سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کے چیئر مین اجلاس میں پوسٹل سروسز کی طر ف سے بریفنگ پیپر کے ہر صفحہ پر تحریری غلطیوں پر شدید برہم ہو گئے

جمعہ 21 نومبر 2014 17:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 21نومبر 2014ء ) سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کے چیئر مین سینیٹر داوٴد خان اچکزئی کمیٹی اجلاس میں پوسٹل سروسز کی طر ف سے بریفنگ پیپر کے ہر صفحہ پر تحریری غلطیوں پر شدید برہم ہو گئے اور کہا کہ پچھلے اجلاس میں بھی کمیٹی کی طرف سے اٹھارہ ماہ سے 2سال تک ملازمت کرنے والے ملازمین کو فارغ کرنے اور ایک ہی دن میں عارضی ملازم بھرتی کر کے مستقل کرنے کے حوالے سے کئے گئے سوال کا جواب آج بھی نہیں آیا اورسیکریٹری مواصلات ، ڈی جی پوسٹل سروسز سے سختی سے سوال کیاکہ 111 افراد کو دوران ملازمت فوت ہونے والے ملازمین کے لواحقین کے کوٹے پر کیسے بھرتی کر لیا گیا ۔

کمیٹی یہ کسی صورتحال میں بھی نہیں چلنے دے گی ۔ آئندہ اجلاس میں غلطیاں درست کر کے لائی جائیں اگر جان بوجھ کر کی گئی غلطی ثابت ہو گئی تو سخت سزا تجویز کی جائیگی ۔

(جاری ہے)

چیئر مین کمیٹی سینیٹر داوٴد خان اچکزئی نے آغاز حقوق بلوچستان کی 171خالی آسامیوں کو ملازمتوں سے پابندیوں کے خاتمے کے باوجود تاحال پر نہ کرنے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ۔

سیکریٹری وزارت شاہد اشرف تارڈ نے یقین دلایا کہ جس افسر نے ایسا کیا ہے اسکی ذمہ داری کا تعین کر کے سخت سے سخت کاروائی کے ذریعے معطلی کی رپورٹ کمیٹی کو بھی دیں گے اور وضاحت کی کہ فوت ہونیوالے ملازم کے لواحقین میں سے گریڈ 15تک ملازمت دی جاتی ہے لیکن باقاعدہ کوٹہ موجود نہیں ۔ڈائریکٹر جنرل پوسٹل سروسزمشال خان نے کہا کہ جو جو آسامی خالی ہوتی ہے اس پر عارضی بھرتی کی جاتی ہے آغاز حقوق بلوچستان کی 171خالی آسامیوں کی بھرتی کی منظوری بھی وزارت خزانہ دے گی ۔

یہ آسامیاں تاحال خالی ہیں اور خورشید شاہ کمیٹی کے 31ملازمین کو مستقل کر دیا گیا۔ڈائریکٹر جنرل اور ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل پوسٹل سروسز نے کمیٹی کے اجلاس میں چیئر مین کمیٹی کی طرف سے اٹھائے گئے سوال کچھ عارضی ملازمین کو مستقل نہ کرنے اور کچھ کو مستقل کرنے کے حوالے سے تسلیم کیا کہ ایک ہی دن بھرتی ہونیوالے ملازمین کو مستقل کیا گیا ۔ کمیٹی کے اجلاس میں دوران ملازمت فورت ہونیوالے ملازمین کے لواحقین کی بھرتیوں کے اعدادو شمار اور تفصیلات پر چیئر مین کمیٹی نے عدم اطمینا کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افسوسناک بات ہے کہ ایک ملازم کو 10سال کے بعد مستقل کیا گیا۔

سینیٹر زاہد خان نے سیکریٹری اور ڈی جی سے فوت ہونیوالے ملازمین کے کوٹہ کے حوالے سے قواعدو ضوابط اور قوانین کی وضاحت یا تحریر طلب کی جس پر اطمینان بخش جواب نہ دیا جاسکا۔ سینیٹر محسن لغاری نے موٹروے پولیس کی تعریف کرتے ہوئے محذب اور امدادی کردار کو سراہا۔ سیکریٹری وزارت شاہد اشرف تارڈ نے انکشاف کیا کہ موٹروے پولیس قانون پر سختی سے عمل پیرا ہے تیز رفتاری پر میرا چلان ہوا اور 750روپے جرمانہ بھی دینا پڑا۔

سینیٹر حاصل بزننجو نے کہا کہ بلوچستان کے پیدائشی رہائشی سکونتی نوجوانوں کو بلوچستان کوٹہ سے بھرتی کیا جائے ۔ سینیٹر حاصل بزنجو نے بلوچستان کوسٹل ہائی وے پر بھڑتے ہوئے ٹریفک خادثات پر تشویش کا اظہار کیا ۔ سینیٹر یعقوب ناصر نے کہا کہ بلوچستان کے دور دراز اضلاع کے نوجوانوں کو ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کے لئے ضلعی دفاتر میں آگاہی پیدا کی جائے ۔

ڈی آئی جی موٹروے پولیس واجد ضیاء نے کہا کہ بلوچستان میں موٹر وے پولیس کی 3ہزار نئی ملازمتیں دی جارہی ہیں اور امیدواروں کا این ٹی ایس ٹیسٹ لیا جائیگا اور آگاہ کیا کہ موٹروے پولیس میں یونیفارم ملازمین کی تعداد 3812ہے صوبہ بلوچستان میں 9میں سے چار خواتین پیڑولینگ آفیسرز کی آسامیاں خالی ہیں ۔ ممبران پارلیمنٹ اپنے اپنے علاقوں سے خواتین کو موٹروے پولیس میں بھرتی کی تر غیب دیں جس پر چیئر مین کمیٹی سینیٹر داوٴد خان اچکزئی نے این ٹی ایس ٹیسٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے غریب تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لئے این ٹی ایس ٹیسٹ نہ لیا جائے ۔

این ٹی ایس ٹیسٹ صرف کاروبار ہے اور کہا کہ صوبہ بلوچستان کے تمام اضلاع سے محکمانہ انٹریوٹیسٹ کے ذریعے بھرتی شدہ نوجوان سڑکوں ، شاہراہوں کے مخافظ بھی ہونگے اور اپنے گھروں کے نزدیک روزگار بھی حاصل کریں گے ۔ اراکین کمیٹی نے بلوچستان میں ٹریفک حادثات کی بڑی وجہ اور لوڈنگ کو قرار دیا ۔ سیکریٹری وزارت شاہد اشرف تارڈ نے کہا کہ اور لوڈنگ گاڑیوں پر جرمانہ صرف پندرہ سو روپے صرف گاڑی ہے ۔

کاروائی کے خلاف ٹرانسپورٹر ہڑتال کر دیتے ہیں قائمہ کمیٹی جرمانہ دس ہزار کرنے کی حکومت کو سفارش کرے ۔چیئر مین کمیٹی سینیٹر داوٴود خان اچکزئی نے کہا کہ اور لوڈ گاڑی کا سامان سٹرک پر اتار کر ضبط کر کے جرمانہ بھی کیا جائے تو اور لوڈنگ میں کمی کی جا سکتی ہے ۔اجلاس میں وزیر مملکت مواصلات مولانا عبدلغفور حیدری ، سیکریٹری مواصلات شاہد اشرف تارڈ ، ڈی جی پوسٹل سروسز مشال خان ، ڈی آئی جی موٹر وے پولیس واجد ضیاء بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :