موجودہ حالات میں اگرجہادکے کلچرکو عام نہ کیا گیا تو محض انتخابی سیاست اور جمہوری سیاست سے اصلاح ممکن نہیں ہے ‘مولانا منور حسن

ہفتہ 22 نومبر 2014 15:34

لاہور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 22نومبر 2014ء) جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منورحسن نے کہاہے کہ موجودہ حالات میں اگرجہادکے کلچرکو عام نہ کیا گیا تو محض انتخابی سیاست اور جمہوری سیاست سے اصلاح ممکن نہیں ہے۔جب حالات درست ہوں گے توانتخابی سیاست کا راستہ درست ہوگا،انجینئرڈالیکشن کیاہیںِ؟ نتائج پہلے سے تیار کیئے جاتے ہیں۔ اسلامی نظام کے نفاذکے لیے بتوں کو پاش پاش کرناہوگا۔

ڈرون حملے پاکستان کی آزادی پر حملے ہیں،ہمیں خارجہ اور ڈومیسٹک پالیسیوں پرغورکرنا ہوگا،کہیں ہم امریکہ کو خوش کرتے کرتے اللہ کوتوناراض نہیں کررہے ہیں، آپریشن معاشرے میں سدھارپیدانہیں کرسکتاسوات، بونیر،شمالی اور جنوبی وزیرستان میں کارروائیاں ہوئیں تو کتنی کامیابیاں ملیں۔

(جاری ہے)

ہمیں اور آزادمیڈیا کو نہیں پتہ کہ ان کارروائیوں کے نتیجے میں کون مارا جارہا ہے اوران کا حدوداربعہ کیاہے۔

جماعت اسلامی نے روزاول سے ہی ان پالیسیوں کے خلاف آوازاٹھائی ہے اگرتبلیغی جماعت اور جماعت اسلامی کے درمیان اتحاد ہوجائے اور یہ دین کے غلبے کے لیے اٹھ کھڑی ہوں تو دنیامیں دین کا بول بالا ہوجائے اور معاشرتی برائیاں ختم ہوجائیں۔جماعت اسلامی پروفیسرغلام اعظم ،عبدالمالک شہید،ملاعبدالقادرشہیددیگرشہدا اور تجدیدعہدکی تحریک ہے۔وہ ہفتہ کو جماعت اسلامی کے زیراہتمام مینار پاکستان پرتین روزہ اجتماع عام کے دوسرے روز پانچویں سیشن سے خطاب کررہے تھے۔

اس سیشن سے جماعت اسلامی کے نائب امیراور سابق رکن قومی اسمبلی مولانااسداللہ بھٹو،نائب امیرجماعت اسلامی راشدنسیم ،نائب قیم جماعت اسلامی فریداللہ پراچہ اورقومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر طارق اللہ نے بھی خطاب کیا۔سید منورحسن نے کہاکہ خوشخال پاکستان واسلامی پاکستان کے لیے خواتین پیش پیش ہیں ۔دنیاکی آبادی 7ارب کے قریب ہے جس میں سواپانچ ارب کے قریب غیرمسلم ہیں انکے پاس اسلام کی دعوت نہیں پہنچی ،مسلمانوں کا فرض ہے کہ ان کو اسلامی کی دعوت دیں اور اسلام کی طرف بلائیں۔

انہوں نے کہاکہ دعوت وتبلیغ کا پیغام امت کو منتقل ہوگیا ہے ۔یہ انبیاء کا کام ہے اسی طرح دنیا کے غلبے کا کام بھی انبیاء ورسل کا کام ہے ۔ختم نبوت کاکام اور شریعت کا نفاذ امت کے ذمے ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی جہادفی سبیل اللہ کی جانب بلاتی ہے جس معاشرے میں جہاد کے لفظ کو دہشت گردی سے جوڑ دیاگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی خواب غفلت سے جگانے اوربیداری کے لیے کام کرتی ہے اسلامی تحریکیں اسی طرح معاشرے میں برپا ہوتی ہیں اور معاشرے کی فکر،فلسفہ اور ترجیحات کو تبدیل کرتی ہیں۔

ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں اپنی قبرکوجنت کے پھولوں سے بھرنا ہے یا کہ جہنم کی آگ سے؟۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی زندگی کے تمام اداروں میں رہنمائی پیش کرتی ہے ۔پاکستان کو جوجغرافیائی اہمیت حاصل ہے۔ اس لحاظ سے اسے پورے خطے میں ویٹوپاور حاصل ہے، جسے چین سے بدلہ لینا ہووہ پاکستان کے بغیر یہ کام نہیں کرسکتا،جس نے بھارت کو مصنوعی طریقے سے بڑابناناہو،افغانستان میں کامیابی حاصل کرنا ہو ایران کی پالیسیوں پر اثراندازہونا ہووہ یہ کام پاکستان کے بغیر نہیں کرسکتے۔

