اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی وزراء‘ اراکین پارلیمنٹ‘ سابق حکومتی شخصیات کو دی گئی سکیورٹی تفصیلات طلب کرلیں

پیر 24 نومبر 2014 13:42

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی وزراء‘ اراکین پارلیمنٹ‘ سابق حکومتی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ سے وفاقی وزراء‘ اراکین پارلیمنٹ‘ سابق حکومتی شخصیات و دیگر لوگوں کو دی گئی سکیورٹی کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں سینیٹر میر اسراراللہ زہری بنام وفاق کیس کی سماعت ہوئی۔ سٹینڈنگ کونسل آف پاکستان اور وزارت داخلہ کے ڈپٹی سیکرٹری عدالت میں پیش ہوئے۔

فاضل جج نے وزارت داخلہ کے ڈپٹی سیکرٹری سے استفسار کیا کہ وفاقی وزراء وزیراعظم صدر اراکین پارلیمنٹ اور سینیٹرز وغیرہ کو سکیورٹی مہیاء کرنے کے حوالے سے کیا قواعد و ضوابط مقرر کئے ہوئے ہیں تو انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ نے وی آئی پی اور وی وی آئی پیز کے حوالے سے مختلف قواعد و ضوابط مقرر کررکھے ہیں۔

(جاری ہے)

صدر‘ وزیراعظم‘ وفاقی وزراء اور جسٹس صاحبان بلیو بک میں آتے ہیں جنہیں سکیورٹی دی جاتی ہے جبکہ سینیٹر صاحبان کو سکیورٹی مہیاء نہیں کی جاتی۔

اٹھارہویں ترمیم کے بعد سکیورٹی فراہم کرنے کا معاملہ صوبوں کے اختیارات میں ہے۔ عدالت نے وزارت داخلہ کے سیکرٹری کو احکامات جاری کئے آپ عدالت میں حکومتی شخصیات اور پرائیویٹ لوگوں کو سکیورٹی مہیاء کرنے کے حوالے سے وزارت داخلہ کا تین سالہ ریکارڈ پیش کریں اور عدالت میں کمیٹی کی طرف سے کئے گئے وہ تمام فیصلے جن کے تحت حکومتی شخصیات اور پرائیویٹ لوگوں کو سکیورٹی مہیاء کی گئی ان کی تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔

عدالت میں سینیٹر میر اسراراللہ زہری نے کالعدم تنظیموں کی جانب سے دھمکیاں ملنے پر وفاق و صوبائی حکومتوں کی جانب سے سکیورٹی فراہم نہ کرنے کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کررکھی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی ذاتی زندگی کو خطرات لاحق ہیں لہٰذا عدالت وفاقی حکومت کو احکامات جاری کرے کہ انہیں سکیورٹی فراہم کی جائے۔ عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :