حکومت سندھ ضلع تھرپارکر میں تمام تر طبی سہولیات فراہم کر رہی ہے،سید قائم علی شاہ،

تھر میں خشک سالی کے سبب حکومت سندھ کو جان بوجھ کر سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہم صورتحال کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کر رہے ہیں اور ضلع تھرپارکر میں اب تک امدادی سرگرمیوں پر 6ارب روپے خرچ کئے جا چکے ہیں،ضلع تھرپارکر میں امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لینے سے متعلق وزیراعلیٰ ہاوٴس میں منعقد ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں گفتگو

جمعہ 21 نومبر 2014 22:06

کراچی(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 21نومبر 2014ء) : وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ ضلع تھرپارکر میں تمام تر طبی سہولیات فراہم کر رہی ہے اور پنجاب میں بچوں کی اموات کیلئے مسک کی جانب سے کئے گئے سروے کو دیکھا جائے تو گذشتہ تین سال کی مسلسل خشک سالی کی صورتحال کے باوجود ضلع تھرپارکر میں بچوں کی اموات کا تناسب صوبے پنجاب کے فیصل آباد یا سرگودہ جیسے ترقی یافتہ ضلع سے بھی سو فیصد کم رہا ہے۔

،انہوں نے کہا کہ تھر میں خشک سالی کے سبب حکومت سندھ کو جان بوجھ کر سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔تاہم ہم صورتحال کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کر رہے ہیں اور ضلع تھرپارکر میں اب تک امدادی سرگرمیوں پر 6ارب روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع تھرپارکر میں امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لینے سے متعلق وزیراعلیٰ ہاوٴس میں منعقد ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈہر کی جانب سے اجلاس میں پیش کئے گئے ضلع تھرپارکر اور پنجاب کے ترقی یافتہ اضلاع میں اموات کی شرح کے تقابلی جائزہ کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایم آئی سی ایس مکس سروے کے مطابق ضلع فیصل آباد میں ایک سال میں ایک ہزار بچوں کی اموات تھرپارکر کے مقابلے میں دگنی ہے،انہوں نے کہا کہ تھر کے مقابلے میں ضلع سرگودھامیں بھی اموات کی شرح کئی گنا زیادہ ہے۔

تاہم پروپیگنڈہ کرنے والے عناصر ان حقائق کونظرانداز کر رہے ہیں اور حکومت سندھ کو سیاسی مقاصد کیلئے نشانہ بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آغا خان ہسپتال کے غیر جانبدار ماہر ڈاکٹروں کے ذریعے بھی تھر میں اموات کے متعلق سروے کرایا ہے، جس میں بچوں کی اموات کا سبب وقت سے پہلے زچگی،پیدائش کے وقت بچوں کا وزن کم ہونااور نمونیا بتائے گئے ہیں، تاہم میڈیا اموات کا سبب بھوک بتا رہا ہے جوکہ حقائق کے بلکل برعکس ہے، انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت بھی ریکارڈ پر ہے کہ جو بچے ایک یا دو ہفتے پہلے ہلاک ہوئے ہیں،ان کو بھی میڈیا میں بار بار دہرایاجا رہا ہے،تاکہ اموات کی شرح زیادہ سے زیادہ دکھائی جا سکے اور حکومت کو بدنام کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ مٹھی کے اسپتال اور تمام تحصیل کے ہسپتالوں میں مطلوبہ طبی سہولیات فراہم کی گئی ہیں،انہوں نے کہا کہ مٹھی ہسپتال کے موثر ،معیاری اور فعال ہونے کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہاں او پی ڈی میں روزانہ 1400مریضوں کا علاج کیا جا تا ہے۔تاہم انہوں نے واضح کیا کہ حکومت سندھ ہسپتالوں کی استعدارکار میں اضافے کیلئے مزید اقدامات اٹھا رہی ہے اور وہاں مزید سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، انہوں نے کہاکہ متاثرہ علاقے میں لوگوں کو انکی دہلیز پر معیاری طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے ڈاکٹرز اور طبی عملے کیلئے23نئی گاڑیاں،550موٹرسائیکل و دیگر مراعات فراہم کی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ ضلع تھرپارکر میں 4مزید ایمبولنس بھی بھیجے جا رہی ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محکمہ صحت کی انتظامیہ کو ضلع تھرپارکر میں زچگی کے مسائل اور پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے 50برتھ اسٹیشنز(زچخانہ)قائم کرنے کی بھی ہدایت دی۔انہوں نے ضلع بھر میں بنیادی صحت مراکز کے اوقات کار میں بھی اضافے کی ہدایت دیں۔تاکہ لوگوں کو فوری اور موثرطبی سہولیات کو یقینی بنایا جا سکے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے آنے والے سرد موسم کے حوالے سے کہا کہ تھرپارکر میں درجہ حرارت میں اتار چڑھاوٴ کے باعث اس کے انسانی صحت پر برے اثرات پڑ رہے ہیں۔ اس صورتحال سے بچنے کیلئے انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر حاملہ خواتین اور 5سال سے کم عمربچوں جن کی محکمہ صحت اپنے سروے رپورٹ میں نشاندہی کر چکا ہے، میں 50ہزار کمبل تقسیم کئے جائیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے پی ڈی ایم اے کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ دادو/جامشورو اور ضلع ٹھٹھہ کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں 1100ھینڈ پمپس لگائیں جس کیلئے 195ملین روپے پہلے منظور کئے گئے ہیں، صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈہر نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ضلع تھرپارکر میں صحت کی تمام تر سہولیات دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی اموت کے حوالے سے پیش کئے جانے والے اعداد و شمار قطعی طور پر غلط اور بے بنیاد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت نئے تعینات کئے گئے تمام 70ڈاکٹرز کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم آئی سی ایس کی جانب سے کئے جانیوالے سالانہ سروے کے مطابق پنجاب کے اضلاع میں بچوں کی موت کی شرح ضلع تھرپارکر سے کہیں زیادہ ہے، مگر میڈیا بغیر کسی تحقیق اور غلط اعداد و شمار کے ذریعے سندھ حکومت کو ہدف بنا رکھا ہے۔ صوبائی وزیر لائیو اسٹاک جام خان شورو نے اجلاس کو بتایا کہ اب تک 38لاکھ مویشیوں کی ویکسینیشن کی جا چکی ہے، جبکہ یہ عمل ابھی تیزی سے جاری ہے۔

صوبائی سیکریٹری خوراک سعید اعوان نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گندم کی مفت تقسیم کے تین مرحلے مکمل ہوچکے ہیں اور اب ہم چوتھے مرحلے میں گندم فراہم کر رہے ہیں، جن کیلئے 389918گندم کی بوریاں مختص کی جا چکی ہیں جس میں سے اس وقت تک 126290بوریاں تقسیم کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک مجموعی طور پر 6لاکھ گندم کی بوریاں تقسیم کی جا چکی ہیں، جبکہ ضلع تھرپارکر میں 45000گندم کی بوریاں تقسیم کیلئے دستیاب ہیں۔

متعلقہ عنوان :