اسلام آباد ہائیکورٹ نے اضافی بلوں کی تفصیلی رپورٹ جمع نہ کروانے پر سیکرٹری وزارت پانی و بجلی پر 20 ہزار روپے جرمانہ عا ئد کر دیا

پیر 24 نومبر 2014 13:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 24نومبر 2014ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بجلی کے اضافی بلوں کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے وزارت پانی و بجلی کے سیکرٹری ضیغم اسحق خاکوانی کو عدالتی حکم کے باوجود عدالت میں اضافی بلوں کی تفصیلی رپورٹ جمع نہ کروانے پر 20 ہزار روپے جرمانہعا ئد کر تے ہوئے نوٹس جاری کردیا‘ عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکرٹری وزارت پانی و بجلی کو ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کے احکامات بھی جاری کردئیے ، ۔

پیر کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اسد عمر و مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری اور حکومت و بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے بجلی صارفین سے وصول کئے گئے اضافی بلوں کیخلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔

(جاری ہے)

اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان ملک فیصل فاروق عدالت میں پیش ہوئے جبکہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں آئیسکو‘ لیسکو‘ نیپرا و دیگر فریقین کی جانب سے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے لیکن درخواست گزاروں کی جانب سے کوئی بھی وکیل پیش نہ ہوا۔

سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ وزارت پانی و بجلی کے سیکرٹری کہاں ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ وزارت پانی و بجلی کے سیکرٹری رخصت پر ہیں اسلئے عدالت میں پیش نہیں ہوسکے۔ مختصر دلائل کے بعد عدالت نے سیکرٹری وزارت پانی و بجلی ضیغم اسحق خاکوانی کو عدالت میں اضافی بلوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش نہ کرنے پر 20 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔

عدالت نے دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے اضافی بلوں کے متعلق تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔ بعدازاں عدالت نے آئندہ سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے اضافی بلوں کو چیلنج کیا گیا ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور وزارت پانی وبجلی کی جانب سے سال 2014ء میں بجلی صارفین سے بلوں کی مد میں 20 ارب روپے اضافی بل وصول کئے گئے ہیں جسے پی ٹی آئی کی طرف سے عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور گذشتہ سماعت پر عدالت نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور وزارت پانی و بجلی کے سیکرٹری کو احکامات جاری کئے تھے کہ بجلی صارفین سے وصول کئے گئے اضافی بلوں کی تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔

عدالت نے صارفین کی جانب سے وزارت پانی و بجلی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو بجلی صارفین کی طرف سے موصول ہونے والی شکایات اور ان شکایات کے ازالے کیلئے کئے گئے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔ سیکرٹری پانی و بجلی نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اضافی بلوں کی مد میں وصول ہونے والی رقوم کی تفصیلی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی جائے گی جبکہ عدالت نے حکومت اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو اضافی بلوں کے حوالے سے روکنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے حکم امتناعی بھی جاری کررکھا ہے

متعلقہ عنوان :