ینگ ڈاکٹرز کا برطرف ڈاکٹروں کی بحالی کیلئے شدید احتجاج، سکیورٹی گارڈز ، پولیس اہلکاروں اور ڈاکٹروں کے درمیان ہاتھا پائی سے ہوٹل کا احاطہ جنگ کا منظر پیش کرتا رہا‘ڈاکٹروں کی طرف سے ہوٹل کے اندر داخل ہونے کی کوشش پر ہوٹل انتظامیہ اور تقریب کے منتظمین نے پولیس طلب کر لی

جمعہ 21 نومبر 2014 20:48

لاہور( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 21نومبر 2014ء) ینگ ڈاکٹرز کی طرف سے شوکت خانم ہسپتال سے برطرف کئے گئے ڈاکٹروں سے اظہار یکجہتی اور بحالی کیلئے شدید احتجاج کے باعث شوکت خانم ہسپتال کا مقامی ہوٹل میں جاری سالانہ سمپوزیم ملتوی کر دیاگیا ،ڈاکٹروں کی طرف سے ہوٹل کے اندر داخل ہونے کی کوشش پر ہوٹل انتظامیہ اور تقریب کے منتظمین کی طرف سے پولیس کی بھاری نفری طلب کر لی گئی ، سکیورٹی گارڈز ‘ پولیس اہلکاروں اور ڈاکٹروں کے درمیان ہاتھا پائی سے ہوٹل کا احاطہ جنگ کا منظر پیش کرتا رہا ۔

تفصیلات کے مطابق شوکت خانم ہسپتال کی طرف سے لاہور کے مقامی ہوٹل میں سالانہ سمپوزیم کا اہتمام کیا گیا ۔ ایک ماہ قبل برطرف کئے جانے پراحتجاج کرنے والے ڈاکٹرز اور ینگ ڈاکٹرز کی ایک بڑی تعداد ایجرٹن روڈ پر جمع ہو گئی جو بعد ازاں ہوٹل میں داخل ہو گئے اور تقریب کی جگہ پرجانے کی کوشش تاہم ہوٹل اور شوکت خانم ہسپتال کی سکیورٹی نے انہیں اندر جانے سے روکدیا جس کے باعث سکیورٹی گارڈز اور ڈاکٹروں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی اور کشیدگی کا ماحول بن گیا ۔

(جاری ہے)

ینگ ڈاکٹرز اس موقع پر اپنے حق میں نعرے بازی بھی کرتے رہے۔ ہوٹل انتظامیہ کی طرف سے حالات پر قابو پانے کیلئے پولیس کی بھاری نفری طلب کر لی گئی ۔ پولیس کی طرف سے ڈاکٹروں کو باہر نکالنے کی کوشش کی گئی جسکے باعث پولیس اور ڈاکٹروں کے درمیان بھی ہاتھا پائی ہوئی اور ہوٹل کا احاطہ میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا۔ تقریب کے منتظمین نے کشیدگی کے باعث سمپوزیم کو ملتوی کر کے شرکاء کوہوٹل میں دوسری جگہ پرمنتقل کر دیا۔ مزید بتایاگیا ہے کہ ہوٹل انتظامیہ نے شوکت خانم ہسپتال کے سمپوزیم کے لئے دوسرے روز کی بکنگ منسوخ کر دی ۔سمپوزیم میں بیرون ممالک سے بھی ڈاکٹرز اور ماہرین شریک تھے۔ینگ ڈاکٹرزکا کہنا ہے کہ ہوٹل کی انتظامیہ تشدد میں ملو ث سکیورٹی گارڈز کیخلاف کارروائی کرے ۔

متعلقہ عنوان :