمنٹرینز کی 50 ہزار جانوں کی قربانی دی ہے جہا دنہیں بلکہ فساد ہو رہا ہے جس پر سینیٹر باز محمد خان نے کہا کہ اُن کی پارٹی کی قیادت نے 35سال قبل ہی افغان جہاد کو امریکی ڈالر فساد قرار دیا تھا سینیٹر ایم حمزہ نے کہا کہ مہذب سوسائٹی کو طوفان بدتمیزی سے بچنے کیلئے مذمت کے ساتھ ساتھ آگاہی بھی دینی چاہے اور کہا کہ مساجد میں اعلان سے اطلاع پر ہجوم کو اپنا قانون عدالت اور فیصلہ دینے کیلئے کوئی اختیار حاصل نہیں کمیٹی کے اجلاس میں متفقہ طورپر حج پالیسی اور حج انتظامات کو خوش آئندہ قرار دکے کر اطمینان کا اظہا رکیا گیا اجلاس میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفرالحق ، باز محمد خان ، حاجی خان ، ایم حمزہ ، صالح شاہ کے علاوہ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف ، سیکرٹری سہیل احمد ، ڈی جی حج ابو عاقب ، بھی موجود تھے ۔

متعلقہ عنوان :