Live Updates

سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ” پٹیالیہ ہاؤس پلان “ ہے‘ آرمی چیف کی امریکہ میں موجودگی کے دوران سرتاج عزیز کادہشتگردوں کی تقسیم کے حوالے سے بیان آپریشن ضرب عضب کو ناکامی سے دوچار کرنے اور اسکی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے ،پی ٹی آئی سے کوئی اختلاف نہیں لیکن انکی طرف سے 30نومبر کے جلسے میں شرکت کیلئے باضابطہ دعوت نہیں ملی

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی حسن محی الدین اور خرم نواز گنڈا پور کے ہمراہ پریس کانفرنس

ہفتہ 22 نومبر 2014 17:30

سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ” پٹیالیہ ..

لاہور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 22نومبر 2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی امریکہ میں موجودگی کے دوران سرتاج عزیز کادہشتگردوں کی تقسیم کے حوالے سے بیان آپریشن ضرب عضب کو ناکامی سے دوچار کرنے اور اسکی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے ،پی ٹی آئی سے کوئی اختلاف نہیں لیکن انکی طرف سے 30نومبر کے جلسے میں شرکت کیلئے باضابطہ دعوت نہیں ملی‘سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ” پٹیالیہ ہاؤس پلان “ ہے جسکی سپیشل برانچ کی زیر نگرانی ڈیڑھ تک پٹیالیہ ہاؤس میں جے آئی کا سیٹ لگا کر اسکی ریہرسل کی گئی اور ریٹائرد پولیس افسران ، کاریگر ریٹائرڈ ججز او ر لاء افسران کی موجودگی میں گواہان کے بیانات اور ضمنیاں تک لکھنے کی ریہرسل کی گئی ۔

(جاری ہے)

اپنی رہائشگاہ پر اپنے صاحبزادے حسن محی الدین اور خرم نواز گنڈا پور کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جے آئی ٹی کی طرف سے مقدمے کے مدعی کو رابطے کئے جارہے ہیں لیکن میں اس پریس کانفرنس کے ذریعے باضابطہ اعلان کرتا ہوں کہ ہم قاتلوں کی بنائی ہوئی تفتیشی ٹیم کے سامنے ہرگز پیش نہیں ہونگے اور اسے مسترد کرتے ہیں او رمطالبہ کرتے ہیں کہ اسکی تشکیل کے نوٹیفکیشن کو واپس لیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤل کی تفتیش کے سلسلہ میں پٹیالہ ہاؤس میں ایک سیٹ لگایا گیاجہاں ماڈل ٹاؤن میں قتل و غارت میں شریک پولیس افسران او راہلکاروں کی ریہرسل کرائی گئی اور سانحے کے اہم ترین کردار اسکے انچارج ہیں ۔ جے آئی ٹی کے سیٹ پر ڈیڑھ ماہ تک ریہرسل ہوتی رہی ۔ ایک طرف حکمران دھرنے کے دوران سانحے کی شفاف تحقیقات کیلئے ہمارے ساتھ مذاکرات کر رہے تھے اور دوسری طرف قتل عام کے کردار کی نگرانی میں ریہرسل ہو رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ریٹائرڈ پولیس افسران، کاریگر ریٹائرڈ ججز اور لاء افسران کی موجودگی میں نہ صرف گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے بلکہ ضمنیاں تک لکھنے کی ریہرسل ہو چکی ہے اور اب صرف اس پر دستخط ہونا باقی ہیں جو پندرہ سے بیس روز میں ہو جائیں گے ،یہ جے آئی ٹی کی نہیں بلکہ پٹیالہ ہاؤس رپورٹ ہو گی۔ اسکے بعد جے آئی ٹی کی سربراہی کرنے والے پولیس افسر کو بھی ترقی دیدی جائے گی ۔

