پاکستان کشمیریوں کو کسی مرحلے پر تنہا نہیں چھوڑے گا ۔ کشمیر کمیٹی باہمی مشاورت سے مسئلہ کشمیر بارے نئی حکمت عملی طے کرے گی ۔ خطے میں پائیدار امن کیلئے عالمی برادری کومسئلہ کشمیر کے حل کی اہمیت کا احساس دلانے کیلئے اگلے ماہ یورپ کا دورہ کروں گا ، مولانا فضل الرحمن

جمعہ 21 نومبر 2014 17:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 21نومبر 2014ء) کنٹرول لائن کے دونوں اطراف کی کشمیری اور پاکستانی قیادت نے مقبوضہ کشمیر میں سیلاب کی حالیہ تباہ کاریوں پر بھارتی حکومت اور کٹھ پتلی انتظامیہ کی بے اعتناعی اور مجرمانہ غفلت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ متاثرہ کشمیری عوام کی امداد کے لئے عملی اقدامات اٹھائے۔

قیادت نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انتخابی ڈرامے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں یہ انتخابات رائے شماری کا نعم البدل نہیں ہو سکتے۔ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کشمیری عوام کو یقین دلایا کہ پاکستان انہیں کسی مرحلے پر تنہا نہیں چھوڑے گا ۔عالمی برادری کو خطے میں پائیدار امن سے متعلق کشمیر کے مسئلے کے حل کی اہمیت کا احساس دلانے کے لئے کشمیر کمیٹی باہمی مشاورت سے ایک نئی حکمت عملی طے کرے گی ۔

(جاری ہے)

بدلتے ہوئے حالات میں ایک نئی پالیسی مرتب کی جائے گی ۔جمعہ کو یہاں کشمیر ہاؤس میں اسلامک پولیٹیکل پارٹی جموں و کشمیر کے زیر اہتمام کشمیر بارے گول میز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب خان ،کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن ،ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی،حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنما محمود احمد ساغر،سید یوسف نسیم، محمد فاروق رحمانی ،عبد المجید میر، عبد الحمید لون،طفیل الطاف بٹ،فرزانہ یعقوب ،مشعال ملک،کشمیر کونسل کے ممبر صغیر چغتائی ،عبد اللہ گل اور دیگر ہنماؤں نے شرکت کی ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان میں دھرنوں کی سیاست نے جہاں ملک کو نقصان پہچایا وہاں تحریک آزادی کشمیر پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔پورے ملک کے حالات ایک نیا رخ اختیار کرچکے تھے جب پاکستان میں پارلیمنٹ بھی اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہی تھی ۔ایسے موقع پر جب پاکستان میں ایک طرف دس لاکھ کے قریب آئی ڈی پیز اور سیلاب متاثرین کا مسئلہ تھا اس وقت مقبوضہ کشمیر میں تباہ کن سیلاب سے توجہ ہٹ گئی تھی تاہم انہوں نے کہا کہ اس کوتاہی سے ہونے والی تلافی اگرچہ ناممکن ہے لیکن اس کی تلافی کے لئے کوشش کی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کا اجلاس جلد طلب کیا جائے گا جس میں بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر ایک نئی حکمت عملی طے کی جائے گی ۔باہمی مشاورت سے ہم ایک ایسی پالیسی اختیار کریں گے جس سے عالمی دنیا کو یہ احساس دلا یا جائے گا کہ برصغیر میں مسئلہ کشمیر کا حل پائیدار امن کے لئے ناگزیر ہے۔کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف خیر سگالی جذبے کے تحت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حلف برداری تقریب میں شریک ہوئے ،پاکستان اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتا ہے اسی جذبے کو لیکر وزیر اعظم بھارت گئے تھے تاہم بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انتہا پسند ہندوؤں کو مطمئن کرنے کے لئے اپنی ہٹ دھرمی کی پالیسی پر جار ی رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف سے حالیہ ملاقات میں کشمیر کے معاملے پر تفصیل سے بات چیت ہوئی انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالنے کے لئے وہ اگلے ماہ یورپ کا دورہ کریں گے جس کے دوران وہ برطانیہ ،بیلجیئم اور یورپی پارلیمنٹ کے ممبران سے ملاقاتیں کریں گے ۔کانفرنس سے ایم کیو ایم کے رہنماء حیدر عباس رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل خطے میں پائیدار امن کے لئے ناگزیر ہے ۔

موجودہ صدی دوستی کی صدی نہیں ہے بلکہ یہ صدی تجارتی شراکت داری کی ہے ۔معیشت سیاست کے گھوڑے پر چل رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی سردمہری نے پورے خطے کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور اس سرد مہری کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے۔ اگر اس خطے کو ترقی کرنی ہے تو مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنا ہوگا۔کانفرنس سے صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب خان اور دیگر کشمیری رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ کھل کر کشمیریوں کی حمایت کے لئے آگے آئے اور مقبوضہ کشمیر میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثرہ کشمیری عوام کی امداد کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔

کانفرنس میں ایک قرار داد منظور کی گئی جسمیں مقبوضہ کشمیر میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ یکجہتی اور بھارتی حکومت اور کٹھ پتلی اور انتظامیہ بے اعتنای اور مجرمانہ غفلت پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔قرار داد میں بی جے پی حکومت کے مقبوضہ کشمیر کے بارے میں مکروہ عزائم کی مذمت کی گئی جن میں بھارتی آئین کی دفعہ370 جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل ہے کا خاتمہ،جموں و کشمیر کی آبادی کے تناسب کا بگاڑنا ،کشمیر کے تشخص کو ختم کرنا ،کالے قوانین کو برقرار رکھنا اور مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے ناجائز تسلط کو برقرار رکھنا شامل ہے ۔

اجلاس میں یہ عزم کیا گیا کہ جموں و کشمیر پاکستان کے عوام بھارت کے ان مذموم عز ائم کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ کانفرنس کی قرار داد میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کشمیری عوام اپنی جدوجہد آزادی کو بہرصورت جاری رکھیں گے اور پاکستان کے عوام اور اس ملک کی سیاسی و دیتی قیادت کمشریوں کی سیاسی ،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گی ۔کشمیر کے لوگ آزادی کے عظیم مقصد کے لئے جو قربانیاں دے رہے ہیں ان پر ان کو خرج تحسین پیش کیا گیا ۔

قرار داد میں بھارتی حکومت کی طرف سے مختلف حیلوں اور بہانوں کی آڑ میں پاکستان کے ساتھ مذاکرات کو ختم کرنے کی مذمت کی گئی کہ بھارت کا یہ طرز عمل اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ وہ جنگی جنون کا شکار ہے اورخطے میں کشیدگی کی فضاء پیدا کرنے کا روادار ہے اور نہیں چاہتا کہ خطے کے مسائل باالخصوص مسئلہ کشمیر کو مذاکرات اور افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا جائے ۔

کانفرنس نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انتخابات رائے شماری کا متبادل نہیں ہو سکتے ۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی متعلقہ قرار دادوں کے مطابق استصواب رائے کا انعقاد کیا جانا چاہیے۔کانفرنس کے شرکاء نے انتخابات کے بائیکاٹ کی مکمل تائید کرتے ہوئے انتخابات کے خلاف بائیکاٹ کی مہم ناکام بنانے کے لئے حریت رہنماؤں کو قید یا گھروں میں نظر بند کرنے کی مذمت کی ۔

قرار داد میں اپیل کی گئی ہے کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی پامالیوں کا سخت نوٹس لینا چاہیے ۔خصوصاً اب جبکہ عالمی دباؤ پر بھارت کے فوجی حکام نے تسلیم کیا کہ بھارتی فوجی بعض جعلی مقابلوں میں بے قصور عام شہریوں کے قتل میں ملوث رہے ہیں ۔بھارت پر دباؤ ڈالا جانا چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کا خاتمہ اور نظر بندوں کی فوری رہائی عمل میں لائے۔

کانفرنس میں سیز فائر لائن اورورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی حالیہ جارحیت کی شدید
مذمت کی گئی اور واضح کیا کہ اس خطے میں بھارت کے توسیع پسندانہ اور استعماری مقاصد کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اس موقع پر اعلان یا گیا کہ 25 نومبر کو مقبوضہ کشمیر میں انتخابی ڈرامے کے پہلے مرحلے کے خلاف اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے مبصرین دفتر کے سامنے کشمیری رہنما دھرنا دیں گے یہ دھرنا دن گیارہ بجے سے دوپہرے ڈیڑھ بجے تک دیا جائے گا ۔اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے نام پر ایک یادداشت بھی پیش کی جائے گی