اسلام آباد میں 300آسٹک بچے ہیں جو وسائل کی کمی کی وجہ سے علاج اور تعلیم کیلئے جانے سے قاصر ہیں،یہ ہماری ذمہ دای ہے کہ ہم مل کر ان کو حل کریں، بیرسٹر عثمان ابراہیم ،

ہمیں بچوں کی فلاح کیلئے کام کرنا چاہیے،ان بچوں کو خصوصی توجہ دینی چاہیے جو کہ خصوصی ضروریات رکھتے ہیں ۔ والدین کے بہت اصرار کی وجہ سے آسٹم سنٹر کے پائلٹ پراجیکٹ کاآغاز کررہے ہیں،یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کے سکولوں اور اداروں کو بہتر طریقے سے استوا ر کریں۔ نیشنل سپیشل ایجوکیشن سنٹر برائے مینٹلی ریٹارٹڈ چلڈرن میں یونیورسل چلڈرن ڈے پر گفتگو

جمعہ 21 نومبر 2014 22:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 21نومبر 2014ء ) وزیر مملکت برائے کیڈ بیرسٹر عثمان ابراہیم نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں 300آسٹک بچے ہیں جو وسائل کی کمی کی وجہ سے یہ علاج اور تعلیم کیلئے جانے سے قاصر ہیں،یہ ہماری ذمہ دای ہے کہ ہم مل کر ان کو حل کریں ۔ ہمیں بچوں کی فلاح کیلئے کام کرنا چاہیے اور ان بچوں کو خصوصی توجہ دینی چاہیے جو کہ خصوصی ضروریات رکھتے ہیں ۔

والدین کے بہت اصرار کی وجہ سے آسٹم سنٹر کے پائلٹ پراجیکٹ کاآغاز کررہے ہیں،یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کے سکولوں اور اداروں کو بہتر طریقے سے استوا ر کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو نیشنل سپیشل ایجوکیشن سنٹر برائے مینٹلی ریٹارٹڈ چلڈرن میں یونیورسل چلڈرن ڈے منا تے ہوئے کیا ۔ وزیر مملکت نے کہاکہ تمام بچے مساوی ہیں اور ہمارا مستقبل ہیں ۔

(جاری ہے)

آج اس یونیورسل چلڈرن ڈے پر ہمیں چاہیے کہ ہم بچوں کو مسکراہٹ دیں اور ان بچوں کیلئے کام کریں جو ہمارے درمیان ہیں اور جن کو ہماری طاقت کی ضرورت ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ 25سال قبل دنیا نے بچوں سے ایک وعدہ کیا تھا کہ ” ہم اپنی استطاعت کے مطابق وہ سب کچھ کریں گے جو ان کے حقوق کی بقاء ، ان کی نشو ونما ، ان کی آواز کو سننے کے لئے اور ان کے تحفظ اور ترقی کیلئے ضروری ہوگا “ اور اب یہ چیلنجز ایک نیا رخ اختیار کرچکے ہیں اور یہ ہماری ذمہ دای ہے کہ ہم مل کر ان کو حل کریں ۔

ہمیں بچوں کی فلاح کیلئے کام کرنا چاہیے اور ان بچوں کو خصوصی توجہ دینی چاہیے جو کہ خصوصی ضروریات رکھتے ہیں ۔ وزیر مملکت نے نیشنل سپیشل ایجوکیشن سنٹر کے اساتذہ اور عملہ کی کوششوں کو سراہا جنہوں نے اس خاص موقع کیلئے انتظامات کئے ۔وزیر مملکت نے اس بات کو زور دیکر کہا کہ میں ان خصوصی بچوں کی کارکردگی کو دیکھ کر حیران ہوں جنہوں نے نارمل بچوں سے زیادہ اچھا کردار ادا کیا ۔

وزیر مملکت نے مزید کہا کہ ان بچوں کو ” مینٹلی ریٹارٹڈ کے نام سے نہ پکارا جائے کہ میں نے محسوس کیا ہے کہ ان میں سے بہت سے بچے ایسے ہیں جو نارمل انسان کی طرح زندگی گزارنا چاہتے ہیں اور بہت سے نارمل انسانوں سے اچھی زندگی گزار سکتے ہیں ۔ اس لئے ان بچوں کو اسپیشل کہا جاتا ہے اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کے سکولوں اور اداروں کو بہتر طریقے سے استوا ر کریں ۔

آخر میں وزیر مملکت نے بیان کیا کہ ایک آسٹم سنٹر کا اگلے ہفتے نیشنل سپیشل ایجوکیشن سنٹر میں افتتاح کیا جائے گا ۔اسلام آباد میں 300آسٹک بچے ہیں جو وسائل کی کمی کی وجہ سے یہ علاج اور تعلیم کیلئے جانے سے قاصر ہیں۔ لہذا والدین کے بہت اصرار کی وجہ سے آسٹم سنٹر کے پائلٹ پراجیکٹ کاآغاز کررہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں والدین اور مخیر حضرات سے درخواست کرونگا کہ وہ اپنی امداد سے اس پراجیکٹ کو کامیاب بنائیں ۔ وزیر مملکت نے سنٹر کی پرنسپل سے بسوں کی سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ بھی کیا ۔ اس تقریب میں جوائنٹ سیکرٹری (SW&SE)اور نیشنل سپیشل ایجوکیشن سنٹر کے عملہ نے بھی شرکت کی ۔زیاد

متعلقہ عنوان :