میں اس واردات کی پہلے سے خبر دے رہا ہوں ۔ہم آج بھی اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ شہباز شریف کے وزیر اعلیٰ ہوتے ہوئے اس مقدمے کی شفاف تحقیقات نہیں ہو سکتیں۔انہوں نے کہا کہ تین روز قبل بلوچستان میں عوامی تحریک کے صدر کے سگے بھائی کواہل خانہ سمیت سر عام گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا لیکن کوئی بھی حکومتی نمائندہ داد رسی کے لئے نہیں پہنچا۔

اس قتل میں ملوث لوگ سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑی میں آئے اور جن افراد نے گولیاں چلائیں ان پر سو سے زائد قتل ‘ دہشتگردی اور بم دھماکوں کے مقدمات ہیں ۔ پنجاب میں بھی (ن) کی حکومت ہے جبکہ بلوچستان میں بھی انکا وزیر اعلیٰ اور ان کا وطیرہ پورے ملک میں قتل عام ہے ۔ایسی حکومت کسی اعتبار سے اقتدار میں رہنے کی اہل نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اس قابل نہیں کہ دنیا اور خطے میں بھی اپنے مفادات کا تحفظ کر سکیں ۔

امریکہ کے دورے پر گئے ہوئے آرمی چیف نے بیان دیا ہے کہ ہم تمام دہشت گردوں کو ختم کرکے دم لیں گے جبکہ یہاں حکومت اتنی خوفزدہ ہے جسکا دہشتگردوں سے رکھ رکھاؤ او رمک مکا ہے ۔اسکے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کہتے ہیں کہ جو دہشتگرد ملکی سالمیت کیلئے خطرہ نہیں انہیں نشانہ نہیں بنائیں گے۔ جن دہشتگردوں سے حکمران کام لیتے ہیں اور جو انہیں سپورٹ کرتے ہیں انہیں اچھے طالبان کا نام دیاگیا ہے ۔

حکمرانوں نے اس بیان سے آدھے دہشتگردوں کی حمایت کر دی ہے ۔ یہ بیان دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن کو ناکام کرنے کی سازش ہے اور اسکے ذریعے آپریشن ضرب عضب کی پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم یہ کہتے ہیں گیس کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کر دی ہے جبکہ دوسری طرف گیس کی قیمتوں میں تیس فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے جس سے عوام کی جیبوں پر 70ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑیگا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے تھر میں اور پنجاب کے تھل میں موت کا کھیل جاری ہے لیکن مک مکا کے ذریعے آنے والی حکومتیں اس پر ٹس سے مس نہیں ہو رہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ شامل جماعتیں مشترکہ جدوجہد کا حصہ تھیں نہ کہ ہمارا کوئی اتحاد بنا تھا اورنہ ہم ایک دوسرے میں ضم ہوئے تھے ۔ سب کو حق حاصل ہے کہ وہ آئندہ انتخابات کے سلسلہ میں اپنی سر گرمیاں اور اپنی پارٹی کو مضبوط بنائیں ۔

انہوں نے جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف عدالت جانے کے سوال کے جواب میں کہا ہم عدالت نہیں جائیں گے ہمار ی عدالت میڈیا ہے جو ہماری آواز کو اٹھارہ کروڑ عوام تک پہنچائے گا۔انہوں نے اپنی گرفتاری نہ ہونے کے سوال کے جواب میں کہا کہ غالباً مجھے اس لئے گرفتار نہیں کیا جارہا کیونکہ ایسا ہوا تو پھر یہ سوال ہوگا کہ وزیر اعظم‘وزیر اعلیٰ اور وزراء پر بھی مقدمات ہیں انہیں کیوں گرفتار نہیں کیا جاتا ۔

حکمران اپنے لئے وارنٹ او ر گرفتاری کو جائز نہیں سمجھتے ۔ انہوں نے کہا کہ میں تو آج بھی کہتا ہوں کہ آئیں اکٹھے گرفتاری دیں ،وزیر اعظم‘ وزیر اعلیٰ‘ حمزہ شہباز اور وزراء ہتھکڑی لگے ایک ہی عدالت میں پیش ہوں اور ایک ہی کوٹھڑی میں جائیں ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات