ہم فوجی نہیں جہادی بھی ہیں‘افغان جہاد 1974ء میں بھٹو کے فیصلے سے شروع ہوا،حمید گل،جنرل کیانی کو توسیع دینا این آر او کا حصہ تھا‘ مودی ہمارے لئے تحفہ ہے اس نے دو قومی نظریہ زندہ کیا،کستان میں یک جماعتی جمہوریت چاہئے‘ آج بھی بھارت میں مزاحمتی تحریکوں کو جاری رکھنے کا حامی ہوں، انٹر ویو

اتوار 23 نومبر 2014 17:11

ہم فوجی نہیں جہادی بھی ہیں‘افغان جہاد 1974ء میں بھٹو کے فیصلے سے شروع ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23نومبر۔2014ء) آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور ممتاز دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل نے کہا ہے کہ افغان جہاد 1974ء میں بھٹو کے فیصلے سے شروع ہوا ، جنرل کیانی کو توسیع دینا این آر او کا حصہ تھا‘ مودی ہمارے لئے تحفہ ہے اس نے دو قومی نظریہ زندہ کیا‘ اوجڑی کیمپ میں جس باکس سے آگ لگی وہ امریکہ نے دیا تھا۔

پاکستان میں یک جماعتی جمہوریت چاہئے‘ آج بھی بھارت میں مزاحمتی تحریکوں کو جاری رکھنے کا حامی ہوں کیا وہ پاکستان کیساتھ کوئی رعایت کرتے ہیں؟ ایک انٹرویو میں حمید گل کا کہنا ہے کہ بھٹو کی پھانسی پر فوج میں تقسیم تھی لیکن ڈسپلن کی وجہ سے وہ خاموش رہے۔ جب حالات خراب ہوجائیں گے اور لوگ مدد کیلئے پکاریں گے کہ ہماری جان بچاؤ تو فوج کیا کرے گی۔

(جاری ہے)

آئی جے آئی کی تشکیل ان کا ذاتی فیصلہ تھا اس میں آئی ایس آئی ملوث نہیں تھی۔ جہاد افغانستان میں جنرل ضیاء الحق کا کردار ناقابل فراموش ہے ان کا سیاسی کردار متنازعہ ہے۔ جہاد افغانستان او آئی سی کے فیصلے سے شروع ہوا۔ ایران نے قرارداد پیش کی تھی۔ داعش طالبان کی جگہ نہیں لے سکی۔ اس نے جو ظلم شروع کررکھا ہے وہ زیادہ دن نہیں چلے گا۔ ایک چھپڑ سکول میں پڑھا۔ میرے پڑدادا سید احمد بریلوے کے لشکر میں شامل تھے دوسرے لفظوں میں وہ جہادی تھے ہم صرف فوجی ہی نہیں جہادی بھی ہیں۔