سندھ ہائی کورٹ نے 41قیدیوں کی جگہ دوسرے افراد کو جیلوں میں رکھے جانے سے متعلق وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سندھ سے جواب طلب کر لیا

پیر 24 نومبر 2014 16:32

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کے بین الاقوامی ادارے انصار برنی ٹرسٹ انٹرنیشنل کی درخواست پر سندھ کی جیلوں سے 41قیدیوں کی جگہ دیگر افراد کو جیل میں جبری مشقت پر مامور کرنے سے متعلق وفاقی و صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کر لیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کی ڈبل بینچ جو کہ جسٹس سید محمد فاروق شاہ اور جسٹس احمد علی شیخ پر مشتمل تھی نے انصار برنی ٹرسٹ انٹرنیشنل کی درخواست کی سماعت کے بعد وزیر اعظم میاں نواز شریف اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے اگلے پندرہ دن میں جواب طلب کر لیا ہے۔

انصار برنی ٹرسٹ کی ڈائریکٹر شگفتہ برنی ایڈوکیٹ اومنیجر محمد دانش علی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ اطلاعات کے مطابق سندھ کی مختلف جیلوں سے 41قیدیوں کو غیر قانونی طور پر رہا کرکے دیگر 41بے گناہ فراد کو ان کی جگہ جبری مشقت پر جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے یا اصل ملزمان کے نام چھپا کر دوسرے ناموں سے انہیں جیل میں رکھا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

شگفتہ برنی اور محمد دانش علی نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ جیل خانہ جات اور نادرا کی جانب سے جواب آچکے ہیں جن میں کافی تضاد پایا جاتا ہے جبکہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سندھ نے نوٹس ملنے کے باوجود اب تک جواب داخل نہیں کئے جبکہ معزز ہائی کورٹ پہلے ہی وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف، وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان ، وزیرِ اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ ، وزیر جیل خانہ جات منظور وسان اور نادرا کے چئیرمین و دیگر کو نوٹس جاری کرچکی ہے۔

سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق انصار برنی ایڈوکیٹ کے مطابق ذرائع نے سزا یافتہ مجرموں اور زیرِ سماعت ملزموں کی تبدیلی کی تصدیق کی ہے لیکن یہ تبدیلی کیسے واقع ہوئی یہ حقیقت ابھی عدالت کے سامنے آناباقی ہے۔انصار برنی ٹرسٹ کے مطابق سزا یافتہ مجرم غلام سرور کی جگہ علی حیدر اور محمد شمیم کی جگہ مسعود عالم قید ہیں۔جبکہ دیگر 39زیرِ سماعت ملزمان میں سلطان کی جگہ شان محمد، شہزاد کی جگہ واحد بخش، عبداللہ کی جگہ عبدالقادر، ظہیر کی جگہ محمد نعیم، کامران کی جگہ رمضان علی، تبسم عرف تسو کی جگہ محمد شاہد نواز ، بابل کی عبدالخالق، عبدالرشید عرف عبداللہ کی جگہ عبد الغفور ، شعیب علی عرف منا کی جگہ علی مردان، شوکت کی جگہ نظیر،دانش کی جگہ عامر شمیم ، دین محمد عرف شینا کی جگہ دین محمد، حبیب اللہ کی جگہ عمر رزاق،طالب شاہ کی جگہ کامران عرف کامی طاہر شاہ،اکرم کی جگہ رمضان ، توفیق کی جگہ عبد الرحمٰن، امتیاز حسین کی جگہ سے آفاق حسین، محمد فرمان کی جگہ محمد فرحان، ساجد کی جگہ محمد اسرار، شوکت کی جگہ محمد آسف، نادر علی کی جگہ نطیر علی، محمد انور خان کی جگہ گل بادشاہ، محمد سہیل کی جگہ محمد شاہد، شبیر کی جگہ بشیر، احمد بٹ کی جگہ صدیق بابا، سید مسلم شاہ عرف خان کی جگہ سید محمد سلیم، اسمایعل خان کی جگہ سلیم خان، شبیر حسین کی جگہ بابر حسین، قاسم عرف عاقب کی جگہ حاکم علی، راجہ کی جگہ منیر علی، آسف کی جگہ عارف، خضر حیات کی جگہ انتظار علی، روبارٹ کی جگہ روبرٹ سردار، محمد شعیب کی جگہ محمد ذوہیب، شیر داد کی جگہ محمد غفار، منان کی جگہ مناف اور محمد عمیر کی جگہ حمیر قریشی جیلوں میں قید ہیں۔

متعلقہ عنوان :