بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں نس بندی آپریشن سے14 خواتین کی ہلاکت، ادویات میں زہریلے مادے تھے،ریاستی وزیر صحت امر اگروال کی تصدیق

پیر 24 نومبر 2014 14:16

نئی دہلی / بلاسپور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء) بھارت کی وسطی ریاست چھتیس گڑھ کے وزیر صحت امر اگروال نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نس بندی کے آپریشن کے بعد مرنے والی خواتین کو جو دوائیں دی گئیں تھیں ان میں زہریلے مادے تھے۔پیر کو بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کے وزیر صحت امر اگروال نے کہا ہے کہ تحقیقات سے یہ پتہ چلا ہے کہ ان دواوٴں میں زنک فوسفائڈ ملا ہوا تھا جو کہ چوہے مارنے والی دواوٴں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ رپورٹ پولیس کو سونپ دی گئی ہے اور اب وہ ان کی بنیاد پر کارروائی کرے گی۔انھوں نے مزید کہاکہ ہماری دواوٴں میں زہریلے مادوں کا پایا جانا افسوسناک ہے۔ یہ ملک کے لیے ایک چیلنج ہے۔اس معاملے میں آپریشن کرنے والے ڈاکٹر کے علاوہ دوا بنانے والی دو کمپنیوں کے مالکان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر اور دوا کمپنیوں کے مالکان نے کسی بھی غلطی یا لاپروائی سے انکار کیا ہے۔

تاہم ابھی تک موت کی وجوہات واضح نہیں ہیں کیونکہ ابھی تک پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار جاری ہے۔اس ماہ کے اوائل میں ایک ڈاکٹر نے اپنے ایک معاون کے ساتھ ریاست میں حکومت کی جانب سے لگائے جانے والے دو کیمپوں میں 130 خواتین کی نسبندی کا آپریشن کیا تھابہت سی خواتین کی حالت نازک ہو جانے کے بعد انھیں مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیابلاسپور میں لگنے والے کیمپ میں آپریشن کروانے والی 14 خواتین ہلاک ہوئیں جبکہ ایک دوسرے کیمپ کی ایک خاتون جانبر نہ ہو سکیں۔

ان آپریشن کے بعد سو سے زیادہ خواتین کو ریاست کے مختلف ہسپتالوں میں صورت حال بگڑنے کے بعد داخل کیا گیا۔بھارت میں خواتین میں ٹیوبکٹومی اور مردوں میں ویسکٹومی یعنی نس بندی کا آپریشن عام اور صحت کے شعبے میں کام کرنے والے لوگوں کو نس بندی کے لیلانے والے ہر شخص کے لیے پیسے دیے جاتے ہیں۔نس بندی کرانے والوں میں زیادہ تر خواتین ہوتی ہیں جو عام طور پر غریب ہوتی ہیں اور انھیں نسبندی کرانے کے لیے پیسے دیے جاتے ہیں۔