لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان پر مشتمل فل بنچ نے تحریک انصاف کے کارکنوں کی ممکنہ گرفتاریوں کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لئے جسٹس محمود احمد بھٹی پر مشتمل فل بنچ کو بھجوانے کی سفارش کر دی۔

پیر 24 نومبر 2014 16:56

لاہور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار گوہر نواز سندھو نے موقف اختیار کیا کہ حکومت پنجاب عمران خان کے تیس نومبر کو ہونے والے جلسے کو ناکام بنانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے اس سلسلے میں پولیس کو کارکنوں کی گرفتاری کے احکامات صادر کر دئیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی احکامات ملتے ہی پولیس نے تحریک انصاف کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپوں کا سلسہ شروع کر دیا ہے اور نہ صرف انہیں حراساں کیا جا رہا ہے بلکہ انکی گرفتاریاں بھی عمل میں لانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ محض قیاس ارائی کی بنیاد پرگرفتاریوں سے کس طرح منع کرنے کا حکم دیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں جو مرضی ہو جائے لوٹ مار مچ جائے تو کیا حکومت کوئی کاروائی بھی نہ کرئے۔

بنچ کے سربراہ جسٹس خالد محمود خان نے ریمارکس دئیے کہ حکومت غیر قانونی طور پر کسی کو گرفتار کرنے کی مجاز نہیں ہے اس حوالے سے فل بنچ پہلے ہی اپنا فیصلہ سنا چکا ہے اسی لئے اس کیس کو متعلقہ فل بنچ کے پاس ہی سماعت کیاجانا چاہئیے۔عدالت نے کیس مزید سماعت کے لئے جسٹس محمود احمد بھٹی پر مشتمل فل بنچ کو بھجوانے کی سفارش کرتے ہوئے پٹیشن چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو واپس بھجوا دی۔