تحریک انصاف کا لاڑکانہ میں جلسہ ایک فلاپ شو تھا، تاج حیدر، پیپلز پارٹی سندھ ،

کھنچ تان کر صرف 10ہزار افراد کو ملک بھر سے لا کر جمع کیا گیا، تاج حیدر ، سعید غنی

جمعہ 21 نومبر 2014 21:26

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 21نومبر 2014ء ) پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری سینیٹر تاج حیدر اور سینیٹر سعید غنی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا لاڑکانہ میں ہونے والا جلسہ ایک فلاپ شو تھا جس میں کھنچ تان کر کوئی 10ہزار کے قریب افراد کو ملک بھر سے لا کر جمع کیا گیا۔ عمران خان جلسے سے قبل بلند و بانگ دعوے کرتے رہے کہ وہ سندھ میں سیاسی طوفان بپا کردینگے، لیکن جلسے کی بدترین ناکامی کو چھپانے کے لئے ناجانے اب کونسا یوٹرن لین گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سندھ کے باشعور عوام کو دھوکہ دینے کے لئے کہا کہ کالا باغ ڈیم اس وقت تک نہیں بنایا جائے گا جب تک سندھ کے عوام حامی نہیں بھرتے۔ عمران خان کو معلوم ہونا چاہیے کے سندھ کے عوام روز اول سے ہی کالا باغ ڈیم کو مسترد کر چکے ہیں کیونکہ کہ سندھ کے عوام کالا باغ ڈیم کو زندگی اور موت کا مسئلہ سمجھتے ہیں لہذا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ سندھ کے عوام کوئی گنجائش نکالیں، انہوں نے کہا کہ عمران خان پہلے تو سندھیوں کو غلام کہتے ہیں پھر ان کے درمیان پہنچ کر ان سے چانس دینے کی درخواست کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

جس سے واضح ہو چلا ہے کہ عمران خان سندھ کے عوام کے سیاسی شعور سے نابلد ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے حالیہ دنوں میں یہ بیان بھی داغ دیا کہ وہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے ادھورے مشن کو مکمل کرینگے، لیکن سوال یہاں پر یہ ہے کہ وہ اپنے سر سے اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی کا تاج کس طرح دور کرینگے اور عوام کو یقین دلائیں گے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے پروردہ اور آلہ کار نہیں ہیں ،ہو سکتا ہے کہ وہ جلد بازی میں الٹا بول گئے ہوں اور ان کا مقصد اسٹیبلشمنٹ کے ادھورے کام کو مکمل کرنا ہو۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام بھٹوازم کے دیوانے ہیں اور بھٹو خاندان سے اور پاکستان پیپلز پارٹی سے ان کی دلی اور ازلی وابستگی ختم نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کے مسئلے پر نہ صرف سندھ اسمبلی بلکہ خیبر پختونخواہ کی اسمبلی نے کالا باغ ڈیم کی مخالفت میں متفقہ قرار دادیں ایک سے زائد بار منظور کر رکھی ہیں۔ کے پی کے میں عمران خان کی حکومت ہے لہذا وہ کے پی کے اسمبلی سے کالاباغ ڈیم کے حق میں چھوٹی موٹی قرار داد ہی پاس کروالیں تو بھی کافی ہوگا۔عمران خان جس طرح سے یوٹرن لیتے ہیں اس کی مثال سیاسی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی چند روز پہلے جن صحافیوں پر انہوں نے رشوت لینے کا الزام عائد کیا تھا آج انہی کی کس منہ سے تعریف کررہے ہیں۔