نیٹونے پاکستان میں پہاڑوں اور چٹانوں سے سرٹکرایااور کچھ حاصل نہیں کرسکا۔آج پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔سلالہ پرحملہ فوج پر حملہ ہے،ڈرون حملے پاکستان کی آزادی پر حملے ہیں،ہمیں خارجہ اور ڈومیسٹک پالیسیوں پرغورکرنا ہوگا،کہیں ہم امریکہ کو خوش کرتے کرتے اللہ کوتوناراض نہیں کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آپریشن معاشرے میں سدھارپیدانہیں کرسکتاسوات، بونیر،شمالی اور جنوبی وزیرستان میں کارروائیاں ہوئیں تو کتنی کامیابیاں ملیں۔

ہمیں اور آزادمیڈیا کو نہیں پتہ کہ ان کارروائیوں کے نتیجے میں کون مارا جارہا ہے اوران کا حدوداربعہ کیاہے۔جماعت اسلامی نے روزاول سے ہی ان پالیسیوں کے خلاف آوازاٹھائی ہے،کے پی کے میں ایسے لوگ بھی ملیں گے جنہوں نے تین تین بار ہجرت کی ہے ہم ان کی تکالیف سے آگاہ ہیں۔ہم امریکہ کے دست نگرہونے کے خلاف ہیں۔گوامریکہ گوکا نعرے کے پیچھے ایک فلسفہ ہے،امریکہ ایک تہذیب کا نام ہے ہم امریکہ کی پالیسیوں سے نجات چاہتے ہیں۔

پوری دنیامیں امریکہ اوراس کے اتحادیوں نے امت مسلمہ کا جینا حرام کررکھاہے۔ بیسویں صدی کا سب سے بڑاجھوٹ جارج بش نے بولاتھاکہ عراق کے پاس کیمیائی اور جوہری ہتھیارہیں اس لیئے ہم اس پرحملہ کرنا چاہتے ہیں۔برطانیہ نے بھی اس کی تائید کی تھی۔جس تہذیب میں بے گناہ مسلمانوں کو قتل عام کیا جائے ، قرآن پرمقدمہ چلایا جائے اور قرآن کے خلاف فیصلہ کیا جائے اوریہ اعلان کیا جائے کہ جب تک نعوذبااللہ یہ کتاب موجود ہے امن قائم نہیں ہوسکتاان کے خلاف متحدہوکرکام کرنے ضرورت ہے ہمیں اپنی برتری کو اخلاقیات سے ثابت کرنا ہوگا۔

گزشتہ 90سالوں سے سید ابواعلیٰ مودودی کی فکرسے احیاء اسلام کی تحریک جاری ہے۔جماعت اسلامی رجوع اللہ کی تحریک ہے۔جماعت اسلامی اس معاشرے پر اللہ کا انعام ہے،دعوت کو حکمت کے ساتھ بیان کیا جائے ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیراور سابق رکن قومی اسمبلی مولانااسداللہ بھٹونے کہاکہ اقتدار کا حصول اسلامی قوانین کے نفاذکیلیے ضروری ہے کہ بعض اموراقتدار کے بغیر سرانجام نہیں دیئے جاسکتے۔

اقتدار کے بغیرہم کرپشن ،بے حیائی کا خاتمہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اللہ کے باغیوں سے اقتدارحاصل کرکے زمین پر اللہ کا نظام نافذکریں گے۔انہوں نے کہاکہ کے پی کے میں حسبہ ایکٹ منظور کرایاتھا۔انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کومدینے کا نظام دیں گے۔فرد،خاندان اور معاشرہ کے عنوان سے نائب امیرجماعت اسلامی راشدنسیم نے کہاکہ اسلامی پاکستان کے لیئے سب کو اپنارول اداکرناہوگا۔

اسٹیج کی تقریروں سے اسلامی پاکستان نہیں بنے گا۔انہوں نے کہاکہ جب خاندان کے خاندان بندگی اختیارکریں گے تب ہی معاشرہ تشکیل پائے گا۔قبل ازیں سید مودودی اور احیاء کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے نائب قیم جماعت اسلامی فرید احمدپراچہ اور قومی اسمبلی جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈرطارق اللہ نے پارلیمانی جدوجہدکے عنوان سے خطاب کیا۔علاوہ ازیں اجتماع کے دوسرے دن چوتھی نشست میں مولاناجلال الدین امیرجماعت اسلامی ہندنے درس حدیث میں انسانی حقوق ،نائب امیرجماعت اسلامی حافظ محمدادریس نے رسول اللہ کے حکمت انقلاب ،مرکزی قیم جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی کی جدوجہد،منزل بہ منزل کے عنوان سے خطاب کیا ۔

متعلقہ عنوان :