Live Updates

لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے عمران خان کے تیس نومبر کے جلسے کو روکنے کے لئے دائر درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ اپوزیشن کا مطلب قوم سے وفاداری کرنا ہے حکومت سے وفاداری نباہنا نہیں،آئین کے تحت اپوزیشن کوحکومت کے خلاف دیا گیاعدم اعتماد کا حق سلب نہیں کیا جا سکتا۔

پیر 24 نومبر 2014 16:56

لاہور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار اے کے ڈوگر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن ملک میں وفادار اپوزیشن کا کردار ادا نہیں کر رہی۔عوام کو سول نافرمانی پر اکسایا جا رہا ہے اور ٹیکس کی ادائیگی سے منع کیا جا رہا ہے۔اپوزیشن مسلسل حکومت کو گرانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

ملک میں مسلسل مارشل لا کے باعث ہمیں معلوم ہی نہیں جمہوریت کیا ہوتی ہے۔عدلیہ ملک میں واحد غیر جانبدا رفورم ہے اس لئے عدالت عمران خان کے تئیس نومبر کے جلسے کو روکنے کا حکم جاری کرئے۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن نے سول نافرمانی کی کال دی تو حکومت نے کیا کاروائی کی۔

(جاری ہے)

عدالت نے دھرنا روکنے کا حکم دیا مگر حکومت نے اس حکم کو ہوا میں اڑا دیا۔

عدالت فیصلہ سناتی ہے مگر حکومت خود ہی جلسوں کی اجازت دیتی ہے ،اب اگر حکومت جاتی تو ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔اگر اپوزیشن مثبت کردار ادا نہیں کر رہی تو عدالت کس قانون کے تحت اس معاملے میں مداخلت کر سکتی ہے۔عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ عمران خان اور طاہر القادری کو عدالتی نوٹسز موصول نہیں ہو سکے۔جس پر عدالت نے کیس کی مزید سماعت اٹھائیس نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے عمران کان اور طاہرالقادری کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے تفصیلی جواب طلب کر لیا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات